دل کے قرطاس پہ اک لفظ محبت لکھنا
جو کبھی عشق میں کی تھی وہ ریاضت لکھنا
لکھنے بیٹھو جو کبھی دل کی حکایت کوئی
نام اس میں مرا تم حسب روایت لکھنا
پنکھڑی پھول کی لب آنکھ ہے گہرا ساگر
ابرو ہیں تیغ سے اور چال قیامت لکھنا
بھولنے والے اگر یاد کبھی آ جاؤں
بھیگی پلکوں سے فقط اشک ندامت لکھنا
ویسے اخلاق کی دو چار کتابیں پڑھ کر
ہم کو آتا ہی نہیں حرف سیاست لکھنا
ترے ہاتھوں کو جو مالک نے قلم سونپا ہے
جھوٹ کو جھوٹ صداقت کو صداقت لکھنا
تم جنہیں کہتے ہو کافر انہیں آ کر دیکھو
کیسے کرتے ہیں یہ انسان کی خدمت لکھنا
اے غم عشق مرے پاؤں کے چھالے گن کر
دشت الفت کی یہ مجبور مسافت لکھنا
یاد ہے پہلی محبت کی خماری اب تک
وہ درختوں پہ ترا نام مسرتؔ لکھنا
فہمیدہ مسرت احمد