Daily Roshni News

غزل۔۔۔یہ اندھیرا اجالا، چیز ہے۔۔۔ کیا۔۔۔شاعر۔۔۔ناصر نظامی

غزل

شاعر۔۔۔ناصر نظامی

آدمی سانسوں کا، کھلونا۔۔۔ ہے

ویسے مٹی ہے لگتا، سونا۔۔ ہے

سر پہ، مٹی کی اوڑھ کر۔۔۔ چادر

سب کو اس مٹی میں ہی، سونا، ہے

ایک دم دو، تو دوجا۔۔۔ آتا ہے

زندگی پانا، کبھی۔۔۔۔ کھونا، ہے

جھیل جیسی تمہاری آنکھوں میں

آج خود کو مجھے، ڈبونا۔۔۔ ہے

دو سے اک، ذات ہمیں، ہونا ہے

خود کو اک دوجے میں، سمونا۔ ہے

یہ اندھیرا اجالا، چیز ہے۔۔۔ کیا

ان کا ہسنا ہے، ان کا، رونا۔ ہے

پیار کی ٹوٹی ہوئی۔۔۔ مالا۔۔ کو

یارو مشکل بڑا۔۔۔ پرونا۔۔ ہے

تھوڑی سی ہونٹوں کی شبنم دے دو

دل کے زخموں کو ذرا، دھونا ہے

ایسے بھی لوگ ہیں، یہاں جن کی

آسماں چھت، زمیں، بچھونا۔ ہے

کاٹ کے دھرتی سے، دکھ کی فصلیں

ہم کو اس دھرتی میں سکھ، بونا ہے

ہم کو اپنا مٹانا، ہونا۔۔۔۔  ہے

فنا سے، ہم کو بقا۔۔۔ ہونا۔ہے

جان تو کب کی جا چکی۔۔۔۔ ناصر

اب تو اس تن کو، فنا۔۔ ہونا ہے

ناصر نظامی

Loading