Daily Roshni News

فتنہ دجال۔۔۔قسط نمبر12

​قسط نمبر 12
مسیح الدجال۔۔۔دجال کون ؟؟
تحریر: ڈاکٹر عبدالروف
تاریخ : 7 اگست 2022
دجال : احادیث کی نظر میں

قسط نمبر 11 میں ھم نے دجال کے خروج کے علاقوں کو حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی روشنی میں بیان کیا تھا ۔ اور بتایا تھا کہ حدیث کی رو سے وہ علاقے چار ہیں
1. شام اور عراق
2 خوزو کرمان
3خراسان
4۔ اصفہان کا مقام یہودیہ
ہم یہ بھی بیان کر چکے ہیں کہ حدیث مبارکہ میں خروج دجال کی مخصوص جگہ کا واضح تعین کیوں نہیں ۔ (ملاحظہ ہو قسط نمبر 11)
اب ھم مختصراً ان علاقوں کا جائزہ اور جغرافیہ اپ کے سامنے پیش کر کہ مزید ذخیرہ حدیث کی طرف بڑھیں گے اور اس بات کو بیان کرنے کی کوشش کریں گے ان علاقوں کا ظہور دجال کے ساتھ کیا تعلق ھے ۔

شام (Syria )

موجود ملک شام مشرق وسطٰی کا تقریبا ایک لاکھ پچاسی ہزار مربع کلومیٹر کے رقبے پر پھیلا دو کروڑ نفوس پر مشتمل اسلامی ملک ہے۔ معنی کی تحقیق سے قطع نظر شام کا لفظ تاریخ میں ایک بڑے علاقے کے لیے استعمال ہونے والی ایک غیر واضح تاریخی اصطلاح ہے۔ اس کے مغرب میں لبنان، جنوب مغرب میں فلسطین اور اسرائيل، جنوب میں اردن، مشرق میں عراق اور شمال میں ترکی کا واقع ہے۔
اسلامی تاریخ میں شام غیر معمولی اہمیت کا حامل ملک رہا ہے ۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام اور ان کی اولاد میں حضرت اسحاق اور حضرت یعقوب سلام اللہ علیہم اور ان کی اولاد بنی اسرائیل کا صدیوں سے اصل مسکن شام ہی رہا ۔ شام میں مشہور دو مقامات ، فلسطین میں بیت المقدس اور موجودہ شام کا دارالحکومت دمشق بہت اہم ھیں ۔
قرآن مجید نے شام کو ارض مقدس ،اور ارض مبارکہ کا نام دیا ہے ۔ قوم ابراہیم ، قوم لوط ، عاد و ثمود کی اقوام کے آثار شام ہی میں ہیں ۔ اور احادیث میں متعدد روایات میں شام کا ذکر ہے جس میں بالخصوص فتن ،اور قرب قیامت کی علامات کے ضمن میں شام کا ذکر کثرت سے ملتا ہے ۔

یہاں یہ ذکر بھی بہت ضروری سمجھتا ھوں کہ احادیث مبارکہ میں شام سے مراد وہ موجودہ شام نہیں جس پر بشار الاسد کی حکومت قائم ہے بلکہ جیسے میں اوپر ذکر چکا ہوں کہ شام سے مراد ایک مخصوص وسیع و عریض علاقہ ہے جسے عربی کتب میں بلادِ شام The Levant کہا جاتا ہے ۔ احادیث مبارکہ میں جس خطہ ارضی کو ’شام‘ کہا گیا ہے‘ اس کی جغرافیائی حدود اس ملک سے بہت وسیع ہیں جسے معاصر دنیا ’شام‘ Syria کے نام سے جانتی ہے۔ موجودہ شام جو 1918 میں ایک کٹھ پتلی حکومت کے قیام کے نتیجے میں فرانس کے قبضے میں چلا گیا تھا۔ اور پھر 1946 میں فرانس کے قبضے سے آزاد ہونے کے بعد دنیا کے نقشے پر نمودار ہوا۔
تاریخ اسلامی میں شام The Levant کے نام سے جو علاقہ تھا وہ موجود دور میں فلسطین‘ اسرائیل‘ موجودہ ملک شام‘ اردن‘ لبنان سائپرس اور ترکی کے کچھ حصے پر شامل تھا۔

