Daily Roshni News

قرآن میں سمندروں اور دریاؤں کا ذکر اور اس کی حکمت۔۔۔ از قلم۔۔۔ ڈاکٹر اسلم علیگ

قرآن میں سمندروں اور دریاؤں کا ذکر اور اس کی حکمت

از قلم۔۔۔ ڈاکٹر اسلم علیگ

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ قرآن میں سمندروں اور دریاؤں کا ذکر اور اس کی حکمت۔۔۔ از قلم۔۔۔ ڈاکٹر اسلم علیگ)پانی زندگی کی علامت ہے، اور سمندر اس پانی کے سب سے بڑے خزانے ہیں۔ قرآنِ کریم نے بار بار سمندروں، دریاؤں اور پانی کے نظام کا ذکر کیا ہے تاکہ انسان اللہ کی قدرت، علم اور تدبیر پر غور کرے۔ یہ آیات ہمیں بتاتی ہیں کہ پانی صرف مادی ضرورت نہیں بلکہ روحانی علامت بھی ہے — زندگی، رحمت اور تطہیر کی علامت۔

  1. سمندر — اللہ کی قدرت کی نشانی

اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:

﴿ وَهُوَ الَّذِي سَخَّرَ الْبَحْرَ لِتَأْكُلُوا مِنْهُ لَحْمًا طَرِيًّا وَتَسْتَخْرِجُوا مِنْهُ حِلْيَةً تَلْبَسُونَهَا ﴾ (النحل: 14)

“اور وہی ہے جس نے سمندر کو تمہارے تابع کیا تاکہ تم اس میں سے تازہ گوشت کھاؤ اور اس سے زیورات نکالو جنہیں تم پہنتے ہو۔”

یہ آیت ہمیں یاد دلاتی ہے کہ سمندر اللہ کی نعمتوں کا خزانہ ہے۔ اس میں رزق بھی ہے، زینت بھی، اور سفر و تجارت کا ذریعہ بھی۔

  1. میٹھے اور کھارے پانی کا نظام

قرآن میں پانی کے دو نظاموں — میٹھے اور کھارے — کا ذکر نہایت حیرت انگیز انداز میں کیا گیا ہے:

﴿ مَرَجَ الْبَحْرَيْنِ يَلْتَقِيَانِ، بَيْنَهُمَا بَرْزَخٌ لَا يَبْغِيَانِ ﴾ (الرحمن: 19-20)

“اس نے دو سمندر بہائے جو آپس میں ملتے ہیں، مگر ان کے درمیان ایک رکاوٹ ہے کہ وہ تجاوز نہیں کرتے۔”

یہ آیات اس قدرتِ الٰہی کو ظاہر کرتی ہیں کہ جہاں میٹھا پانی اور کھارا پانی آپس میں ملتے ہیں، وہاں ایک قدرتی حد ہے جو ان کے ذائقے اور کثافت کو جدا رکھتی ہے — جدید سائنس نے اسے barrier phenomenon کے نام سے تسلیم کیا ہے۔

  1. پانی — زندگی کی بنیاد

قرآن نے زندگی کے وجود کو پانی سے وابستہ قرار دیا:

﴿ وَجَعَلْنَا مِنَ الْمَاءِ كُلَّ شَيْءٍ حَيٍّ ﴾ (الأنبیاء: 30)

“اور ہم نے ہر جاندار چیز کو پانی سے پیدا کیا۔”

یہ آیت انسانی بقا، نباتات، حیوانات بلکہ تمام حیات کی بنیاد کو بیان کرتی ہے۔

یہ محض سائنسی حقیقت نہیں بلکہ توحید کا اعلان ہے — کہ زندگی کسی خودکار نظام سے نہیں بلکہ ایک قادرِ مطلق کی تدبیر سے وجود میں آئی۔

  1. دریا — رزق اور نظامِ معیشت

دریا زمین کے سینے میں رواں الٰہی نظامِ معیشت ہیں۔

﴿ وَأَنزَلْنَا مِنَ السَّمَاءِ مَاءً بِقَدَرٍ فَأَسْكَنَّاهُ فِي الأَرْضِ ﴾ (المؤمنون: 18)

“اور ہم نے آسمان سے پانی ایک اندازے کے ساتھ نازل کیا اور اسے زمین میں ٹھہرایا۔”

یہ پانی پہاڑوں کے دامن سے دریا کی صورت بہتا ہے، کھیتوں کو سیراب کرتا ہے، اور شہروں کو زندگی بخشتا ہے۔

قرآن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ہر بوند میں تقدیر کا توازن چھپا ہے — نہ زیادہ، نہ کم۔

  1. سمندری سفر اور انسان کی خدمت

﴿ وَتَرَى الْفُلْكَ مَوَاخِرَ فِيهِ لِتَبْتَغُوا مِن فَضْلِهِ ﴾ (فاطر: 12)

