Daily Roshni News

فتنہ دجال۔۔۔تحریر۔۔۔ ڈاکٹر عبدالرؤف۔۔۔(قسط نمبر20)

کالم : مسیح الدجال
تحریر : ڈاکٹر عبدالروف
تاریخ: 18 اگست 2022

دجال : احادیث کی نظر میں ۔۔۔۔۔۔۔”الدجالون الکذابون”

مسیلمہ کذاب :
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات مطہرہ میں جھوٹے مدعیان نبوت میں سب سے بڑا اور مشہور نام مسیلمہ بن حبیب کا ہے۔ یہ یمامہ کا رہنے والا تھا اسے مسیلمہ کذاب یا کذاب یمامہ کے مشہور نام سے بھی جانا جاتا ھے ۔ اس شخص کی درست تاریخ پیدائش کا پتہ تو نہیں چل سکا البتہ 632 عیسوی میں جھنم واصل ہوا ۔ بعض روایات کے مطابق 100 سال سے زائد عمر پائی ۔ یہ بہت بڑا شعبدہ باز اور بہترین مقرر تھا ۔ جو اس سے ملتا اس کے انداز گفتگو سے متاثر ھوتا ۔
اس ملعون کی خبر تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پہلے ہی ھو چکی تھی ۔ لیکن مدینہ کے آخری دور میں جنگوں کی بہتات ، بڑی بڑی غیر مسلم طاقتوں کے ساتھ اسلامی لشکر کی جنگی مصروفیات ،اور صحابہ کرام کی تربیتی مصروفیات کی وجہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس ملعون کی طرف کوئی خاص توجہ نہ فرمائی ۔ جس سے فایدہ اٹھا کر یہ دجال، اپنا دجل عام کرتا رہا اور لوگوں کو اپنے گرد جمع کرتا رہا ۔ اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ کی حیات طیبہ کے دوران ہی ایک خط بھی لکھ بھیجا۔اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ وہ اس ملعون کو اپنی نبوت میں شریک کر لیں ۔۔(نعوذ باللہ) اس نے خط میں لکھا
مسیلمہ رسول اللہ کی طرف سے محمد رسول اللہ کے نام۔۔۔
معلوم ہو کہ میں نبوت کے منصب میں آپ کا شریک کار ہوں۔ عرب کی سرزمین آدھی آپ کی ہے اور آدھی میری لیکن قریش کی قوم زیادتی اور ناانصافی کررہی ہے۔

اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا رد کیا اور اسے کذاب کہا ۔ اور اس کے قاصدوں سے کہا کہ اگر اسلام میں قاصدوں کا قتل جائز ہوتا تو میں حکم دیتا کہ تمھیں قتل کر دیا جائے ۔

ایک روایت میں ہے کہ ایک دفعہ
مسیلمہ نے دربار نبویﷺ میں خود حاضر ہوکر بھی آپ ﷺ سے عرض کیا کہ مجھے اپنا جانشین (خلیفہ) مقرر فرمائیں، اس وقت آپ ﷺ کے سامنے کھجور کی ٹہنی پڑی تھی آپ ﷺ نے اس کی طرف اشارہ کرکے فرمایا! اے مسیلمہ اگر تم امرخلافت میں مجھ سے یہ خرما کی شاخ بھی مانگو تو میں دینے کو تیار نہیں۔ یہ جواب سن کر وہ ملعون مایوس لوٹ گیا۔
مگر اس کے باوجود اس نے اہل یمامہ کو جھوٹی یقین دہانی کرائی کہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اپنی نبوت میں شریک کرلیا ہے اور اپنی من گھڑت وحی اور الہام سنا سناکر کئی لوگوں کو معتقد بنالیا۔ جب آپ ﷺ کو اطلاع ہوئی تو آپ ﷺ نے اس کے ہی قبیلے کے ایک شخص ’’نہار‘‘ کو یمامہ روانہ کیا تاکہ وہ مسیلمہ کو سمجھا بجھاکر راہ راست پر لے آئے مگر یہ شخص بھی یمامہ پہنچ کر مسیلمہ کذاب کا معتقد بن گیا اور لوگوں کے سامنے اس کے شریک نبوت ہونے کی جھوٹی تصدیق کرنے لگا۔اس طرح مسیلمہ کذاب کا حلقہ مزید بڑھنے لگا۔

مسیلمہ کذاب نے لوگوں کو اپنی جھوٹی نبوت کی طرف راغب کرنے کے لیے ایک جھوٹی اور من گھڑت شریعت بھی بنا ڈالی ۔ جس کے احکامات عقل اور شرف انسانی کے خلاف تھے جو عین انسان کے نفس امارہ کی خواہشات کے مطابق تھی

