Daily Roshni News

فتنہ دجال۔۔۔تحریر۔۔۔ڈاکٹر عبدالرؤف۔۔۔قسط نمبر 7

قسط نمبر سات

مسیح الدجال
دجال کون ؟؟
تحریر ڈاکٹر عبدالرؤف
تاریخ: 28 جولائی 2022

دجال:۔ ۔۔۔ احادیث کی نظر سے
جیساکہ میں پہلے عرض کر چکا کہ یہود عملاً فتنہء دجال کے سرغنے ، اس کے پیرو کار ، اس کے اصل کارندے، حواری، اوراس حد تک سہولت کار ہیں کہ یہود اور فتنہء دجال تقریبا ہم معنی ہو چکے ہیں ۔ یہود عیسائیت سے بڑھ کر اسلام کے پرانے دشمن ہیں اور ازل ہی سے اسلام کی بیخ کنی میں مصروف عمل ہیں اوراسلام کو نقصان پہنچانے میں کوئی نکتہ فروگزاشت نہیں کرتے ۔ یورپ کی رینائسنس کے بعد عیسائیت نے ان کے وائرل ڈی این اے کو تقویت دینے میں ڈونر بیکٹیریا کا کام کیا ھے۔ اور “الکفر ملت واحدہ ” کا مصداق بن کر مسلمانوں کے خلاف یہود کے ہتھیار بن گئے۔ بلا شبہ اسلام پر ایسا پُر فتن دور پہلے تاریخ نے نہیں دیکھا ۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث مبارکہ کا مطالعہ کیا جائے تو ہمیں فتنہ دجال اور دیگر پر فتن ادوار کے حالات اور نشانیوں کے متعلق مستند احادیث کا اچھا خاصا ذخیرہ ملتا ھے۔ صحاح کی کتب میں اس پر پورے پورے ابواب باندھے گئے ہیں ۔ یہ احادیث متعدد اصحاب رسول سے مروی ہیں ۔ اور سند و متن اور درجات کے اعتبار سے متفرق بھی ہیں ۔
یہ بھی ایک دلچسپ حقیقت ہے کہ دجال اور اس کے فتنے کے سلسلہ میں واردکچھ احادیث کے متن میں بہت اختلافات ہیں۔ بعض علماء نے ان میں تطبیق پیدا کرنے کی کوشش کی ہے ،
شاید اس کی ایک وجہ یہ ہو کہ چونکہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان اطہر سے حال نہیں بلکہ مستقبل کے متعلق پیش گوئی کی زبان میں سمجھائی گئی چند حقیقتیں تھی ۔ اس لیے اشارات ، کنایات ، اور تمثیلات سے کام لیا گیا ۔ اور ظاہر ہے اس صورت میں صحابہ کرام کے درمیان ان احادیث کے فہم میں تفاوت و فرق کا رونما ہونا عین فطری امر تھا اوربعض روایتوں میں علماء نے یہ احتمال بھی ظاہر کیا ہے کہ شاید راوی کی غلطی ہو۔
ان احادیث کے متن و مفہوم میں فرق کی ایک وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ دجال اور فتنہ دجال کے معنیٰ اور مفہوم کو زیادہ وسیع کرنا مقصود ہو تاکہ امت کے علماء ہر دور کے فتنوں اور ہر طرح کے دجال کی پہچان کر سکیں ۔ اور فتنہ دجال کی ہر چال کو وسیع و عریض انداز میں سمجھ سکیں ۔ اور اس کے ان مختلف پہلوؤں کو نظر میں رکھ سکیں۔ جنہیں بہت سارے علماء نے اختیار کیا۔ جن میں جدید علماء شامل ہیں ۔ میرے نزدیک بھی یہی آخری رائے زیادہ قرین قیاس ہے ۔
احادیث میں ان اختلافی روایات کے پیش نظر علماء کے ہاں دجال کے بارے میں درج ذیل بڑی بڑی آراء پیدا ہوئیں ۔
1. بعض کے نزدیک دجال ایک فرد ہے جو طبیعی طور پر کسی ماں باپ کے گھر پیدا ھو گا۔ جس کی خاص شکل و ہیت ہو گی، انسانوں میں سے ہو گا ، بشر ھو گا ، قد و قامت رکھتا ھو گا اور مافوق العقل قوتوں اور طاقتوں کا مالک ہو گا اور اکیلا ساری دنیا پر بھاری ہو گا ۔ اس کی قوتیں جادو پر بھی مبنی ہو سکتی ہیں ۔ اور یہ شخص حضرت عیسیٰ کے ہاتھوں عام انسانوں کی طرح تلوار یا بھالے سے قتل ہو گا ۔
یہ رائے بعض اصحاب ، حضرت عبداللہ بن عباس ، قتادہ، اور ابن کثیر رحمھم اللہ کی ہے ۔
2. بعض علماء کے نزدیک دجال اپنے لغوی معانی میں جھوٹ ، فریب ، اور مکروچال پر مشتملاسلام کے خلاف ہر ایک فتنے کا نام ہے۔ دجال کے لفظ کا اطلاق اس کی صفات کے اعتبار سے ہے ۔ یہ ایک گروہ بھی ہو سکتا ھے جو اسلام کے خلاف پورے مادی وسائل کے ساتھ حملہ آور ہو گا۔ اس فتنے کے خلاف حق و باطل کی عالمی جنگیں ھوں گی۔ یہ فتنہ بہت زیادہ جانی اور مالی نقصان کا سبب بنے گا۔ اور اسلام کے خلاف دیگر سب فتنوں سے بڑاایک فتنہ ہو گا ۔ اور اس فتنے کا ایک بڑا سردار اور سرغنہ دجال اکبر ہو گا ۔ اور اس فتنے یا اس فتنے کے سرغنے کی بیخ کنی حضرت عیسیٰ ابن مریم سلام علیھما کریں گے ۔
یہ رائے حضرت علی ، حضرات عبداللہ بن عمر رضوان اللہ علیھم اجمعین کے علاؤہ امام ابن تیمیہ، اور متعدد جدید جید علماء کی ہے ۔ جس میں امام العثیمین ، عبداللہ بن باز، شیخ مانع بن حماد الجہنی ، اور علامہ قرضاوی کی ہے ۔

