قسط نمبر آٹھ
مسیح الدجال
دجال کون ؟؟
تحریر ڈاکٹر عبدالرؤف
تاریخ: 29۔ جولائی 2022
دجال: احادیث کی نظر سے
پچھلی قسط میں ، ہم نے اس دلچسپ حقیقت کی طرف اشارہ کیا تھا کہ دجال کے متعلق بعض احادیث کی روایات میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ اختلاف کی چند ممکنہ وجوہات پر بھی ہم نے روشنی ڈالی تھی ۔ اور اس اختلاف کی وجہ سے دجال کے ایک فرد ہونے کے متعلق علماء کے آراء میں رونما ھونے والے اختلاف کا بھی ذکر کیا تھا۔ حدیث کا عام قاری جب ان روایات کو یکجا کر کہ ایک نظر میں مطالعہ کرتا ہے تو وہ اپنے تخیل میں کسی ایک فرد کی واضح تصویر نہیں بنا سکتا اور پریشان ھو کر اس نتیجے پر پہنچتا ھے کہ؛
1. دجال کوئی فرد واحد نہیں بلکہ اسلام سے متصادم چند دجالی صفات کا نام ہے جو کسی ایک فرد کی بجائے کسی گروہ کی بھی ہو سکتی ہیں۔
2. وہ خیال کرتا ھے کہ اگر دجال کسی مجسم انسان کا نام ہے بھی، تو پھر احادیث کی روشنی میں یہ کوئی ایک فرد نہیں بلکہ متعدد زمانوں میں پائے جانے متعدد افراد ھو سکتے ہیں جن کی دجالی صفات مشترک ہوں گی جبکہ جسمانی ساخت مختلف ہو گی ۔
3. وہ یہ بھی سمجھ سکتا ھے کہ دجال ایک فتنے کی مجسم تمثیلی تشریح ہے ۔ اور عقلی طور پر ان صفات کے ساتھ ایک فرد دنیا میں نہیں آ سکتا ۔
4 ۔ وہ خیال کرتا ھے کہ دجال کی صفات یا تو مادی ترقی کا کرشمہ ہیں یا پھر جادوئی ہیں ۔ورنہ اس پر لوگ کیسے ایمان لائیں گے ؟؟
اس مختصر تمہید کے بعد اب ہم ذخیرہ حدیث میں سے ان چند روایات کا ذکر کریں گے جن کے متعلق اوپر گفتگو کی گئی ہے۔اور بتایا گیا ہے کہ ان کے معانی یا مفہوم ، یا روایتِ متن میں فرق یا پھر راوی کا کوئی سہو ہو سکتا ھے ۔ ان روایات میں سے چند ایک آپ کے سامنے پیش کرتا ھوں ۔
1.دور دجال کے دنوں کی طوالت کے متعلق روایات کے الفاظ میں فرق ہی نہیں بلکہ تضاد ہے ۔
ایک روایت یوں ہے ۔
حضرت نواس بن سمعان رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے کہ دجال کے دن لمبے ہوں گے ، یہاں تک کہ ایک دن ایک برس کے برابرہوگا۔(صحیح مسلم ۲۹۳۷)
جبکہ صحیح مسلم ہی کی ایک دوسری روایت ایسے ہے ۔
حضرت اسماء رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ اس (دجال کے دور) کے دن چھوٹے ہوں گے یہاں تک کہ سال ایک مہینے کے برابرہوگا، اوردن جیسے ایک تنکے کا جلنا ۔
2. اورحضرات انس اورحذیفہ رضی اللہ عنہما کی احادیث میں ہے کہ وہ کافراورکذاب ہے اور مکہ اور مدینہ میں داخل نہ ہو سکے گا ۔
جبکہ دوسری حدیث میں ھے کہ
حضرات عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی حدیث میں ہے کہ نبی کریم ﷺ نے اس کو بیت اللہ کا طواف کرتے ہوئے دیکھا وہ سرخ رنگ کا تھا ، موٹا، گھنگھرالے بال والا، اور دائیں آنکھ کا کانا تھا ۔ صحیح بخاری (۷۱۲۸)