اہل ِعلم اور جغرافیہ دان حضرات نے بھی شام کی حدود کم وبیش ایک ہی جیسی بیان کی ہیں جو لمبائی میں ( شمالاً جنوباً) فرات سے عریش مصر اور چوڑائی میں ( شرقاً غرباً) جبل طے سے بحیرۂ روم تک ہیں۔

شام اور فتنہ دجال کا باہمی تعلق کیا ہے اس بات کو سمجھنے کے لیے درج ذیل امور پر غور کیا جائے ۔
1. شام چونکہ اسلام کا مرکز رہا اور فتنہ دجال کا اصل ہدف اسلام ہی ہے۔ فطری طور پر حریفوں کی جنگ ایک ہی میدان میں ھوتی ہے ۔ اس لیے اس بات کا قوی امکان ہے کہ یہ فتنہ شام سے اٹھے ۔
2. فتنہ دجال کے اصل آلہ کار یہودی ہی ہیں اور یہودیوں کا اصل اور قدیمی مسکن شام رہا ہے۔ اور یہودی اسلام کے خطرناک دشمن ہیں جو دجال کا انتظار کر رہے ہیں ۔ ظاہر ہے دجال انہیں علاقوں سے تقویت پکڑے گا جہاں یہودی موجود ہیں ۔اور یہ شام کا علاقہ ہے۔
3. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں شام کی حدود بہت وسیع تھیں شام ، عراق اور ایران کے علاقے متعدد تہذیبوں کا مرکز ہونے کے ساتھ ساتھ سب اسلامی ممالک تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ان علاقوں سے دجال کے ظہور کی بات کرنے سے دراصل یہ ظاہر کرنا مقصود تھا کہ دجال ایک بہت بڑا فتنہ ہے جو اسلامی دنیا کے بڑے حصے کو اپنی لپیٹ میں لے کر اپنے جھوٹ اور فریب کے جال سے تاراج کرےگا۔ گویا احادیث میں شام و عراق اور ایران کےبیان کا مقصود بڑے پیمانے کا فتنہ ہے ۔ اور یہ ضروری نہیں کہ دجال صرف اسی حدود میں ھو گا بلکہ اس سےباہر بھی پوری دنیا میں اس کا دجل و فریب چلے گا ۔

عراق: Iraq

عراق بھی ایشیا کا چار کروڑ آبادی کا ایک اہم عرب اور مسلمان ملک ہے۔ یہ قدیم میسوپوٹیمیا (مابین النھرین)، قدیم شام کے کچھ صحرائی علاقوں اور مزید کچھ علاقوں پر مشتمل ہے۔ اس کے جنوب میں کویت اور سعودی عرب، مغرب میں اردن، شمال مغرب میں شام، شمال میں ترکی اور مشرق میں ایران ہے۔ عراق دنیا کے قدیم ترین ممالک میں شامل ہے جس میں کئی تہذیبیں آباد اور برباد ہوئیں ۔ فلسطین کی طرح اسے بھی انبیاء کی سرزمین کہا جاتا ہے۔ حضرت نوح علیہ السلام، اور حضرت ابراھیم علیہ السلام کا تعلق اسی علاقے سے تھا۔ 2003ء میں اس پر امریکا نے قبضہ کر لیا تھا جو تا حال جاری ہے
نجف، کوفہ، بصرہ، کربلا، سامرا، موصل اور کرکوک اس کے مشہور شہر ہیں۔ دریائے دجلہ اور فرات اس کے مشہور دریا ہیں۔ ان کے درمیان کی وادی انتہائی زرخیز ہے اور اس میں سات سے نوہزار سال سے بھی پرانے آثار ملتے ہیں۔ اس کے علاؤہ سمیری، اکادی، اسیریا اور بابل کی تہذیبیں اسی علاقے میں پروان چڑھیں اور فنا ہوئیں۔
یہود کا عروج زوال عراق سے وابستہ ہے
شام اور عراق کو مدینہ منورہ سے اگر اکٹھا کر کہ بیک نظر دیکھا جائے تو یقینا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اشارہ شمال اور شمال مغرب کی طرف بنتا ھے ۔ تو اس سے لازمی طور پر عرب کا شمال ہے اور اگر ایران کو بھی دیکھا جائے تو یہ جزیرہ نما عرب کا مشرق ھے گویا دجال کا ظہور عرب کے شمال اور مشرق کے علاقے سے ہو گا
جاری ہے ۔

Loading