Daily Roshni News

قرآنی انسائیکلو پیڈیا

قرآنی انسائیکلو پیڈیا

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )قران پاک رشد و ہدایت کا ایسا سر چشمہ ہے جو ابد تک ہر دور اور ہر زمانے میں انسان کی رہنمائی کرتا رہے مکمل دستور حیات اور ضابطہ زندگی ہے۔ قرآنی تعلیمات انسان کی انفرادی زندگی کو بھی صراط مستقیم دکھاتی ہیں اور معاشرے کو اجتماعی زندگی کے لیے رہنما اصول سے بھی واقف کراتی ہیں۔

حَرَّ:عربی زبان میں حد کے عمومی معنی گرمی و تپش کے ہیں، عربی میں یہ لفظ ظل ( چھاؤں اور سایہ ) اور برد (ٹھنڈک کی ضد ہے۔ لغات میں حد کے معنی گرمی، مدت Warm، تمازت Heat دھوپ Sunlight، تپش و حرارت Temperature ہیں، عربی میں گرم Hot اور حرارت گیر Thermal شے کو حار کہا جاتا ہے، اسی سے لفظ حرارة یعنی حرارت نکلا ہے، اسی مناسبت سے گرم چشموں Geyser كو ينبوع حار ، تھرمامیٹر Thermometer کو مقياس الحرارة ، گرم علاقوں Torrid

Zone کو منطقة حارہ اور عالمی مدت Global Warming کو احترار المناخ کہا جاتا ہے۔ اصطلاحی معنوں میں انسان کی گرم جوشی Ardour، جوش Eagerness، جذبہ Passion، رغبت ولولہ Enthusiasm لگن Zeal، تندی Vehemence اور گرم مزاجی یا غصہ Temper کو بھی حَرَارَة کہا جاتا ہے۔ اسی طرح حَدُّ العَمَلِ کام کی شدت، صعوبت عمل کو کہتے ہیں اور اسْتَحرِّ الْقَتْلُ کے معنی کشت و خون کا معرکہ گرم ہونے کے ہیں۔

 امام راغب اصفہانی اپنی کتاب مفردات القرآن میں فرماتے ہیں کہ عربی میں لفظ الحرارة کا استعمال دو قسم پر ہے ۔ وہ حرارت جو گرم اجسام سے نکل کر ہوا میں پھیل جاتی ہے جیسے سورج اور آگ کی گرمی اور دوسری وہ حرارت جو عوارض طبعیہ سے بدن میں پیدا ہو جاتی ہے۔ جیسے محموم ( بخار زدہ) کے بدن کا گرم ہونا۔

طب میں گرمی کی شدت سے جلد پر ہونے والے دانے Eruption اور چھپا کے Rash کو طَفَحُ الحر, رونے یا گرمی سے آنکھ کے سرخ ہونے کو حد العین اور غذائی حرارے Calorie کو وحدة حَرِّ الحرارة کہا جاتا ہے۔

گرمی کی شدت سے جھلس جانے Parched اور شدید پیاس Thirst کی صورت حال کو حران کہتےہیں۔ سخت پیاس کو الحرة اور حَرِّ الرّجُلُ پیا سے انسان کو کہتے ہیں۔ گرم ہوا، لو کو الحَرُورُ اور گرم دن کو مَحْرُور کہا جاتا ہے۔ عربی میں محاورۃ کہا جاتا ہے حَرَارَةً اليوم اوالریح یعنی دن یا ہوا گرم ہو گئی۔ قرآن مجید میں گرمی سے متعلق یہ لفظ الْحَرِّ الْحَرِّ ، حَدًّا اور الْحَرُودُر کی صورت میں 4 مرتبہ آیا ہے۔ ترجمہ : اور اللہ ہی نے اپنی پیدا کی ہوئی چیزوں سے تمہارے لیے سائے پیدا کیے ، اور پہاڑوں میں تمہارے لیے پناہ گاہیں بنائیں، اور تمہارے لیے ایسے لباس پیدا کیے جو تمہیں گرمی (الحر) سے بچاتے ہیں ۔ “ [سورہ نحل (16): آیت 81]

ترجمہ : اور اندھا اور آنکھوں والا برابر نہیں۔ اور نہ تاریکی اور روشنی۔ اور نہ سایہ اور ( نہ ) دھوپ (الْحَرُورُ ) ۔ اور نہ زندہ لوگ اور مردے برابر ہو سکتے ہیں۔ “ [ سورۃ فاطر (35): آیت 21] ترجمہ : ” جن لوگوں کو ( غزوہ تبوک سے پیچھے رہنے دیا گیا تھا، وہ رسول اللہ (مسی) کے جانے کے بعد اپنے ( گھروں میں بیٹھے رہنے سے بڑے خوش ہوئے، اور ان کو یہ بات ناگوار تھی کہ وہ اللہ کی راہ میں اپنے مال و جان سے جہاد کریں، اور انہوں نے کہا تھا کہ : اس گرمی (الْحَرِ) میں باہر نہ نکل …. آپ کہہ دیجیے کہ : جہنم کی آگ کی گرمی (حدا) اس سے کہیں زیادہ سخت ہے۔ کاش ان کو اس بات کی سمجھ ہوتی ۔ “ [سورۃ توبہ (9): آیت 81]