3. تیسری طرح کے لوگ دجال کے ایک فرد ھونے کو محض ایک تمثیل ( personification ) خیال کرتے ہیں جسے اسلام دراصل اپنے خلاف تمام ممکنہ فتنوں سے مسلمانوں کو اشارتا آگاہ کرنا چاہتا ہے۔ یہ کسی علم غیب پر مشتمل پیش گوئیاں نہیں بلکہ ٹھوس انسانی فطری حالات ، عہد رسالت سے دوری ، شیطان اور اس کے حواریانِ جن و انس کی مسلسل اسلام دشمنی کا ممکنہ نتیجہ ہیں ۔ بعض اصحاب رسول ، حضرت حذیفہ بن یمان، بعض محدثین، امام غزالی ، شاہ ولی اللہ ، علامہ اقبال اور مولانا وحیدالدین خان بھی یہی رائے رکھتے ہیں۔ یہ آراء جدید کچھ صاحب نظر علماء کی بھی ہے۔
دور جدید میں فتنہ دجال کی یہ تعبیر بڑے شد و مد کے ساتھ سامنے آئی ہے۔ بعض جدید علماء کے نزدیک دجال کے بطور فرد آنے کے امکانات خاصے کم ھیں ۔ ان کے ہاں دجال کی مافوق العقل قوتیں دراصل سائینسی ایجادات ہی کا نتیجہ ہوں گی ۔ اور دجال کا دجل دراصل یہود کے مکرو فریب ، جھوٹ اور حق پر باطل کی ملمع کاری ہی ھیں ۔
کیمرہ ، ہوش ربا ذرائع مواصلات ، انٹرنیٹ ، بارودی ، کیمیائی اور حیاتیاتی ہتھیار ، برقی مواصلاتی شعاؤں کے کرشمات ، بائیو ٹیکنالوجی کے حیران کن کرشمے ۔ جس میں سپر ہیومین ، کلوننگ ،اور جین تھیراپی جیسی جدید سائینسی بوقلمونیوں کے نتائج شامل ھوں گے۔
ابو لبابہ منصور، مشہور کتاب ” دجال ” کے مصنف مولانا محمد عالم کی بھی یہی رائے ہیں ۔
اگرچہ دجال کے ایک مجسم فرد واحد ہونے میں علماء میں رائے کا اختلاف ھے۔ بہرحال اس بات پر سب متفق ہیں کہ یہ اسلام کے خلاف سب سے بڑا فتنہ ہے ۔ جس کی بنیاد شیطانی جال اور چال پر ہے ۔ یہ دراصل جھوٹ ، مکرو فریب ، تکبر، نخوت ، معصیت ، مادیت پرستی، دجل ، کفر ، اور مکر و فریب کا راج ہے۔ جو ساری دنیا پر اپنے پنجے گاڑ کر حق کو مشکوک کر دے گا اور جھوٹ کو دنیا کی نظر میں سچ بنا کر پیش کرے گا ۔ اس کا ہر عمل اسلام کے الٹ اور پیغمبروں کی تعلیمات کے برعکس ھو گا ۔
ان علماء کے برعکس کچھ منکرین حدیث دجال کو محض ایک افسانہ قرار دیتے ہیں جس کی کوئی اصل نہیں ۔

Loading