اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ امریکی منصوبے کے تحت غزہ میں ترک فوج کی موجودگی کو قبول نہیں کرےگا۔
ہنگری میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسرائیلی وزیر خارجہ گیڈیون سار کا کہنا تھا کہ جو ممالک غزہ میں اپنی فوج بھیجنے کے لیے تیار ہیں انہیں کم ازکم اسرائیل کے ساتھ منصفانہ رویہ اختیار کرنا چاہیے۔
اسرائیلی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اردوان کی قیادت میں ترکیے نے اسرائیل کے خلاف دشمنی کا رویہ رکھا ہے، اس لیے ہمارے لیے یہ قابل قبول نہیں کہ ہم ان کی مسلح افواج کو غزہ کی پٹی میں داخل ہونے دیں، ہم اس پر متفق نہیں ہوں گے اور ہم نے اپنے امریکی دوستوں کو بھی یہ بات صاف طور پر کہہ دی ہے۔
گزشتہ ہفتے بھی اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے اشارہ دیا تھا کہ وہ غزہ میں ترک سکیورٹی فورسز کے کسی بھی کردار کی سخت مخالفت کریں گے۔
نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ اسرائیل کرے گا کہ غزہ میں کن غیر ملکی افواج کو داخلے کی اجازت دی جائے۔
فورس ان ممالک پر مشتمل ہونی چاہیے جن پر اسرائیل کو اطمینان ہو: امریکی وزیر خارجہ
جمعےکے روز اسرائیل اور غزہ کے دورےکے موقع پر امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کا کہنا تھا کہ غزہ میں بین الاقوامی فورس ان ممالک پر مشتمل ہونی چاہیے جن پر اسرائیل کو اطمینان ہو۔
خبر ایجنسی کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے غزہ کی پٹی میں امریکی فوجیوں کو بھیجنے سے انکار کیا ہے لیکن وہ انڈونیشیا، متحدہ عرب امارات، مصر، قطر، ترکی اور آذربائیجان سے بات چیت کر رہی ہے تاکہ وہ بین الاقوامی فورس میں اپنا کردار ادا کریں۔
غزہ بین الاقوامی فورس میں پاکستانی فوجی بھی شامل ہوسکتے ہیں: اسرائیلی اخبار
دوسری جانب اسرائیلی اخبار کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ غزہ میں تعینات کی جانے والی بین الاقوامی فورس میں پاکستان کے فوجی دستے بھی شامل ہوسکتے ہیں۔
اسرائیلی اخبار ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق اسرائیلی دفاعی حکام نے قانون سازوں کو بتایا ہے کہ غزہ میں 2 سالہ جنگ کے بعد استحکام قائم کرنے کے لیے تشکیل دی جانے والی بین الاقوامی فورس میں پاکستان کے فوجی دستے بھی شامل ہوسکتے ہیں۔
اسرائیلی ویب سائٹ ’وائی نیٹ نیوز‘ کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ ہفتے اسرائیلی پارلیمنٹ کی خارجہ و دفاعی امور کمیٹی کو بند کمرہ اجلاس میں دی گئی بریفنگ میں بتایا گیا کہ اس بین الاقوامی فورس میں انڈونیشیا، آذربائیجان اور پاکستان کے فوجی شامل ہوں گے۔
رپورٹ کے مطابق انڈونیشیا پہلے ہی اس مشن کے لیے اپنی فوج بھیجنے کی پیشکش کر چکا ہے جبکہ اسرائیلی اخبار ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق آذربائیجان نے بھی اپنے فوجی فراہم کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔
تاہم رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستانی فوجیوں کی ممکنہ شمولیت کے بارے میں اب تک باضابطہ طور پر کوئی اعلان یا عوامی سطح پر تذکرہ نہیں کیا گیا۔
گزشتہ روز وفاقی وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ نے غزہ میں پاکستانی افواج کی تعیناتی کے حوالے سے کہا تھا کہ اس بارے میں وزارت خارجہ جواب دے گی۔
![]()