“اور تم دیکھتے ہو کہ جہاز اس میں چلتے ہیں تاکہ تم اس کا فضل تلاش کرو۔”

سمندر انسان کے لیے تجارت، دریافت اور سفر کا ذریعہ بنایا گیا۔

قرآن نے سمندروں کے سکون اور طوفان، دونوں پہلوؤں کا ذکر کیا — تاکہ انسان سمجھے کہ ہر سفر میں حفاظت صرف اللہ کے ہاتھ میں ہے۔

﴿ هُوَ الَّذِي يُسَيِّرُكُمْ فِي الْبَرِّ وَالْبَحْرِ ﴾ (یونس: 22)

“وہی ہے جو تمہیں خشکی اور سمندر میں چلاتا ہے۔”

  1. سمندری طوفان — ایمان کی آزمائش

قرآن نے سمندر کے طوفان کو انسانی کمزوری اور ایمان کے امتحان کے طور پر پیش کیا:

﴿ إِذَا كُنتُمْ فِي الْفُلْكِ وَجَرَيْنَ بِهِم بِرِيحٍ طَيِّبَةٍ … دَعَوُا اللَّهَ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ ﴾ (یونس: 22)

“جب تم کشتی میں ہوتے ہو اور ہوا موافق چلتی ہے تو خوش ہوتے ہو، مگر جب طوفان آتا ہے تو اللہ کو خالص پکارتے ہو۔”

یہ منظر انسان کو یاد دلاتا ہے کہ طاقت اور غرور کے سمندر میں بھی ایمان کا لنگر ضروری ہے۔

  1. پانی — پاکیزگی اور طہارت کا ذریعہ

﴿ وَأَنزَلْنَا مِنَ السَّمَاءِ مَاءً طَهُورًا ﴾ (الفرقان: 48)

“اور ہم نے آسمان سے پاک کرنے والا پانی نازل کیا۔”

یہ آیت پانی کی روحانی اہمیت ظاہر کرتی ہے۔

پانی ظاہری گندگی کو صاف کرتا ہے، اور اس کی مثال سے دلوں کی صفائی کی طرف اشارہ دیا گیا ہے۔

جیسے وضو اور غسل جسم کو پاک کرتے ہیں، ویسے ہی قرآن دل کو پاک کرتا ہے۔

  1. سمندر کی گہرائی اور انسانی علم کی حد

﴿ ظُلُمَاتٌ فِي بَحْرٍ لُّجِّيٍّ يَغْشَاهُ مَوْجٌ مِّن فَوْقِهِ مَوْجٌ مِّن فَوْقِهِ سَحَابٌ ﴾ (النور: 40)

“گہرے سمندر میں تاریکیاں ہیں، اوپر موج پر موج ہے، اس کے اوپر بادل۔”

یہ آیت سمندر کی گہرائی، اندھیروں اور اسرار کا ایسا بیان کرتی ہے جو اس وقت کے انسان کے تصور سے بھی باہر تھا۔

یہ انسان کو یہ سکھاتی ہے کہ علمِ انسانی محدود ہے، اور کائنات کی گہرائیوں میں اللہ کی نشانیاں بے انتہا ہیں۔

  1. پانی اور بندگی کا پیغام

قرآن میں پانی کو صرف نعمت نہیں، بلکہ ذمہ داری کے طور پر بھی پیش کیا گیا ہے۔

انسان کو سکھایا گیا کہ وہ اس نعمت کو ضائع نہ کرے، اس سے عدل کرے، اور اسے ظلم و اسراف کا ذریعہ نہ بنائے۔

پانی میں زندگی بھی ہے اور حساب بھی۔

  1. آخرت کا منظر

﴿ وَإِذَا الْبِحَارُ سُجِّرَتْ ﴾ (التکویر: 6)

“اور جب سمندر بھڑکائے جائیں گے۔”

قیامت کے دن یہی سمندر جو آج سکون دیتے ہیں، آگ کے دہکتے ہوئے شعلوں میں بدل جائیں گے۔

یہ منظر دنیا کے نظام کی فنا اور آخرت کے آغاز کی علامت ہے۔

روحانی سبق

سمندر ہمیں کئی سبق دیتے ہیں:

  • وسعت: جیسے سمندر کی کوئی حد نہیں، ویسے ہی ایمان کا دائرہ بھی وسیع ہونا چاہیے۔

  • عمق: جس طرح سمندر کی تہہ میں خزانے ہیں، ویسے ہی معرفت کے خزانے غور و فکر سے ملتے ہیں۔

  • اطمینان: سطح پر طوفان، مگر گہرائی میں سکون — یہی مومن کا وصف ہے۔

قرآن کا پانی اور سمندر کا بیان ایک ہی پیغام دیتا ہے:

“اللہ ہی اصل قوت ہے، زندگی اسی کی رحمت سے جاری ہے، اور انسان کا فریضہ  شکر،  فکر اور عدل ہے”

Loading