Daily Roshni News

فتنہ دجال۔۔۔تحریر۔۔۔ ڈاکٹر عبدالرؤف۔۔۔(قسط نمبر19)

کالم : مسیح الدجال
تحریر: ڈاکٹر عبدالروف
تاریخ: 17 اگست 2022

دجال احادیث کی نظر میں ۔۔۔۔ الدجالون الکذابون

پچھلی قسط میں ہم مختصرا مسلمانوں کے عقیدہ ختم نبوت کا بیان کر چکے ہیں ۔ اور یہ بھی بیان کر چکے ہیں کہ مسلمانوں کے دیگر عقائد کے ساتھ عقیدہ ختم نبوت بھی فتنہ دجال کا ہدف ہو گا ۔ کیونکہ جھوٹ اور دجل کو عوام الناس میں پھیلانے کی پہلی سیڑھی یہ ہے کہ عقاید کو کمزور اور مشکوک کر کہ انسان کو کسی قوت نافذہ کے تحت نہ رہنے دیا جائے ۔ اور تمام مذہبی بندھن توڑ دیے جائیں ۔ انسان کو اللہ تعالی کی اطاعت سے نکال کر بے مہار کر دیا جائے ۔ اطاعت کی وادی سے نکل کر ٹامک ٹوئیاں مارتا بے مہار و سرگرداں اکیلا شخص شیطان اور دجل کا بآسانی شکار ہو سکتا ھے ۔
شیطان جب کسی انسان میں یہ منزل حاصل کر لیتا ھے تو پھر اس شخص کا دل و دماغ مکمل طور پر شیطان کے قبضے میں چلا جاتا ہے ۔ اب فتنہ دجال کا شکار ہونا لازمی امر ہے ۔
سورہ کہف کی پہلی دس آیات یہی تربیت کرتی ہیں کہ اگر اطاعت کا بندھن اللہ سے مضبوط ہو ، ہر کام میں اللہ کی طرف رجوع ہو اور کفر کا بلا دلیل رد ہو ۔ اور طاغوت کے خلاف حتی المقدور جدو جہد کی جائے تو ایسا شخص دجال کے نرغے میں نہیں آتا ۔
جبکہ اس کے برعکس جو شخص اپنے دین میں شک و شبہ کو جگہ دے دے ، اللہ کے وقار سے دل خالی کر لے ، اپنے ایمان کی بنیاد الہام کی بجائے عقلی فلسفے پر رکھے ، طاغوت کے خلاف نفرت اپنے دل میں نہ پائے ۔ اور اپنے ہر عمل کو قرآن و سنت سے الگ ،بے مہار ہو کر انجام دینے لگے تو ایسا شخص فتنہ دجال کا لقمہ بننے میں دیر نہیں لگائے گا ۔ گویا کہ وہ پہلے سے ہی دجال کی چراہ گاہ ھے ۔
یاد رہے کہ دجال بعد میں آئے گا لیکن فتنہ دجال کی مختلف سورتیں دنیا میں پہلے آئیں گی ۔
جن میں، شرک ، فتنہ انکار حدیث ، فتنہ انکار ختم نبوت ، اور فتنہ علماء سوء بھی فتنہ دجال کے مختلف ورژنز ہیں۔
اسی لیے حدیث مبارکہ میں جھوٹے مدعیان نبوت کو بھی “الدجالوں الکذابون” کی اصطلاح سے موسوم کیا.
تاریخی طور پر ان چودہ صدیوں میں دنیا میں ھزاروں لوگوں نے نبوت کے دعوے کیے جن میں سے کچھ تائب ہو گئے اور اپنے دعوے سے رجوع کر لیا ۔ کچھ نے رجوع تو نہیں کیا مگر ان کے معتقدین کا حلقہ زیادہ نہ بڑھ سکا ۔ کچھ نے اس کا برملا اظہار کیا اور کچھ نے اس دعوے کو پوشیدہ رکھا ۔ جبکہ کچھ ایسے لوگ بھی گزرے جنہوں نے نہ صرف دعوی نبوت کیا اور اپنے دعوے سے رجوع نہیں کیا بلکہ اپنے معتقدین کی ایک بڑی تعداد جمع کی ۔ ایک فوج ظفر موج بنائی ۔ کرامات اور شعبدہ بازیاں دکھائیں ۔اور جہلاء کی بڑی تعداد کو متاثر کیا۔ اسلام کے خلاف میدان جنگ گرم کیے ۔ اور فتح بھی پائی اور شکست سے بھی دو چار ہوئے اور آخر کار اللہ کی تدبیر سے مٹ گئے ۔ ایک تحقیق اور محدود اندازے کے مطابق اب تک دنیا کے مختلف حصوں میں مختلف ادوار میں کم و بیش 24 ایسے افراد نے نبوت کا دعویٰ کیا ۔ جو بڑے بڑے فتنوں اور قتال کا باعث بنے ۔
یہاں میں چاہوں گا کہ ان چوبیس بڑے الدجالوں الکذابون کا بھی مختصر تعارف بیان کروں ۔

