Daily Roshni News

غزل ۔۔۔شاعرہ۔۔۔پروین شاکر

موجیں بہم ہُوئیں ، تو کنارہ نہِیں رہا
آنکھوں میں کوئی خُواب دوبارہ نہِیں رہا

گھر بچ گیا کہ دور تھے، کچھ صاعقہ مزاج
کچھ آسمان کا بھی اِشارہ نہِیں رہا

بُھولا ہے کون ایڑ لگا کر حیات کو
رُکنا ہی رخشِ جاں کو گوارا نہِیں رہا

جب تک وُہ بے نشان رہا، دسترس میں تھا
خُوش نام ہو گیا ــــــ تو ہمارا نہِیں رہا

گم گشتۂ سفر کو جب اپنی خبر مِلی
رَستہ دِکھانے والا سِتارہ نہِیں رہا

کیسی گھڑی میں ترکِ سفر کا خیال ہے
جب ہم میں لوٹ آنے کا یارا نہِیں رہا

(خوشبوؤں کی شاعرہ)
پروینؔ شاکر ¹⁹⁹⁴-¹⁹⁵²
مجموعۂ کلام : (صدِ برگ)

Loading