3.حضرت تمیم داری رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے کہ دجال ایک جزیرے میں جکڑا ہوا ہے ۔(صحیح مسلم ۲۹۴۲)
اورایک دوسری حدیث میں ہے کہ دجال شام کے سمندر میں ہے یا یمن میں۔
4. ۔۔جامع ترمذی میں حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے کہ دجال کے باپ کے ہاں تیس بر س تک کوئی لڑکا پیدا نہ ہو گا پھرایک کانا لڑکا بڑے دانت والا پیداہوگا۔
جبکہ ایک اور حدیث میں ہے کہ نبی کریم ﷺ ابن صیاد کے بارے میں ہمیشہ ڈراکرتے تھے کہ کہیں وہ دجال نہ ہو۔اورعمر رضی اللہ عنہ قسم کھا کر کہتے تھے کہ وہی دجال ہے، (صحیح البخاری ۷۳۵۵ و صحیح مسلم ۲۹۲۹ )
یاد رہے کہ ابن صیاد مدینہ کا ایک یہودی کاہن جادو گر اور اسلام کا بدترین دشمن تھا ۔ مگر کسی روایت سے ثابت نہیں کہ وہ ایک آنکھ سے کانا تھا۔ اور نہ ہی اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان کافر لکھا تھا ۔
یہ مدینے کا باشندہ تھا جبکہ ایک روایت میں ہے دجال مدینے میں داخل نہ ہو سکے گا ۔
5. ایک روایت میں ہے کہ دجال بائیں آنکھ ( left eye) سے کانا ھو گا ۔
مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالا: حَدَّثَنَا أَبُومُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنْ شَقِيقٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: ” الدَّجَّالُ أَعْوَرُ عَيْنِ الْيُسْرَى، جُفَالُ الشَّعَرِ، مَعَهُ جَنَّةٌ وَنَارٌ، فَنَارُهُ جَنَّةٌ، وَجَنَّتُهُ نَارٌ “۔
* تخريج: م/الفتن ۲۰ (۲۹۳۴)، (تحفۃ الأشراف: ۳۳۴۳)، وقد أخرجہ: حم (۵/۳۸۳، ۳۹۷) (صحیح)
حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:” دجا ل با ئیں آنکھ ( left eye) سے کانا ،(أَعْوَرُ عَيْنِ الْيُسْرَى) ہو گا اور بہت بالوں والا ہوگا ،اس کے ساتھ جنت اور جہنم ہوگی، لیکن اس کی جہنم، دراصل جنت اور اس کی جنت، دراصل جہنم ہوگی” ۱؎ ۔
جبکہ صحیحین ہی کی ایک دوسری مستند روایت کے مطابق دجال دائیں آنکھ (right eye) سے کانا ہو گا ۔
حضرات عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی روایت میں ہے کہ وہ دائیں آنکھ کا کانا ہے ، اوراس کی آنکھ گویا پھولے ہوئے انگورکی طرح ہے ، یا اندھی ہے بغیرروشنی کے ہے ۔(صحیح بخاری ۷۱۳۰، صحیح مسلم ۱۶۹ و کتاب الفتن ۱۰۰)
جبکہ ایک حدیث میں ہے کہ اس کی آنکھ سرے سے مسخ شدہ (ممسوح) ھو گی (جیسے کہ یہاں آنکھ تھی ہی نہیں)
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے کہ وہ ممسوح العین یعنی اندھا ہے ، ایک آنکھ کا کانا ہے ، اوراس کی دونوں آنکھ کے درمیان کافرلکھا ہوا ہے، جس کو پڑھا لکھا اورجاہل ہرمومن پڑھ لے گا ۔ (صحیح مسلم ۲۹۳۴) (صحیح مسلم ۲۹۳۳) (بروایت حضرت انس)
