Daily Roshni News

غزل۔۔۔شاعر۔۔۔ناصر نظامی

غزل

شاعر۔۔۔ناصر نظامی

در بدر مجھ کو پھرایا گردش ایام نے

ایک پل مہلت نہ دی اس وقت کے ہنگام نے

کر گئیں مسمار دل کو غم کی اندھی بارشیں

پشتے توڑے جان کےسیلاب تیز گام نے

سسکتی ہیں دل میں کچھ پشیمانیاں کچھ حسرتیں

مجھ کو بہرا کر دیا ان دونوں کے کہرام نے

ایک پل بھی میرے دل کو اب نہیں ملتا سکون

کر دیا مشکل میرا جینا دل ناکام نے

بیٹھا ہی تھا میں ابھی ان کی نظر کے سامنے

یوں نظر ان کی اٹھی کہ دل لگا میں تھامنے

ہو گیا مدہوش میں دل لگا میرا جھومنے

بھر دیا دل میں نشہ ان کی نظر کے جام نے

کر گئی گلنار دل کو ان کے چہرے کی شفق

جاں کو لالہ زار کیا زلف سیاہ فام نے

بیٹھے بیٹھے ہو گئی مجھ کو تجلی طور کی

اپنے آنچل کو اٹھایا اس رخ گلفام نے

ان کی محفل سے تو اٹھنا چاہا پر نہ اٹھ سکا

مجھ کو روکے رکھا ہے ان کی نظر کے دام نے

عشق ڈرتا ہے نار سے نہ ہے ڈرتا دار سے

عقل کو حیران کیا عشق کے انجام سے

دل میرا چور چور ہے چہرہ بھی بے نور ہے

ہے لہو میرا  نچوڑا ہجر خوں آشام نے

تیری نسبت بن گئی پہچان میرے نام کی

سرخرو مجھ کو کیا دنیا میں تیرے نام نے

درد نے ناصر ہے کی تہذیب میری ذات کی

جینے کا بخشا قرینہ ہے غم و آلام نے

ناصر نظامی

ایمسٹر ڈم ہالینڈ

Loading