تحریر ڈاکٹر عبدالروف
تاریخ: 15 اگست 2022
کالم : مسیح الدجال ۔۔۔۔۔۔۔ دجال کون ؟؟؟
دجال احادیث کی نظر میں
پچھلی قسط نمبر 16 میں ہم نے فتنہ دجال کے اہم خدو خال کا جائزہ لیا تھا ۔ اس کی دعوت کے چند طریقوں میں ایک طریقہ بیان کیا تھا کہ دجال مسلمانوں کی ایمانیات پر حملہ آور ہو گا ۔ عقائد و ایمان کو کمزور یا مشکوک بنا دے گا اور کشاں کشاں ایمان سے کفر تک لے جائے گا ۔ مسلمانوں کے عقیدہ توحید کو متاثر کرے گا ۔ عقیدہ رسالت اور عقیدہ ختم نبوت پر حملہ کرے گا ۔ مافوق الفطرت اور خارق عادت چیزوں کا صدور کر کہ اپنے آپ کو خدا بتائے گا۔ اور خدائے لم یزل کا انکار کرے گا ۔
اب ہم دجال کے دعوی نبوت کا حدیث کے بیان کی روشنی میں مختصر جائزہ پیش کرتے ہیں ۔
دجال کا عقیدہء رسالت پر حملہ اور دعوی نبوت
جیسا کہ میں پہلے ایک حدیث کا حوالہ دے چکا ہوں کہ
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” قیامت تب تک قائم نہ ہو گی جب تک دو جماعتیں آپس میں نہ لڑ لیں اور دونوں میں بہت بڑی جنگ ھو گی۔ حالانکہ دونوں کا دعوی ایک ہی ہو گا ۔ اور قیامت اس وقت تک قائم نہ ہو گی جب تک تقریبا تیس جھوٹے دجال نہ پیدا ھو جائیں ۔ جن میں سے ہر ایک یہ سمجھے گا کہ وہ اللہ کا نبی ہے
(یعنی دعوی نبوت کرے گا۔ )
عقیدہ ختم نبوت
انسانیت کی ہدایت اور رہنمائی کے لیے نبوت کا جو دروازہ حضرت آدم علیہ السلام سے کھلا تھا اور جس سے اللہ کے حکم سے مسلسل کم و بیش ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء اپنے اپنے وقت اور اپنے اپنے علاقوں میں دنیا میں تشریف لائے ۔ اور اپنے اپنے وقت اور حالات کے مطابق انہیں شریعتیں دی گئیں ۔ جب کہ سب پیغمبروں کا دین ایک ہی تھا ۔ ان انبیاء میں سے بعض کو کتابیں دی گئیں ،اور صحائف اتار کر انہیں رسول بنایا گیا ۔ اور بعض کو ان کے وقت کے موجود بڑے انبیاء کرام کے ذریعے پیغام پہنچائے گئے ۔ ان میں بعض انبیاء پر کچھ لوگ ایمان لائے اور بعض پر کوئی شخص بھی ایمان نہ لایا ۔ پاکستان کے عالمی درجے کے محقق ڈاکٹر حمید اللہ کی تحقیق کے مطابق تقریبا دنیا میں ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء کرام آئے جن میں رسولوں کے تعداد تقریبا 310 سے زیادہ تھی۔
قرآن کی رو سے نبوت کا یہ دروازہ آخری پیغمبر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر آ کر بند ھو گیا ۔ جیسا کہ قرآن مجید میں ارشاد ھے ۔
مَا كَانَ مُحَمَّدٌ اَبَاۤ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِكُمْ وَ لٰكِنْ رَّسُوْلَ اللّٰهِ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَؕ- وَ كَانَ اللّٰهُ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمًا۠ ۔(الاحزاب 40)
ترجمہ:
محمد تمہارے مردوں میں کسی کے باپ نہیں ہیں جبکہ وہ اللہ کے رسول ہیں اور خاتم النبیین ہیں (سب نبیوں کے آخر میں تشریف لانے والے ہیں اور اللہ سب کچھ جاننے والاہے۔)
متعدد صحیح احادیث مبارکہ میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ختم نبوت کا اعلان ھے ۔
حضرت ابواُمامہ الباہلی رضى الله تعالى عنه سے مروی ایک روایت میں ہے کہ حضور صلى الله عليه وسلم نے ایک خطبہ میں یہ الفاظ ارشاد فرمائے:
أَنَا اٰخِرُ الْأَنْبِیَاءِ، وَأَنْتُمْ اٰخِرُ الأُمَمِ.
میں آخری نبی ہوں اور تم آخری اُمت ہو۔ (سنن ابن ماجہ، ابواب الفتن، باب فتنہ الدجال وخروج عیسیٰ ابن مریم وخروج یأجوج ومأجوج، حدیث: 4088 المستدرک للحاکم حدیث:8421)
۱۴- حضرت عرباض بن ساریہ رضى الله تعالى عنه سے روایت ہے کہ حضرت خیرالانام صلى الله عليه وسلم نے ارشاد فرمایا:
اِنِّیْ عَبْدُ اللّٰہِ وَخَاتَمَ النَّبِیِّیْن.
بیشک میں اللہ کا بندہ ہوں اور انبیاء کرام کا خاتم ہوں۔ (المستدرک للحاکم، تفسیر سورة الاحزاب، حدیث: 3544
۱۵- حضرت ابوہریرہ رضى الله تعالى عنه سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
نَحْنُ الآخِرُوْنَ مِنْ أَہْل الدُّنْیَا، وَالأَوَّلُوْنَ یَوْمَ الْقِیَامَةِ، الْمُقْضِیُّ لَہُمْ قَبْلَ الْخَلاَئِقِ.
ہم (امت محمدیہ صلى الله عليه وسلم) اہل دنیا میں سے سب سے آخر میں آئے ہیں اور روزِ قیامت کے وہ اولین لوگ ہیں جن کا ساری مخلوقات سے پہلے حساب کتاب ہوگا۔ (صحیح مسلم )
۱۶- حضرت ضحاک بن نوفل رضى الله عنه سے مروی ہے کہ حضور نبی کریم صلى الله عليه وسلم نے ارشاد فرمایا:
لاَ نَبِیَّ بَعْدِیْ وَلاَ اُمَّةَ بَعْدَ اُمَّتِیْ.
میرے بعد کوئی نبی نہیں اور میری اُمت کے بعد کوئی امت نہیں ہوگی۔ (المعجم الکبیر للطبرانی،
حضرت عامر اپنے والد حضرت سعد بن ابی وقاص رضى الله تعالى عنه سے نقل کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے حضرت علی رضى الله تعالى عنه سے فرمایا:
أَنْتَ مِنِّیْ بِمَنْزِلَةِ ہَارُوْنَ مِنْ مُوْسٰی، اِلاَّ اَنَّہ لاَ نَبِیَّ بَعْدِیْ.
تم میرے ساتھ ایسے ہو جیسے ہارون موسیٰ کے ساتھ تھے مگر میرے بعد کوئی نبی نہیں ہوسکتا۔ (صحیح مسلم)
ایک حدیث مبارکہ کا مفہوم ہے
اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو وہ عمر ہوتا ۔( یعنی میرے بعد کوئی نبی نہیں)
جاری ہے