Daily Roshni News

غزل: مِلے گا منزلِ مقصود کا اُسی کو سُراغ۔۔۔ کتاب: ضربِ کلیم

میسر آتی ہے فرصت فقط غلاموں کو

نہیں ہے بندۂ حر کے لیے جہاں میں فراغ

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )تشریح:اس شعر میں علامہ اقبال نے آزاد انسان (بندۂ حر) اور غلام ذہن رکھنے والے انسان کے طرزِ زندگی اور سوچ میں فرق واضح کیا ہے۔اقبال کہتے ہیں کہ “فرصت”، یعنی بے کاری، سستی، آرام اور عیش پسندی صرف غلاموں کو نصیب ہوتی ہے۔ وہ لوگ جو اپنی زندگی کا مقصد نہیں سمجھتے، جو دوسروں کے تابع ہوتے ہیں، اور جو ذاتی یا قومی ذمہ داریوں سے آزاد ہوتے ہیں, اُن کے پاس وقت ہی وقت ہوتا ہے، مگر وہ اس وقت کو کسی عظیم مقصد کے لیے استعمال نہیں کرتے۔ اس کے برعکس، “بندۂ حر”  یعنی وہ انسان جو حقیقی معنوں میں آزاد ہے، خود شعور رکھتا ہے، خودی کا حامل ہے، اور جو اپنی زندگی کو ایک بلند مقصد کے تابع کر چکا ہے — اس کے لیے دنیا میں فراغت یا سستی کی کوئی گنجائش نہیں۔ اس کی زندگی مسلسل عمل، جدوجہد، خدمت، تعمیر اور بیداری سے عبارت ہے۔ اقبال یہاں غلامی کو صرف سیاسی یا جسمانی حالت نہیں بلکہ ذہنی و روحانی غلامی بھی سمجھتے ہیں، اور اس بات پر زور دیتے ہیں کہ آزادی ایک مسلسل حرکت و جدوجہد کا نام ہے، نہ کہ آرام کا۔ جو شخص حقیقتاً آزاد ہے، وہ ہر لمحہ ایک عظیم مقصد کے لیے کوشاں ہوتا ہے۔ وہ اپنی قوم، اپنی ملت، اور انسانیت کی خدمت میں جُتا رہتا ہے۔ اسے فرصت یا آرام کا خیال بھی نہیں آتا۔یہ شعر عمل، بیداری، اور خودی کے فلسفے کی نہایت خوبصورت عکاسی کرتا ہے۔ اقبال کے نزدیک آزادی کا مطلب ہے ذمہ داری، مصروفیت، اور مسلسل جدوجہد  جبکہ غلامی کا مطلب ہے سستی، بے مقصدی اور غفلت۔

غزل: مِلے گا منزلِ مقصود کا اُسی کو سُراغ

کتاب: ضربِ کلیم

#allamaiqbal #iqbal #urdupoetry

Loading