جبکہ دوسری حدیث سے پتہ چلتا ھے کہ اس کی اندھی آنکھ، مسخ شدہ نہیں بلکہ پھولے ہوئے انگور کی طرح ابھری ہوئی ہے ۔ جیسا کہ اوپر حضرات عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہم پڑھ آئے ھیں ۔
جبکہ ایک تیسری حدیث میں ہے اس کی یہ اندھی آنکھ ابھری ہوئی نہیں اور نہ ہی گہری اور اندر گھسی ہوئی ہے ۔
جیسا کہ سنن ابوداود میں حضرت عبادہ رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے کہ اس کی آنکھ اندھی ہوگی، نہ اٹھی ہوئی ،نہ اندر گھسی ہوئی ۔
6. حضرات عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی حدیث میں ہے کہ نبی کریم ﷺ نے اس کو بیت اللہ کا طواف کرتے ہوئے دیکھا وہ سرخ رنگ کا تھا ، موٹا، گھنگھرالے بال والا، اور دائیں آنکھ کا کانا تھا ۔ صحیح بخاری (۷۱۲۸)
اس حدیث میں دائیں آنکھ کا ذکر ھے۔ جبکہ حضرت حذیفہ بن یمان کی ایک حدیث جسے ہم اوپر پڑھ آئے ہیں ۔ اس میں بائیں آنکھ کے اندھا ھونے کا ذکر ہے ۔
7. ایک روایت میں ہے دجال قرب قیامت میں آئے گا ۔
جبکہ حضرت تمیم داری رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے کہ ہم نے دجال کو اتنا بڑا آدمی دیکھا کہ ویسا کبھی نہ دیکھا تھا ،(صحیح مسلم ۲۹۴۲)
حضرت تمیم داری رضی اللہ عنہ کی حدیث میں یہ بھی بیان ہوا کہ دجال بہت بڑے قدو قامت کا مالک ہے ۔ اتنا کہ صحابہ نے اس سے پہلے اتنی قد و قامت کا کوئی آدمی نہیں دیکھا ۔
جبکہ
حضرت عبادہ رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے کہ دجال چھوٹے قد کا والا ٹھگنا ہے، اس کے دونوں پاؤں میں فاصلہ بہت ہے ۔
جبکہ ایک حدیث سے پتہ چلتا ہے کہ اس کے گدھے (سواری ) کے دونوں کانوں کی بیچ میں سترہاتھ کا فاصلہ ہے ، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اگر اس کا گدھا اتنا بڑا ھو گا تو دجال کا اپنا قد بھی یقینا بہت بڑا ہوگا ۔ جبکہ حضرت عبادہ رضی اللہ عنہ کی حدیث کے الفاظ اس کے بالکل برعکس ھیں ۔
ان چند مثالوں کے مطالعے کے بعد اب آپ یقینا اس نتیجے پر پہنچے ہوں گے ۔ دجال یا تو کوئی متعین فرد نہیں ۔ یا یہ کئی ایک افراد ھیں ، یا یہ تمثیلی اندازِتکلم ہے ۔ جس سے دراصل فتنے کے متعلق اشارات میں بات سمجھانا مقصود ھے ۔ یا پھر یہ جادو کا اثر ہے کہ دجال کی ہیت اور ساخت مسلسل بدلتی رہتی ھے ۔ یا ممکن ہے یہ سائینسی ایجادات کا کوئی کرشمہ ہو ۔ یا پھر دجال کسی شیطانی گروہ کا نام ہے جو مختلف صفات کا حامل ہے اور احادیث میں اسے مختلف طریقوں سے personify کیا گیا ھے اور مقصد ، فرد کہہ کر دراصل فتنے کی صفات بیان کرنا ہے ۔
اگر یہ فتنے کی تمثیل ہے تو پھر ہر ہر بات کی مماثلت ، فتنے کی کوئی صفت یا خاصیت ہے ۔ آگے چل کر آئیندہ کی اقساط میں ہم ان شاءاللہ احادیث مبارکہ کی روشنی میں اور علماء کی آراء اور دور جدید میں حقائق اور علامات کی روشنی میں دجال کا مزید تجزیہ آپ کے سامنے پیش کریں گے ۔ ۔۔۔
جاری ہے ۔۔۔۔۔۔