غزل
موم کا گھر ہوں نہ دے دھوپ کی ، دعا مجھ کو
میں جل چکا ہوں بہت اور نہ جلا مجھ کو
میں جل رہا ہوں ابھی، بجھ کے ہوا راکھ نہیں
ا پنے دامن کی ذرا اور دے ، ہوا مجھ کو
اب تو ہر شخص ہی، خود کو خدا سمجھتا ہے
ہے کوئی آ دمی تو اے خدا ، دکھا مجھ کو
ا س نے چھینی، میری آنکھوں کی پہلے بینائی
پھر دیا دیکھنے کو ا س نے ، آ ئینہ مجھ کو
وقت کی شاخ سے اک ٹوٹا ہوا پتا ہوں
در بدر ساتھ لیئے پھرتی ہے ، ہوا مجھ کو
میں نے غم اپنے ہنسی میں چھپائے ہیں ہمدم
میں رو پڑوں نہ کہیں اتنا نہ ، ہنسا مجھ کو
میں ہوں احساس کی کرنوں کا آ ئینہ ناصر
میں ٹوٹ جاؤں گا اتنا نہ کھنکھنا مجھ کو
ناصر نظامی
ایمسٹرڈیم ہالینڈ
08 اکتوبر 2025