حر: عربی زبان میں حق کے عمومی معنی آزاد شخص Freeman کے ہیں ، یہ لفظ عبد یعنی غلام Slave، کنیز یا قیدی کی ضد ہے۔ عربی میں کسی بھی قسم کے حدود، دباؤ اور جبر سے آزاد unconfined شخص کو حُر کہتے ہیں ، اسی سے حریت یعنی استقلال Freedom، آزادیIndependenceاور خود مختاری Liberty نکلا ہے۔ امام راغب اصفہانی کے مطابق حریة یعنی آزادی دو قسم پر ہے۔ ایک وہ فرد جو کسی شخص کا غلام نہ ہو اور دو سر اوہ جسے صفات ذمیمہ یعنی حرص، لالچ دنیوی مال و متاع کا غلام نہ بنادیں۔ جیسا کہ حدیث ہے تَعِسَ عَبدُ الدينار تَعِسَ عَبد الدرهم درہم و دینار کا بند و ہلاکت میں ہے ۔ “ [ بخاری]

حر سے ہی لفظ تَحْرِيرُ نکلا ہے، التَّحْرِيرُ کے لغوی معنی کسی انسان کو آزاد کرنا Manumission کے ہیں۔ قدیم روایات میں کسی بچہ کو ذمہ داریوں سے آزاد کر کے کسی معبد یا خانقاہ کی خدمت میں وقف کر دینا بھی تحریر الولد کہلاتا تھا۔ کسی باندی یا غلام کو یا قیدی کو آزاد کرانے کے لیے دئیے گئے رقعہ اور فرمان کو تحریر کہا جاتا تھا، بعد میں یہ لفظ ہر قسم کی تحریر کے لیے رائج ہو گیا۔ اگرچہ تحریر کے معنی بھی اس اعتبار سے آزاد ہونا کے ہی ہیں کہ انسان اپنے خیالات کو ذہن کی قید سے آزاد کر کے صفحہ قرطاس پر لاتا ہے۔ اردو میں عموما لکھنے کو تحریر کہا جاتا ہے، البتہ عربی لغات میں لکھنے کے لیے لفظ کتابت ہے اور لفظ تحریر ایڈیٹنگ Editing کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے، یعنی اغلاط درست کرنا یا حروف کو خوبصورت اور بہتر بنانا۔ اسی مناسبت سے ایڈیٹر کو محرر اور مُدِيرُ التَّحْرِير کہا جاتا ہے۔ قرآن مجید میں آزادی سے متعلق یہ لفظ الحُرُّ ، تَحْرِيرُ اور مُحرِّرًا کی صورت میں 6 مرتبہ آیا ہے۔ ترجمہ : اے ایمان والو! تم پر ان کے خون کا بدلہ ( قصاص) فرض کیا گیا ہے جو ناحق قتل کئے جائیں، آزاد (الحُرُّ) کے بدلے آزاد ( بالحُر ) اور غلام کے بدلے غلام اور عورت کے بدلے عورت، پھر اگر اس (قاتل) کو اس کے بھائی (مقتول کے وارث) کی طرف سے کچھ (یعنی قصاص) معاف کر دیا جائے تو چاہئے کہ بھلے دستور کے موافق پیروی کی جائے اور (خون بہا کو ) اچھے طریقے سے اس (وارث) تک پہنچا دیا جائے ، یہ تمہارے رب کی طرف سے رعایت اور مہربانی ہے، پس جو کوئی اس کے بعد زیادتی کرے تو اس کے لیئے دردناک عذاب ہے۔ “ [سورۃ بقر ,(2): 178] ترجمہ: اللہ تمہاری بے مقصد ( غیر سنجیدہ) قسموں میں تمہاری گرفت نہیں فرماتا لیکن تمہاری ان ) قسموں پر گرفت فرماتا ہے جنہیں تم (ارادی طور پر ) مضبوط کر لو (اگر تم ایسی قسم تو ڈالو ) تو اس کا کفارہ دس مسکینوں کو اوسط ( درجہ کا) کھانا کھلانا ہے جیسا تم اپنے گھر والوں کو کھلاتے ہو یا (اسی طرح ) ان ( مسکینوں) کو کپڑے دینا ہے یا ایک گردن (یعنی غلام یا قیدی کو) آزاد کرانا (تَحْرِيرُ) ہے، پھر جسے ( یہ سب کچھ) میسر نہ ہو تو تین دن روزہ رکھنا ہے۔“

(سوره مائده (5): آیت 89)

ترجمہ :” اور جس نے کسی مسلمان کو نا دانستہ قتل کر دیا تو (اس پر) ایک مسلمان غلام کا آزاد کرنا (فَتَحْرِيرُ) اور خون بہا کا ادا کرنا) جو مقتول کے گھر والوں کے سپرد کیا جائے (لازم ہے ) مگر یہ کہ وہ معاف کر دیں، پھر اگر وہ (مقتول ) تمہاری دشمن قوم سے ہو اور مومن ہو تو (صرف) ایک غلام کا آزاد کرنا (فَتَحْرِيرُ ) ( ہی لازم ) ہے اور اگر وہ ( مقتول) اس قوم میں سے ہو کہ تمہارے اور ان کے درمیان ( صلح کا ) معاہدہ ہے تو خون بہا (بھی) جو اس کے گھر والوں کے سپر د کیا جائے اور ایک مسلمان غلام کا آزاد کرنا ( تَحْرِيرُ ) ( بھی لازم ہے ۔ “سورۂ نساء (4): آیت 92]

ترجمہ : اور (یاد کرو) جب عمران کی بیوی (حضرت مریم کی والدہ) نے عرض کیا: اے میرے رب ! جو میرے پیٹ میں ہے میں اسے (دیگر ذمہ داریوں سے آزاد کر کے (مُحَرِّرًا) خالص تیری نذر کرتی ہوں سو تو میری طرف سے ( یہ نذرانہ قبول فرمالے ، بیشک تو خوب سننے خوب جاننے والا ہے۔ “ [ سورۂ آل عمران (3): آیت 35]

بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجست  ا کتوبر 2024

Loading