Daily Roshni News

فتنہ دجال۔۔۔تحریر۔۔۔ ڈاکٹر عبدالرؤف۔۔۔(قسط نمبر22)

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل۔۔۔موضوع ۔۔۔دجال کون ہے ۔۔۔تحریر۔۔۔ڈاکٹر عبدلروف ۔۔۔ ​  قسط نمبر 22) دجال : احادیث کی نظر میں…پچھلی قسط میں کذاب حارث بن عبد الرحمن بن سعید دمشقی کے بارے میں مختصراً تذکرہ کیا گیا تھا ۔
شیطان بھی انسان کا کیسا دشمن ہے ۔ جب انسان پر اثر انداز ہوتا ہے تو انسان کی عقل کو اس حد تک ماوف کر دیتا ھے کہ الحذر اور الاماں ۔ جھوٹی شہرت کے لیے انسان کیا کیا نہیں کرتا کبھی مہدویت ، کبھی نبوت اور کبھی خدائی کا دعویدار بن بیٹھتا ھے ۔
مغیرہ بن سعيد عجلی بھی حارث کے زمانے میں نبوت کا دعویدار ہوا اور پہلی صدی ھجری کے اختتام پر حارث کے قتل کے بعد اس نے پہلے مہدی موعود ھونے کا اور پھر اپنی نبوت کا اعلان کیا ۔ یہ ماہر جادو گر تھا اور فرقہ مغیریہ کا بانی تھا ۔ یہ اھل تشیع سے تعلق رکھتا تھا اور بعض روایات کے مطابق حضرت امام جعفر صادق کی شاگردی میں بھی رہا ۔ حضرت امام باقر کی وفات کے بعد اس نے امام ہونے کا بھی دعوی کیا۔ یہ شخص خالد بن عبد اللہ قسری والی کوفہ کا آزاد کردہ غلام اور بڑا غالی رافضی تھا۔ اس کے بعض عقاید آج بھی اہل تشیع کے غالی فرقہ کے ہاں ملتے ہیں ۔ یاد رہے کہ غالی فرقے کو اہل تشیع بھی اپنا فرقہ نہیں مانتے بلکہ اس کے کفر کے قائل ہیں ۔ لیکن حیرت ہے کہ اس کے باوجود آج بھی اہل تشیع کے ہاں غالیہ فرقے کے کچھ عقائد موجود ھیں ۔
مغیرہ کذاب کے عقائد و تعلیمات
مغیرہ کے عقاید اسلام کے یک سر خلاف اور غیر عقلی تھے ۔ اس کے چند عقائد کا بیان ذیل میں کیا جاتا ھے ۔
1. مغیرہ کہتا تھا کہ معبود حقیقی نور کا ایک پیکر ہے جس کی شکل انسانی صورت کے مشابہ ہے۔ اس کے دونوں قدم الف کی مانند ہے۔ اور اس کی دونوں آنکھیں عین کے مشابہ ہے۔

