Daily Roshni News

غزل۔۔۔شاعر۔۔۔ناصر نظامی

غزل

شاعر۔۔۔ناصر نظامی

مجھ کو شراب چاہیے نہ جام چاہیئے

ساقی تیری نگاہ کا الزام         چاہیئے

ہر قطرے میں ہو نور الٰہی کی تجلی

مجھ کو مئےء طہورکا وہ جام چاہیئے

بن جائے جس کو پی کے اندھیرا بھی روشنی

مجھ کو سیاہ شناسی کا وہ جام چاہیئے

مئے نہ بھی ملے پھر بھی لگے پی رہے ہیں ہم

خالی ہی آ گے رکھنے کو اک جام چاہیئے

پیمانے کا ہے نام کرتی ہے نظر کام

اے ساقی نہ اس بات میں ا بہام چاہیئے

ملتی ہیں نسبتوں سے ہی یارو فضیلتیں

جڑنا کسی کے نام سے یہ نام چاہیئے

رسوائی سے تو عشق کی بڑھتی ہے آ برو

ہو جائے نام عشق میں بد نام  چاہیئے

پانا اگر ہے تم نے مقام قلندری

دنیا و عقبیٰ دونوں کو سلام چاہیئے

دل سے یہ درد نکلے نہ بے درد وہ نکلے

دل میں رہے وہ جس کا ہے مقام چاہیئے

یوں زلف مشکبار سے نظروں کے وار سے

نہ قتل عام کرنا سر عام۔   چاہیئے

بن جاؤ تم آ رام کسی بے آ رام کا

تم کو اگر ہے روحِ کا آ رام۔ چاہیئے

سب سے حسیں قرینہ قرینہ ہے ادب کا

کرنا سبھوں کو ادب و احترام چاہیئے

کھلتا ہے ایک دوجے کا احوال دلوں پر

مل بیٹھنے کا کرنا اہتمام۔    چاہیئے

گھر میں نہیں ہے روشنی تو کوئی غم نہیں

دل کے جلانا داغ۔ سر شام۔   چاہیئے

حد سے ہی آ گے بڑھتا چلا جا رہا ہے چاند

اب تو تمہیں۔ آ جانا۔ سر بام۔ چاہیئے

عشاق گزر جاتے ہیں چپ چاپ جان سے

شکوہ نہ کرنا حبس تہہ دام۔  چاہیئے

جس بات میں ہو پہلو کوئی دل آ زاری کا

ایسا نظامی کرنا نہ  کلام  چاہیئے

ناصر نظامی

Loading