Daily Roshni News

غزل۔۔۔شاعر۔۔۔مرزا غالب

غزل

شاعر۔۔۔مرزا غالب

آہ کو چاہئے اک عمر اثر ہونے تک

 کون جیتا ہے تری زلف کے سر ہونے تک

دام ہر موج میں ہے حلقہ صد کام نہنگ

دیکھیں کیا گزرے ہے قطرے یہ گہر ہونے تک

عاشقی صبر طلب اور تمنا بے تاب

 دل کا کیا رنگ کروں خونِ جگر ہونے تک

ہم نے مانا کہ تغافل نہ کرو گے لیکن!

خاک ہو جائیں گے ہم تم کو خبر ہونے تک

پر تو خور سے ہے شبنم کو فنا کی تعلیم

 میں بھی ہوں ایک عنایت کی نظر ہونے تک

یک نظر بیش نہیں فرصت ہستی غافل

گرمی بزم ہے اک رقص شرر ہونے تک

غم ہستی کا اسد کس سے ہو جو مرگِ علاج

 شمع ہر رنگ میں جلتی ہے سحر ہونے تک

Loading