Daily Roshni News

فاسق عربی زبان میں اس شخص کو کہتے ہیں جو فلاح کے راستے سے بھٹکنے والا ، گناہ گار اور بدکار ہو۔۔

فاسق عربی زبان میں اس شخص کو کہتے ہیں جو فلاح کے راستے سے بھٹکنے والا ، گناہ گار اور بدکار ہو۔۔

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )

يُضِلُّ بِهِ كَثِيرًا وَيَهْدِي بِهِ كَثِيرًا ۚ وَمَا يُضِلُّ بِهِ إِلَّا الْفَاسِقِينَ..( سورت البقرت۔۔26)

ترجمہ: وہ اللہ بہت سوں کو  گمراہ کرتا ہے اسی ( قرآن)  کے ذریعے اور بہت سوں کو  اسی کے ذریعے ہدایت بھی  دیتا ہے،، اور اس قرآن سے وہی گمراہ ہوتے ہیں جو فاسق ہیں۔۔

فاسق عربی زبان میں اس شخص کو کہتے ہیں جو فلاح کے راستے سے بھٹکنے والا ، گناہ گار اور بدکار ہو۔۔

اب سوچنے کی بات ہے کہ قرآن کے ذریعے ہدایت ملنے کا مطلب تو سمجھ میں آتا ہے یہ گمراہی کیسے ملتی ہے؟؟ کیوں کہا جاتا ہے کہ قرآن کو الٹا پڑھنے سے کالا جادو ہوتا ہے؟؟؟

اس کا بہت سیدھا سا جواب ہے کہ جب آپ کا قرآن پڑھیں اور اس میں لکھاہو کہ

💓-وَ مَنْ یَّشْكُرْ فَاِنَّمَا یَشْكُرُ لِنَفْسِهٖۚ-وَ مَنْ كَفَرَ فَاِنَّ اللّٰهَ غَنِیٌّ حَمِیْدٌ(12)

ترجمہ:اور جو شکر کرے وہ اپنے بھلے کو شکر کرتا ہے اور جو ناشکری کرے تو بےشک اللہ بے پرواہ ہے سب خوبیوں والا ہے۔۔۔

اس آیت میں ناشکری کو کفر قرار دیا  گیا ہے۔

 تلاوت کرنے کے بعد بھی آپ مایوس رہیں، ناشکری کریں، موجودہ نعمتوں کو کم جانیں تو تو یہ قرآن کا الٹ ہوا نا؟؟؟

ہوگیا آپ پر کالا جادو ۔ ۔۔ پڑگئے آپ وسوسوں اور اندیشوں میں۔۔۔

جب اللہ قرآن میں فرما رہا ہے کہ

💓وَيْلٌ لِّكُلِّ هُمَزَةٍ لُّمَزَةٍ (1) اَلَّذِىْ جَـمَعَ مَالًا وَّعَدَّدَهٝ (2)

ترجمہ: ہلاکت ہے ہمزہ اور لمزہ کے لئے۔۔جو مال کو جمع کرتے ہیں اور گنتے رہتے ہیں۔۔( سورت الھمزہ۔۔2۔۔1)

 مطلب میری راہ میں خرچ کرو، ،، پیسہ جمع کرنے والوں کے لئے ہلاکت ہے۔۔آپ بینک بیلنس بھرے جا رہے۔۔اللہ کی راہ میں خرچ آپ نہیں کرتے تو ہوگیا نا قرآن کا الٹ؟؟؟

ہوگیا مال ختم، کاروبار میں بے برکتی، فاقے،،بھوک، تنگدستی، بھوک وافلاس۔

اللہ کہہ رہا ہے جب کسی کام کا ارادہ کرو تو پھر مجھ پر توکل کرو

💓وَ مَنْ یَّتَوَكَّلْ عَلَى اللّٰهِ فَهُوَ حَسْبُهٗؕ-اِنَّ اللّٰهَ بَالِغُ اَمْرِهٖؕ-قَدْ جَعَلَ اللّٰهُ لِكُلِّ شَیْءٍ قَدْرًا(3)

ترجمہ: اور جو اللہ پر بھروسہ کرے تو وہ اسے کافی ہے بےشک اللہ اپنا کام پورا کرنے والا ہے بےشک اللہ نے ہر چیز کا ایک اندازہ رکھا ہے

۔۔آپ کرتے ہیں توکل؟؟؟ نہیں نا؟؟؟۔ہر وقت ہر چیز کے لئے پریشان ۔۔یہ نا ہو ، وہ نا ہو، یہ ہوجائے وہ ہوجائے۔یہ مل جائے وہ مل جائے۔۔ہر چیز اپنی مرضی سے ہو۔۔۔آپ اللہ پہ توکل نہیں کرتے تو ہوگیا نا قرآن کا الٹ؟؟

بس آپ سمجھ جاہیں کہ قول اور فعل کا تضاد کالا جا دو ہوتا ہے۔۔ آپ کو ہر وہ عمل جو قرآن کی آیات اور حکم کے خلاف ہے وہ دراصل آپ پر کالا جادو بن کر حملہ کرتا ہے۔۔ شیطان آپ پر مسلط ہوتا ہے اور شیطان کا کام دراصل آپ کے دل و دماغ میں وسوسہ، شک اور ڈر ڈالنا ہی ہے ۔جیسا کہ قرآن مین ذکر ہے

قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ النَّاسِ(1)مَلِكِ النَّاسِ(2)اِلٰهِ النَّاسِ(3)مِنْ شَرِّ الْوَسْوَاسِ الْخَنَّاسِ(4)الَّذِیْ یُوَسْوِسُ فِیْ صُدُوْرِ النَّاسِ(5)مِنَ الْجِنَّةِ وَ النَّاسِ۔(سورت الناس)

ترجمہ: تم کہو: میں تمام لوگوں کے رب کی پناہ لیتا ہوں ۔تمام لوگوں کا بادشاہ ۔تمام لوگوں کا معبود ۔باربار وسوسے ڈالنے والے، چھپ جانے والے کے شر سے(پناہ لیتا ہوں )۔ وہ جو لوگوں کے دلوں میں وسوسے ڈالتا ہے۔ جنوں اورانسانوں میں سے۔

 شیطان یا جادو نام ہے مایوسی کا، نا امیدی کا، ڈر اور خوف کا۔۔لہذا آپ اپنے اعمال قرآن کے مطابق کریں تا کہ آپ پر سے کالے جادو کے اثرات ختم ہوں۔۔

اللہ اللہ اللہ

Loading