اس نے شراب حلال کردی،
زنا کو مباح کردیا،
نکاح بغیر گواہوں کے جائز کردیا،
ختنہ کرنا حرام قرار دیا،
ماہ رمضان کے روزے ختم کر دئے ۔
فجر اور عشاء کی نماز معاف کردی،
قبلہ کی طرف منہ کرنا غیر ضروری قرار دیا
سنتیں ختم صرف فرض نماز پڑھی جائے۔
چونکہ یہ سب خرافات انسانی نفس کے عین مطابق تھیں اس لیے کم عقل لوگ اس پر ایمان لانے لگے
اس ملعون نے اس جھوٹی شریعت کے بعد کچھ معجزات اور شعبدے بھی دکھانے کی کوشش کی۔ جو ہر دفعہ الٹ جاتے ۔ لیکن اس کے معتقدین پھر بھی اس کا دامن نہ چھوڑتے ۔
ایک مرتبہ ایک شخص کے باغات کی ہریالی کی دعا کی تو سارا باغ ہی سوکھ گیا ۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی نقل میں کنوؤں کا پانی بڑھانے کے لیے اپنا تھوک ڈالا تو اللہ نے کنواں ہی خشک کر دیا ۔
بچوں کے سر پر برکت کے لیے ہاتھ پھیرا تو بچے گنجے ہوگئے۔
آنکھوں کے ایک مریض پر اپنا تھوک لگایا تو وہ بالکل ہی اندھا ہوگیا۔
بکری کے تھن پر ہاتھ پھیرا تو اس کا سارا دودھ خشک ہوگیا اور تھن سکڑ گئے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال کے بعد مسیلمہ کی طرز پر بہت سارے لوگوں نے دعوی نبوت کر دیا ۔ جن کا آگے ذکر آئے گا ۔
حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے آغاز خلافت ہی میں ان تمام ہنگاموں کا بڑی قوت سے مقابلہ کیا ۔
امیر المؤمنین حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے تمام فتنوں کی سرکوبی کے لیے مجموعی طور پر گیارہ لشکر ترتیب دیئے تھے،

اس میں ایک دستہ حضرت عکرمہ رضی اللہ عنہ بن ابوجہل کی قیادت میں مسیلمہ کذاب کی سرکوبی کے لیے یمامہ کی طرف روانہ کیا اورہدایت کی کہ حضرت شرجیل رضی اللہ عنہ بن حسنہ کی آمد سے پہلے حملہ نہ کرنا لیکن انہوں نے جوش جہاد میں حملہ کردیا اور شکست کھائی جب اس شکست کی خبر حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کو ملی تو حضرت خالد بن ولیدؓ کو جو کہ بنی طئے کی مہم سے فارغ ہوچکے تھے مسیلمہ کے خلاف معرکہ آراء ہونے کا حکم دیا

جب حضرت خالد رضی اللہ عنہ یمامہ پہنچے تو مسیلمہ کذاب کے لشکر کی تعداد چالیس ہزار تک پہنچ چکی تھی جبکہ مسلمانوں کا لشکر 13ہزار نفوس پر مشتمل تھا۔ مسیلمہ کذاب نے جب حضرت خالد رضی اللہ عنہ کی آمد کی اطلاع سنی تو آگے بڑھ کر عقربانا نامی مقام پر پڑاؤ ڈالا۔
اسی میدان میں حق وباطل کا مقابلہ ہوا۔ اس جنگ میں بڑے بڑے صحابہ رضی اللہ عنہم شہید ہوئے جن میں ثابت بن قیس، حضرت زید بن خطاب رضی اللہ عنہما وغیرہ شامل ہیں۔

مسیلمہ اس جنگ کے دوران ایک باغ میں قلعہ بند چھپا رہا مگر لشکر اسلام نے قلعے کا دروازہ توڑ کر حملہ کردیا اور حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کے قاتل وحشی رضی اللہ عنہ نے جو مسلمان ہوچکے تھے اپنا مشہور نیزہ پوری قوت سے مسیلمہ پر پھینکا جس کی ضرب فیصلہ کن ثابت ہوئی اور مسیلمہ زمین پر گرکر تڑپنے لگا۔ قریب ہی ایک انصاری صحابیؓ کھڑے تھے،
انہوں نے اس کے گرتے ہی اس پر پوری شدت سے تلوار کا وار کیا جس سے مسیلمہ کا سر کٹ کر دور جاگرا اور یوں دوسرا جھوٹا نبی بھی نشان عبرت بن گیا۔
جاری ہے

Loading