Daily Roshni News

فیتھ ہیلر عالمی شہرت یافتہ روحانی معالجین، ۔۔۔۔قسط نمبر1

فیتھ ہیلر عالمی شہرت یافتہ روحانی معالجین، سائنس جن کی صلاحیتوں کی قائل تھی۔

قسط نمبر1

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل۔۔۔ فیتھ ہیلر عالمی شہرت یافتہ روحانی معالجین، سائنس جن کی صلاحیتوں کی قائل تھی )پچیس برس قبل جون 1996ء کے دوران معروف امریکی ہفت روزہ ”ٹائم “ نے ایک تفصیلی فیچر شائع کیاFAITH & HEALINGجس میں بتایا گیا تھا کہ نصف صدی قبل تک بیشتر امریکی ڈاکٹر ز کے سامنے جب روحانی علاج کا تذکرہ کیا جاتا تو تذکرہ کرنے والے کو عموما تضحیک کا ہی سامنا کرنا پڑتا تھا …. لیکن بیسویں صدی کی آخری دہائی تک اس طرز کے رویے میں انقلابی تبدیلی واقع ہو چکی ہے، گزشتہ صدی کے آخری عشروں کے دوران مغربی ممالک میں روحانیت کے حوالے سے بہت زیادہ تحقیقی کام ہوا ہے اور اب یورپ و امریکہ اور دنیا بھر میں لوگوں کی بہت بڑی تعداد روحانی طرز کے علاج معالجوں پر یقین رکھتی ہے ….یوں تو مغربی ممالک میں روحانی علاج کی تاریخ بہت قدیم ہے، چودہویں صدی میں کا پر ٹیکس وہ پہلا یور مائین مفکر تھا جس نے انسان کو روحانی حقیقت ثابت کرنے کی کوشش کی، پندرھویں صدی میں سوئس نژاد جرمن طبیب اور کیمیا دان پیراسلسوس نے انسان کی باطنی صلاحیتوں کا ذکر کیا۔ سولہویں صدی کے سویڈش مفکر ایمانویل سوئیڈن برگ نے روحانیت کا نظریہ پیش کیا۔ اٹھارہویں صدی میں میمرازم کے بانی فریڈرک اینٹون میسمر انسان کے روحانی وجود کو مقناطیسیت کا نام دیا۔ اسی دور میں جر من طبیب جسٹن کرنر نے مقناطیست سے علاج کے کامیاب تجربات کیے ۔ انیسویں صدی میں طبعیات کے معروف سائنسدان سر اولیور لاج Sir Oliver Lodge نے مادی دنیا پر روحانی اثرات کا سائنسی مطالعہ و تجزیہ کیا۔ ان کی کتاب ریمنڈ Raymond نے بے حد مقبولیت حاصل کی۔ 1874ء میں سرولیم کروکس Sir William Crookes کی کتاب ریسر چیز ان دی فینو مینا آفاسپر بچوکل ازم Research in thePhenomena of Spiritualismبھی اسی سلسلے کی اہم کڑی ہے۔ ان دونوں سائنسدانوں کی تحقیق اور تجربات سے اس نظام کی بنیادپڑی جسے “ماڈرن اسپر بچھو ٹل ازم “ کا نام دیا جاتا ہے۔

1882ء میں لندن میں سوسائٹی فار سائیلکريرة Society for PsychicSPR) Research) قائم ہوئی۔ یہ سوسائٹی عجیب و غریب واقعات اور سپر نیچرل مظاہرات کے مطالعہ کے لیے بنائی گئی تھی۔ اس سوسائٹی کی صدارت کے فرائض کئی مشہور مفکرین سرانجام دیتے رہے۔ ان میں ہنری برگساں، ولیم جیمزز ، ہنری سجوک، ایف سی ایس شبلر سی ڈی براڈ ایچ ایچ پرائس، ولیم میکڈو گل، گارڈنر مرفی، سرولیم کروکس، سرولیمہمت اور لارڈر ملے کا نام قابل ذکر ہیں۔

