فصیح اللہ جرال کے محبت نامے سال2025ء
تحریر۔۔۔ سکندرریاض چوہان
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ فصیح اللہ جرال کے محبت نامے سال2025ء۔۔۔ تحریر۔۔۔ سکندرریاض چوہان)محبتوں کے جہان میں محبت کی کسی ایک جہت کو معنے پہنانے مشکل ہوتے ہیں کیونکہ محبت کے ہزار ہارنگوں میں ہر ایک کی اپنی ایک منفرد حثیت ہوتی ہے یہ جذبات کے ایسے سچے اظہاریے ہیں جن کوسرشاری،طمانیت ،احترام ،لگاؤ،قدراور ہدیہ تہنیت جیسے احساسات کے ساتھ ہی پہچاننے میں مدد ملتی ہے۔اہل قلم ودانش کے ہاں اس کا اظہار اپنے ان مکرم المقام افراد کے حالات وواقعات اور ان کی حیاتِ کشمکش کو قلم بند کرکے کیاجاتاہے جس سے نہ صرف مولف بلکہ صاحب علم وفضل کو بھی حیات ِنومل جاتی ہے کہ جن کی بھرپور زندگی کے واقعات وسانحات سے ہم کو ان کے عزم واستقلال اور ان کی اپنے پیشے سے وابستگی کے معیار کو بھی جانچنے میں مدد ملتی ہے کہ کن حالات میں انھوں نے صبرواستقامت،ثابت قدمی اور نیک جذبے سے کامیابی کو پایا۔
اہل قلم کی اس روایت کو آگے بڑھنے والوں میں اب بہت تھوڑے سے نام سامنے آتے ہیں کیونکہ جو کام خلوص اور فقط کسی کے کام کو سراہنے کے لیے کیاجائے اس میں غرض ولالچ کے عنصر کی بجائے محبت واحترام غالب نظر آتے ہیں ۔حالانکہ ہم دیکھتے ہیں کہ بڑی بڑی دانش گاہیں اورنجی تعلیمی ادارے طالب علموں کو فقط ڈگری دینے کی خاطرکیسی کیسی شخصیات پر مقالے لکھواتے اور مال بناتے ہیں اسی لیے توہمارے تعلیمی معیار کو کبھی بھی معیاری نہیں کہاگیا ۔یہ ہماری خوش قسمتی اور گجرات کے لیے فخر کا مقام ہے کہ ہمارے درمیان نوجوان لکھاری رائے فصیح اللہ جرال کی شکل میں موجود ہے جس کے من میں ہر دم کچھ نہ کچھ کرنے ،جاننے،چھاپنے اور اہل علم ودانش اور قارئین کو پیش کرنے کا جذبہ موجزن رہتاہے۔رائے فصیح اللہ جرال ایک علم پرور،صاحب شعور وادراک رکھنے والے گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں جن کے ذاتی کتب خانے میں بے شمار قیمتی کتابیں اوردستاویزات موجود ہیں جن سے ان کے علمی وتحقیقی ذوق کا علم مشتہر ہوتاہے۔رائے فصیح اللہ جرال کی اب تک چودہ کتابیں شیرانی مرکزتحقیق واشاعت کے زیر اہتمام شائع ہوچکی ہیں جو مختلف موضوعات پر لکھی گئی ہیں۔ ان کی تحقیقی خصوصیت ان نابغہ روزگار ہستیوں کے متعلق لکھنااور کھوج لگاناہے جن کے حالات سے لوگ بہت کم یا بالکل لاعلم ہیں حالانکہ ان میں ایسے علمی وادبی شخصیات بھی ہیں جنھوں نے بھرپور زندگی گزاری۔ان کے متعلق بھی لکھ کر ان کی خدمات کو منظر عام پر لائے ہیں جنھوں نے بھرپور عملی زندگی بسر کی لیکن زندگی کے آخری پیرانہ سالی میں ان کو یوں نظر انداز کردیاگیاجیسے وہ ہوتے ہوئے بھی نہیں ہیں۔
