Daily Roshni News

غزل۔۔۔شاعر۔۔۔قتیل شفائی

غزل
شاعر۔۔۔قتیل شفائی
جب بھی چاہیں اک نئی صورت بنا لیتے ہیں لوگ
ایک چہرے پر کئی چہرے سجا لیتے ہیں لوگ
مل بھی لیتے ہیں گلے سے اپنے مطلب کے لئے
آ پڑے مشکل تو نظریں بھی چرا لیتے ہیں لوگ
ہے بجا ان کی شکائت لیکن اس کا کیا علاج
بجلیاں خود اپنے گلشن پر گرا لیتے ہیں لوگ
ہو خوشی بھی ان کو حاصل یہ ضروری تو نہیں
غم چھپانے کے لئے بھی مسکرا لیتے ہیں لوگ
یہ بھی دیکھا ہے کہ جب آ جائے غیرت کا مقام
اپنی سولی اپنے کاندھے پر اٹھا لیتے ہیں لوگ

Loading