کیمبرج یونیورسٹی کے ریسرچ اسکالر فریڈرکڈبلیو ایچ مائرز Frederic H. W. Myers نے اس کام کو مزید آگے بڑھایا۔ اٹھارہویں صدی میں میسر ازم کے بانی فریڈرک اینٹون میسمر انسان کے روحانی وجود کو مقناطیسیت کا نام دیا۔ پیراسائیکلوجی کی بنیاد رکھنے والے ڈیوک یونیورسٹی نارتھ کیرلینیا کے ماہر نفسیات ڈاکٹر جوزف بینک رائن Dr. J.B Rhine کی مسلسل توجہ ، سائنسی تحقیق اور تجربات سے اس علم پر لیبارٹریز میں تجربات ہونے لگے۔ گزشتہ صدی میں دنیا بھر میں ایسے لوگ بھی منظر عام پر آئے جو پیدائشی طور پر روحانی صلاحیتوں کے حامل تھے، ان لوگوں میں ایسی باطنی قوت موجود تھیں کہ وہ عام حواس خمسہ سے ماورا کسی اور طریقہ سے ان باتوں کا ادراک کر لیتے ہیں جو ابھی واقع نہ ہوئی ہوں یا عام ذرائع سے ان تک اس کا ذکر نہ پہنچا ہو ۔ جس مرض کے علاج میں میڈیکل ڈاکٹر ناکام رہ جاتے یہ روحانی معالج نہ صرف یہ کہ مرض دریافت کرتے بلکہ اس لاعلاج مریض کا علاج بھی کر ڈالتے۔ یہاں ہم مغرب کے عالمی طور پر شہرت یافتہ چند روحانی معالجین کاذکر کر رہے ہیں مغرب میں انہیں روحانی Spiritual سائی تک Psychic اور فیتی بیلر Faith Healer کیا جاتا ہے۔ایڈ کر کیسی Edgar Cayce کو ورجینیا کے کر شمانی انسان کی حیثیت سے پکارا جاتا ہے۔ حقیقتاً وہ ایک اعلیٰ ترین ماورائے حواس ادراک کا مالک تھا۔ ایڈگر کاکارنامہ یہ تھا کہ لوگ اس کے پاس اپنے مسائل لے کر آتے اور وہ اپنی غیر معمولی بصیرت کےذریعہ لوگوں کی بیماری کے اسباب کا پتہ لگالیتا تھا۔ وہ خواب میں جا کر اس مسائل کا حل معلوم کر لیتا تھا …. ایڈ کرکیسی کی خوابوں کے ذریعے کی جانے والی چودہ ہزار سے زائد ریڈنگز کاریکارڈ 24 جلدوں کی کتب پر مشتمل ہے، اس نے روحانی علاج کے ساتھ ساتھ، ماضی اور مستقبل کے واقعات کی نشاندہی بھی کی۔ اس کی کئی پیشن گوئیاں سچ ثابت ہوئیں۔ انسان کی باطنی صلاحیتوں، ESP، مراقبہ، خواب کے اثرات،ہیلنگ، کلر تھراپی، قدیم تہذیبوں، اہرام، اٹلانٹس اور دیگر ماورائی علوم پر ایڈ کرنے کئی کتب لکھیں۔ امریکہ کے ساحلی مقام ورجینیا بچی پر آج بھی ایڈ کر کیسی کا قائم کردہ ادارہ اے آر ای A.R.EAssociation for Research)and Enlightenment) فاؤنڈیشن اسپتال، لائبریری اور یونیورسٹی موجود ہیں، جہاں انسان کی باطنی صلاحیتوں، خواب، رنگ و روشنی سے علاج، اور او اور دیگر ماورائی علوم پر تحقیق کی جاتی ہے۔

اس دور میں جب امریکہ میں ایڈ کر کیسی اپنی صلاحیتیں دکھارہا تھا، روس میں مادام بلا وٹسکی نے بھی روحانی صلاحیتوں کے عملی تجرباتی مظاہروں سے اسوقت کے ڈاکٹروں ، سائنس دانوں کی توجہ اپنی طرف مبذول کروائی۔ مادام بلا وٹسکی نے انسان کے اندر موجود مقناطیسی وجود اور اس کی ماورائی صلاحیتوں سےمتعلق کتب تحریر کیں اور مختلف ممالک میں اپنے روحانی ادارے تھیوسوفیکل سوسائٹی کی بنیادر کھی۔ یورپ کے روحانی معالجین میں بڑا نام ہیری ایڈورڈز Harrry Edwardsکا ہے جو اپنی فاصلاتی روحانی علاج Distance Healing کی وجہ سے شہرت رکھتے تھے۔ ہیری ایڈورڈز کو قدرت نے ایک منفرد صلاحیت سے نوازا تھا کہ وہ چھو کر یا دور سے مختلف دعاؤں کے ذریعے دم کر کے لوگوں کا علاج کیا کرتا تھا۔ پہلی جنگ عظیم میں بغداد اور شام میں تعیناتی کے دوران اس کے روحانی کمالات کی شہرت پھیل گئی، برطانیہ آنے کے بعد اس نے مانچسٹر اور لندن میں روحانی علاجکے مختلف مظاہرے کیے۔