شیرانی مرکز تحقیق واشاعت جس کا قیام ان کے والد گرامی جن کو فصیح جرال اَتّاجان کہتے ہیں جناب خالد شیرانی نے قائم کیاتھا جس کے تحت رسائل اور مضامین کی اشاعت کے علاوہ پاکستان کے نامور علما،ادباء اوردانش وروں کے ساتھ نشست وبرخاست کا بھی اہتمام کیاجاتاتھا اسی ادارے کے تحت انھوں نےامسال2025ء میں اپنی سالوں کی محنت کو سامنے لاتے ہوئے چار کتب کی اشاعت کی ہے اور امید ہے کہ سال کے اختتام تک مزید ایک آدھ کتاب شائع ہوجائے گی کیونکہ کئی کتابوں کے مسودہ جات ان کے پاس مکمل پڑے ہیں ۔اس سال(2025ء)ماہ جنوری میں انھوں نے سب سے پہلے گجرات کے نامور بزرگ حضرت شاہ بھولا کے احوال وآثار قلم بند کیے ہیں،ماہ اپریل میں انھوں نے تحریک کشمیر کے ایک گم نام شاعر اور حریت پسند رعنا نظامی راجوروی جو ان کے ننھیالی بزرگ ہیں کے بارے ایک کتابچہ شائع کرکے ان کو گم نامی سے نکالنے کی سعی کی ہے، اسی سلسلہ کو مزید بڑھاتے ہوئے انھوں نے ماہ ستمبرمیں نورامنڈیالہ گجرات کے گاؤں سے راولپنڈی میں مقیم ادیب ،شاعر جناب میاں محمد اعظم کے حالات وواقعات اور ان کی سوانح حیات کے بارے قارئین کو سیر حاصل معلومات بہم پہنچائی ہیں ۔میاں محمد اعظم جو بقید حیات ہیں لیکن ظاہری بینائی سے محروم ہوچکے مگر باطنی نور سے مالامال ہیں ،لیکن زمانے کی سختیوں اوررشتوں کی ناپائیداری نے ان کے حافظے کو بھی متاثر کررکھاہے ۔ماہ اکتوبر میں انھوں نے پاکستان کے نامور صحافی،ادیب، شاعر اور کالم نگار جناب آئی۔یو جرال(انعام اللہ جرال)کے حالات کو قلم بند کیاہے اور ان کے زندگی کے آخری ایام میں اس استاد ادیب کی تنہائیوں کو اور جدوجہد کو قلم بند کیاہے۔یہ چاروں کتابیں منظر عام پر آچکی ہیں اور اسی سال مزید ایک کتاب کی اشاعت کی امید ہے۔قارئین کی یاد دہانی کے لیے ضروری ہے کہ شیرانی مرکز تحقیق واشاعت کے زیر اہتمام فقط رائے فصیح اللہ جرال کی کتب ہی شائع نہیں ہوتی بلکہ اسی ادارے کے زیر اہتما م احسان فیصل کنجاہی کی ایک پنجابی کتاب ا وہلے بہہ کے شائع ہوئی ہیں یوں اس ادارے نے اس سال پانچ کتب شائع کرنے کا اعزاز حاصل کیا ہے ۔ مجھ سمیت دیگر احباب کی کتب بھی شائع ہوچکی ہیں اورمزید کتب پر کام جاری ہے جس سے اس ادارے کی علم پروری اور ادب دوستی آشکار ہوتی ہے۔ہمارے تمام دوستوں کی یہ ہر ممکن کوشش ہے کہ اس ادارے کے زیر اہتمام علمی،ادبی،تحقیقی،تاریخی اور سوانحی محبت نامے اشاعت پذیر ہوتے رہیں اور قارئین کی علمی پیاس کو بجھاتے رہیں۔
سکندرریاض چوہان
15اکتوبر2025ء بمطابق،21ربیع الثانی1447ھ،30اسوج2082بکرمی