Daily Roshni News

غزل۔۔۔ٹوٹ کر اپنے ہی اندر، بکھرتے جاتے ہیں۔۔۔شاعر۔۔۔ناصر نظامی

غزل

شاعر۔۔۔ناصر نظامی

ٹوٹ کر اپنے ہی اندر، بکھرتے جاتے ہیں

ہاتھ سے ریت کی صورت، سرکتے جاتے ہیں

کبھی تھی بحر محبت میں کتنی طغیانی

زمزمے عشق کے اب تو، اُترتے جاتے ہیں

کرچیاں وعدوں کی چبھنے لگی ہیں آنکھوں میں

آئینے خوابوں کے اب تو، چٹکتے جاتے ہیں

لا تعلق ہےاگروہ توبے نیاز ہیں ہم

وہ گریزاں ہے تو ہم بھی، بدلتے جاتے ہیں

وقت کی دھوپ نے گہنا دیا ہے دل کا شہر

درد کی آنچ سے جذبے، پگھلتے جاتے ہیں

جانے کس راہ پر ہے گامزن ہماری حیات

سفر کٹے نہ کٹے پھر بھی چلتے جاتے ہیں

Loading