روحانی شفا یابی کی تحقیقات کے لئے 1953 میں کلیسیاء کے آرچ بشپ کا ایک کمیشن قائم کیا، اور 1954ء میں ایڈورڈز کی جانچ پڑتال کی گئی۔ اس نے اپنی کامیاب روحانی شفایابی کے واقعات کے ایک بڑی تعداد کے دستاویزی ثبوت فراہم کیے، ساتھ ہی لندن رائل البرٹ ہال میں ایک ہی وقت میں 6،000 لوگوں کے سامنے میں ایک عوامی مظاہر بھی کیا۔ کمیشن کی رپورٹ، 1958 میں شائع ہوئی۔ چرچ یا طبی معالجین کو ایڈورڈز کی صلاحیتیوں کو قبول کرنا پڑا۔

ہیری ایڈورڈز کو اس صدی کے چند بہترین اور عظیم معالجین میں سے ایک تسلیم کیا جاتا ہے۔ سفید بال اور گہرے رنگ کے لباس میں ملبوس وہ پبلک مقامات پر لوگوں کا روحانی علاج کرتا تھا اور ہزاروں لوگ اس سے خط و کتابت کے ذریعے بھی اپنے مسائل و مشکلات کے حل کے لئے رابطہ کرتے تھے۔

 ہیری کے مریضوں میں غریب طبقے سے لے کر شاہی خاندان کے افراد، غیر ملکی حکمران، کیبنٹ منسٹر، فوجی کمانڈر، حج اور پادری بھی شامل تھے ۔ لیڈی بیڈن پاؤل جو کہ بوائے اسکا کوٹ کے بانی کی اہلیہ تھیں، ہیری کے روحانی ادارےHealing Centreبا قاعدہ وزیٹر تھیں۔ ملکہ وکٹوریہ کی ہوتی، پرنسز میری لوئس بھی ان کی بہت بڑی مداح تھیں۔ اسپین کی سابقہ ملکہ نے بھی اس سے اپنا روحانی علاجکروایا۔ہیری ایڈورڈ مضبوط ہاتھوں کا SPIRIT HEA مالک تھا۔ اس کے ہاتھ بالکل ایک مزدور کی مانند تھے لیکن وہ اپنے ہاتھوں سے ہر قسم کے درد کو دور کر سکتا تھا۔ عضلات کے کھنچا کو کو ختم کر سکتا تھا حتی کہ قوتِ سماعت اور قوت بصارت کو بحال کرنے کی بھی حیرت انگیز صلاحیت رکھتا تھا۔ بعض اوقات وہ اپنے مریضوں کا سینکڑوں میل دور سے بھی علاج کر دیا کرتا تھا۔ اس بات کا ثبوت اسے موصول ہونے والے ہزاروں کی تعداد میں خطوط ہیں جس میں اسے شکریہ کے ساتھ بتایا گیا تھا کہ اس کا علاج کامیاب رہا ہے۔

سب سے حیرت انگیز بات یہ ہے کہ ہیری نے کبھی کسی میڈیکل یا سرجیکل انسٹیٹیوٹ یا اسکول سےبا قاعد ہ ٹریننگ حاصل نہیں کی تھی۔

1955 میں ہیری ایڈورڈ نے ایک ادارہ نیشنل فیڈریشن آف اسپر بچھول ہیلر (NFSH) کے نام سے قائم کیا۔ روحانی علاج کو سمجھنے، اس کی شفایابی سے فائدہ اٹھانے اور تمام بنی نوع انسان کی بہتری کے لئے اس طاقت کا استعمال کرنے کی مشقوں پر ہیری ایڈورڈز نے بہت سی کتا ہیں، تصنیف کیں۔ہیری ہی کی طرح مغرب میں ایک اور روحانی۔۔۔جاری ہے۔

بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ  اپریل 2022

Loading