2. اللہ کے سر پر نور کا تاج رکھا ہے۔ جب اللہ تعالی نے دنیا کو پیدا کرنے کا ارادہ کیا تو اپنے اسم اعظم کی وجہ سے اس اسم نے پرواز کی اور تاج کی شکل اختیار کر گیا ۔
3. کہتا تھا کہ یہ آیت سبح اسم ربك الأعلےٰ میں اسم اعلی سے یہی تاج مراد ہے
4. جب رب العزت نے کائنات عالم کو پیدا کرنا چاہا تو اپنے بندوں کے اعمال کو اپنی انگلیوں سے لکھا
5. جب اللہ نے اپنے بندوں کے گناہ لکھے تو غضبناک ہوا تو اس کا جسم عرق آلود ہو گیا۔ جس سے دو دریا بہے نکلے۔ ایک شیریں ہے۔ اور ایک ترش ۔
6. پھر اللہ نے دریائے شیریں سے شیعہ کو پیدا کیا اور دریائے تلخ سے کفار (یعنی غیر شیعہ ) کی تخلیق فرمائی۔ نعوذ باللہ
7. پھر اللہ نے دریائے شیریں یعنی شیعہ کی طرف نظر کی تو اس کی شکل و صورت دریا شیریں (شیعہ) میں منعکس ہوئی۔ نعوذ باللہ من ذالک
8. اللہ نے اپنی امانت آسمانوں، زمین اور پہاڑوں کے سامنے پیش کی۔ لیکن انہوں نے اس امانت کو اٹھانے سے انکار کیا۔ یہ امانت کیا تھی ؟ اس ملعون کے بقول یہ اس بات کا عہد تھا کہ وہ سب حضرت علی رضی اللہ عنہ بن ابی طالب کی خلافت کے خلافت مزاحمت نہیں کریں گے ۔ لیکن انسان نے اس امانت کو اٹھا لیا۔ چنانچہ عمر بن خطاب (رضی اللہ عنہ) نے ابوبکر صدیق (رضی اللہ عنہ) سے کہا کہ وہ اس بار امانت کو اٹھا کر علی (رضی اللہ عنہ) کو اس سے روک دیں اور عمر(رضی اللہ عنہ) نے اس شرط پر معاونت کا وعدہ کیا کہ وہ اپنے بعد انہیں خلیفہ بنائینگے۔ ابو بکر (رضی اللہ عنہ) نے اس بات کو اٹھا لیا اور ان دونوں نے غلبہ پا کر علی(رضی اللہ عنہ) کو اس سے روک دیا۔ یہ شخص تمام صحابہ کرام رضوان الله علم اجمعین کی باستثناء ان حضرات کے جنھوں نے حضرت علی (رضی اللہ عنہ) کی رفاقت اختیار کی (معاذ الله) تکفیر کرتا تھا۔
9 ۔ اس نے اپنی الگ جھوٹی شریعت بھی بنا لی تھی ۔
10. اس ملعون نے ایک جھوٹا قرآن بھی خود سے گھڑ لیا تھا۔ نعوذ باللہ ۔
اس کے جھوٹے قرآن میں ایک سورت عذائب الدنیا کے نام سے بھی تھی جس کو اس کذاب کے لعنتی امتی نماز میں پڑھتے تھے.
اس کی جھوٹی شریعت میں کچھ چیزوں کا یہاں تذکرہ کیے دیتے ہیں ۔
1.اس کی شریعت میں دس نمازیں فرض تھیں۔ اور یہ لوگ صرف اشاروں سے نماز پڑھتے تھے. البتہ آخری رکعت کے بعد پانچ سجدے کرتے تھے۔
2۔ اس نے روزے رمضان کے مہینے کی بجائے رجب میں رکھے ہوئے تھے۔
3. اس کی شریعت میں گیارہ محرم کے دن ہر شخص پر قربانی واجب تھی.
5. شادی شدہ مرد و عورت پر غسل جنابت معاف تھا۔ اور شادی کے لیے عورتوں کی کوئی تعداد مقرر نہ تھی۔
6. ہر حلال جانور کی سری کھانا حرام تھا.
7. شراب حلال تھی ۔
8. تمام درندے اور پنجے والے جانور بھی حلال کر دیے تھے. 9. قبلہ بجائے کعبۃ اللہ کے بیت المقدس قرار دیا.
10 ۔ کہتا تھا مجھے وحی مسیح ابن مریم کرتے ہیں.