اسود عنسی

یہ کذاب یمنی تھا۔اسود عنسی کا اصل نام عبہلہ بن کعب بن عوف عنسی تھا۔ اس کو ذوالحمار کے لقب سے بھی جانا جاتا تھا، اس کی وجہ یہ تھی کہ اس کے پاس ایک سدھایا ہوا گدھا تھا یہ جب اس کو کہتا خدا کو سجدہ کرو تو وہ فوراً سجدہ کرتا، اسی طرح جب بیٹھنے کو کہتا تو بیٹھ جاتا اور اور کھڑے ہونے کو کہتا تو کھڑا ہوجاتا،
یہ ملعون شخص ، حضرت خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات مبارکہ میں دعویٰ نبوت کرنے والا پہلا شخص تھا۔ یہ شخص اپنے تئیں مریدوں کی نظر میں صوفی ، مذھبی پیشوا اور نبی کہلاتا تھا حالانکہ شعبدہ باز اور کاہن تھا ۔ شعبدے دکھانے میں اپنا ثانی نہیں رکھتا تھا
اس وقت بھی اور آج بھی خارق عادت معجزات و کرامات نبوت اور ولایت کی دلیل سمجھے جاتے تھے۔اس لیے لوگوں کی بڑی تعداد اس پر بھی ایمان لے آئی اور گمراہ ہو گئی۔
جو لوگ اس کا امتحان لیتے ، اس کی شعبدہ بازیاں دیکھتے اور اس کی لفاظی سنتے تو وہ اس قائل ہو کر اس پر ایمان لے آتے ۔ اس کے معتقدین اس پر اندھا ایمان لاتے اور اس پر اپنی جان نچھاور کرتے ۔ اہل نجران نے اس کے دعویء نبوت کے خلاف اس کو زچ کرنے اور پرکھنے کے لیے نجران بلایا تو وہ ان کو بھی قائل کر گیا اور نجران کے بہت سارے لوگ اس کے دجل کا شکار ھو گئے اس طرح اس نے ایک فوج بنا کر نجران پر حملہ کر دیا۔ اور نجران کے بعد سارے یمن کو فتح کر لیا ۔

نجران سے عمرو بن حزم اور خالد بن سعید رضوان اللہ علیہم نے مدینہ منورہ پہنچ کر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس سے با خبر کیا۔ جس پر آپ ﷺ نے یمن کے بعض سرداروں اور اہل نجران کو عنسی کے خلاف جہاد کا حکم فرمایا
آخر کار یہ شخص ایک ذاتی دشمنی کی بنا پر صنعا کے مسلمان حاکم شیر بن باذان کی بیوی کے چچیرے بھائی کے ہاتھوں اس وقت مارا گیا جب اس نے بادشاہ کی بیوی کو اغوا کر کہ گھر میں قید کر دیا اور جنسی زیادتی کی کوشش کی ۔

اسود کے قتل کے بعد جب مسلمانوں کا یمن پر غلبہ ہوگیا تو اسود کے پیروکار صنعا اور نجران کے درمیان صحرا نوردی میں جا چھپے ۔ اور اس طرح یہ فتنہ دم توڑ گیا۔ اور دنیا اس کے دجل سے آزاد ھوئی ۔ اسود عنسی پہلا کذاب تھا جو حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے حکم پر آپ ﷺ کی حیات مبارکہ میں اپنے انجام کو پہنچا۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث مبارکہ میں بیان ھوا کہ آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کو اللہ تعالی نے خواب کے ذریعے اسود عنسی ، اور مسیلمہ کذاب کے قتل کی خوشخبری دی
فَأَخْبَرَنِي أَبُو هُرَيْرَةَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : بَيْنَمَا أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُ فِي يَدَيَّ سِوَارَيْنِ مِنْ ذَهَبٍ فَأَهَمَّنِي شَأْنُهُمَا ، فَأُوحِيَ إِلَيَّ فِي الْمَنَامِ أَنِ انْفُخْهُمَا ، فَنَفَخْتُهُمَا فَطَارَا ، فَأَوَّلْتُهُمَا كَذَّابَيْنِ يَخْرُجَانِ بَعْدِي فَكَانَ أَحَدُهُمَا الْعَنْسِيَّ ، وَالْآخَرُ مُسَيْلِمَةَ الْكَذَّابَ صَاحِبَ الْيَمَامَةِ

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا ”میں سویا ہوا تھا کہ میں نے (خواب میں) سونے کے دو کنگن اپنے ہاتھوں میں دیکھے۔ مجھے اس خواب سے بہت فکر ہوا، پھر خواب میں ہی وحی کے ذریعہ مجھے بتلایا گیا کہ میں ان پر پھونک ماروں۔ چنانچہ جب میں نے پھونک ماری تو وہ دونوں اڑ گئے۔ میں نے اس سے یہ تعبیر لی کہ میرے بعد جھوٹے نبی ہوں گے۔“ پس ان میں سے ایک تو اسود عنسی ہے اور دوسرا یمامہ کا مسیلمہ کذاب تھا۔
صحیح بخاری حدیث نمبر 3621

جاری ہے

Loading