فرانس ہار رہا تھا۔
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )ایک کے بعد ایک شہر انگلینڈ کے قبضے میں جا رہا تھا۔
شہزادہ چارلس بے بس، درباری خوفزدہ، فوج شکست خوردہ۔
اور اسی مایوسی کے اندھیرے میں
ایک گاؤں کی 17 سالہ کسان لڑکی اٹھی۔
نہ اس کے پاس تلوار تھی
نہ فوج،
نہ شاہی خون۔
وہ کہتی تھی
“میں نے خدا کی آواز سنی ہے۔
مجھے فرانس کو بچانے کا حکم دیا گیا ہے۔
لوگ ہنسے۔
جرنیل مذاق اڑانے لگے۔
علما نے پاگل کہا۔
مگر وہ ڈٹی رہی۔
ایک دن وہ لڑکی شاہی دربار جا پہنچی۔
جنگی لباس، آنکھوں میں آگ
اور زبان پر ایک جملہ
“اگر آپ نے میری بات نہ مانی
فرانس ہمیشہ کے لیے ہار جائے گا۔
کسی نے یقین نہ کیا
مگر حالات اتنے خراب تھے
کہ بادشاہ نے آخری چانس دے دیا۔
لڑکی نے فوج کی قیادت سنبھالی۔
سامنے تھا انگلینڈ کا ناقابلِ شکست قلعہ۔ Orléans
سب کہتے تھے
“یہ قلعہ نہیں ٹوٹ سکتا
لڑکی نے حملہ کر دیا۔
تیر لگے، زخمی ہوئی، گری
پھر اٹھی۔
خون بہہ رہا تھا، مگر آواز گونجی
“آگے بڑھو
اور وہ قلعہ
جو سالوں سے نہ ٹوٹا تھا
چند دن میں فتح ہو گیا۔
فرانس میں امید جاگ اٹھی۔
شہزادہ بادشاہ بن گیا۔
فرانس دوبارہ کھڑا ہو گیا۔
کچھ عرصہ بعد
لڑکی کو دھوکے سے گرفتار کر لیا گیا۔
انگلینڈ کے حوالے کر دیا گیا۔
مقدمہ چلا
“یہ لڑکی جادوگرنی ہے
وہ قید میں رہی۔
تشدد، تذلیل، بھوک سب برداشت کیا۔
آخر 19 سال کی عمر میں
اسے زندہ آگ میں جلا دیا گیا۔
جلتے ہوئے اس کے آخری الفاظ تھے
“فرانس زندہ رہے گا
اور تاریخ نے ثابت کیا
وہ سچ کہہ رہی تھی۔
اور وہ لڑکی جون آف آرک تھی۔
✅ سبق
کبھی کبھی تاریخ کا دھارا
تلوار نہیں یقین موڑتا ہے۔
اور بعض اوقات
ایک کمزور لڑکی
سوئی ہوئی قوم کو جگا دیتی ہے۔
📚 حوالہ (مختصر)
Trial of Joan of Arc Records
Jules Michelet – History of France
![]()