مغیرہ کذاب بن سعید کی کرامات
مغیرہ کا دعوی تھا کہ
1. میں اسم اعظم جانتا ہوں اور اس کی مدد سے مردوں کو زندہ کر سکتا ہوں۔
2. میں اسم اعظم سے زہرہ ستارے کو اپنی جگہ سے ہلا سکتا ھوں ۔ اور کمزور اعتقاد کے لوگ اپنی کھلی آنکھوں سے اس کا مشاہدہ کرتے ۔
3. کہا کرتا تھا کہ اگر میں قوم عاد ، ثمود اور ان کے درمیانی عہد کے آدمیوں کو زندہ کرنا چاہوں تو کر سکتا ہوں۔
4. یہ شخص قبروں پر جا کر بعض جادوئی کلمات پڑتا تو ٹڈیوں کی طرح کے چھوٹے چھوٹے جانور قبروں پر اڑتے دکھائی دینے تھے۔
5..بیٹھے بیٹھے لوگوں کو غائب کر دیتا تھا۔
6. لوگوں کو غیب کی باتیں بتاتا ۔ کہ تو نے کیا کھایا ہے ۔اور تو کس ارادے سے آیا ھے ۔
مثلاً محمد بن عبدالرحمن بن ابو لیلی کا بیان ہے کہ بصری کے ایک صاحب علم کے حصول کے لیے ہمارے پاس ٹھہرے. اور ایک دن میں نے اپنی خادمہ کو حکم دیا کہ یہ دو درہم لے جا اور ان کو مچھلی خرید کر لا دے. یہ حکم کر میں اور بصری طالب علم مغیرہ بن سعید عجلی کے پاس گئے تو وہ مغیرہ مجھ سے کہنے لگا.
کہاگر چاہو تو میں تمہیں بتا دوں کہ تم نے اپنی خادمہ کو کس کام کے لیے بھیجا ہے۔
لیکن میں نے کہا نہیں مگر پھر وہ کہنے لگا کہ اگر چاہو تو میں تمہیں یہ بھی بتا دوں کہ تمہارے والدین نے تمہارا نام محمد کیوں رکھا تھا۔ میں نے پھر اس کا جواب دیا کہ نہیں جس کے بعد خود ہی کہنے لگا تم نے اس کو دو درہم کی مچھلی خریدنے کے لیے بھیجا
ہے. یہ سنتے ہی ہم دونوں اس کے پاس اٹھ کر چلے گئے.
7. اس نے ایک کیمیکل بنا رکھا تھا جو دوسروں کے چہروں پر ملتا تو وہ نورانی ہو جاتے
اس بات سے ثابت ہوتا ہے کہ مغیرہ کو سحر میں کامل دسترس حاصل تھی اور اس نے یہ طلسمات دکھا کر لوگوں کو اپنا گرویدہ بنایا ہوا تھا.
جب خالد بن عبد الله قسری کو جو خلیفہ ہشام بن عبدالملک بن مروان کی طرف سے عراق کا والی تھا۔ اور مغیرہ بن سعید آسی خالد بن عبداللہ قسری کا سابقہ آزاد کردہ غلام بھی تھا ۔ جب خالد کو معلوم ہوا کہ اس کا ازاد کردہ غلام مغیره مدعی نبوت ہے ۔ تو اس نے 119ھ میں اس کی گرفتاری کا حکم دیا۔ اس کے چھ امتی (مرید) بھی پکڑے گئے۔ خالد نے مغیرہ سے دریافت کیا کہ تمہیں نبوت کا دعوی ہے؟ اس نے کہا ہاں ۔ پھر اس کے مریدوں سے پوچھا کہ کیا تم اس کے نبی ہونے پر یقین کرتے ہو؟ انہوں نے بھی اس کا اقرار کیا۔ خالد نے تیش میں آ کر مغیرہ کو سرکنڈوں اور لکڑی کی سوکھی جھاڑیوں کے گھٹوں میں باندھ دیا اور تیل چھڑک کر اس کو زندہ جلا کر جہنم واصل کر دیا۔
اس طرح یہ ملعون کذاب اپنے انجام سے دوچار ہوا اور اس کا فتنہ اختتام۔پذیر ہوا ۔
جاری ہے ۔

Loading