غزل
شاعر۔۔۔۔۔محسن نقوی
اُداسیوں کا یہ موسم بدل بھی سکتا تھا
وہ چاہتا تو میرے ساتھ چل بھی سکتا تھا
وہ شخص, تو نے جسے چھوڑنے میں جلدی کی
تیرے مزاج کے سانچے میں ڈھل بھی سکتا تھا
وہ جلد باز خفا ہو کے چل دیا ورنہ
تنازعات کا کچھ حل نکل بھی سکتا تھا
انا نے ہاتھ اُٹھانے نہیں دیا ورنہ
مری دعا سے وہ پتھر پگھل بھی سکتا تھا
تمام عمر تیرا منتظر رہا محسن
یہ اور بات کہ رستہ بدل بھی سکتا تھا