Daily Roshni News

“قریبی دوست نہ رکھنے والے افراد کی 9 عادتیں نفسیات کے مطابق”

“قریبی دوست نہ رکھنے والے افراد کی 9 عادتیں نفسیات کے مطابق”

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )دوستی ہماری زندگی کا ایک اہم حصّہ ہے، لیکن ہر کوئی قریبی تعلقات قائم رکھنے میں کامیاب نہیں ہوتا۔ حقیقت یہ ہے کہ کچھ لوگوں کے بالکل بھی قریبی دوست نہیں ہوتے۔ نفسیات ہمیں اس بات کو سمجھنے کا ایک دلچسپ زاویہ پیش کرتی ہے کہ ایسا کیوں ہوتا ہے۔ یہ ہمیشہ غیر سماجی یا لاتعلق ہونے کی بات نہیں ہوتی۔ کبھی کبھی یہ ہماری اپنی عادتیں ہوتی ہیں، جو لوگوں کو دور کر دیتی ہیں۔

یہاں 9 ایسی عادتیں ہیں۔۔۔ جو نفسیات کے مطابق ان لوگوں میں عام ہوتی ہیں، جن کے قریبی دوست نہیں ہوتے۔ یہ عادتیں کسی پر الزام لگانے کے لیے نہیں، بلکہ انسانی رویوں کو بہتر سمجھنے اور اپنے اعمال کا جائزہ لینے کے لیے ہیں۔

آئیے تفصیل سے دیکھتے ہیں۔

1)۔ وہ خود میں مگن رہتے ہیں۔

نفسیات بتاتی ہے کہ جن افراد کے قریبی دوست نہیں ہوتے، ان میں اکثر خود میں رہنے کا رجحان ہوتا ہیں۔

یہ بات صرف شرمیلا یا کم گو ہونے کی نہیں، بلکہ یہ دوسروں کے ساتھ میل جول نہ رکھنے کا ایک شعوری فیصلہ ہوتا ہے۔ ایسے لوگ اکثر سماجی تعلقات سے گریز کرتے ہیں اور دوسروں کے ساتھ وقت گزارنے کے بجائے اپنی کمپنی کو ترجیح دیتے ہیں۔ یہ خود کو الگ تھلگ رکھنے کی یہ عادت، تعلقات اور دوستی کے مواقع ضائع کر دیتی ہے۔ آخرکار! نئے لوگوں سے مِلے بغیر دوستی کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔

یاد رکھیں! یہ ضروری نہیں کہ آپ خود کو ایسی سماجی صورتحال میں ڈالیں، جو آپ کے لیے ناخوشگوار ہو۔ بلکہ ذاتی وقت اور سماجی میل جول کے درمیان توازن قائم کرنا ضروری ہے۔ لیکن اگر آپ مسلسل تنہائی کو ترجیح دیتے ہیں تو اس بات کا جائزہ لینا ضروری ہے کہ یہ آپ کی قریبی دوستی پر کس طرح اثر ڈال رہا ہے۔

2)۔ وہ دوسروں سے ہمدردی میں کمی کا شکار ہوتے ہیں۔

ایسے افراد کی ایک اور عام عادت ہمدردی کی کمی ہوتی ہے۔ ہمدردی وہ صلاحیت ہے، جو ہمیں دوسروں کے جذبات کو سمجھنے اور ان کے ساتھ شریک ہونے میں مدد دیتی ہے اور یہ گہرے تعلقات کے لیے ضروری ہے۔

ہمدردی کی اہمیت ایسے بھی سمجھیں جا سکتی ہے کہ اگر کوئی دوست مشکل وقت سے گُزر رہا ہو تو اس کے مسائل کو سُننے اور سمجھنے کے بجائے، ہم اکثر ان کی باتوں کو نظر انداز کر دیتے ہیں یا جلدی سے ان کے مسائل کے حل پیش کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ آخرکار ہمارے دوست، ہماری دوستی سے کنارہ کشی اختیار کر لیتے ہیں۔ اس سے یہ سبق ملتا ہے کہ ہمدردی نہ دکھانے بھی لوگوں کو نادانستہ طور پر دور کر دیتا ہے۔

جب ہم دوسروں کی جگہ خود کو رکھ کر سوچتے ہیں اور ان کے جذبات کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں تو ہی ہم اپنے اِردگِرد کے لوگوں کے ساتھ مضبوط اور گہرے تعلقات قائم کر سکتے ہیں۔

3)۔ وہ دوسروں پر بھروسہ کرنے میں مشکل محسوس کرتے ہیں۔

قریبی دوست نہ رکھنے والے افراد میں ایک عام عادت دوسروں پر بھروسہ نہ کرنا ہوتی ہے۔ اعتماد کسی بھی تعلق، خاص طور پر دوستی کے لیے ایک بنیادی ستون ہے۔

ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ اعتماد نہ صرف دوستی کے آغاز کی پیشگوئی کرتا ہے، بلکہ اس کی پائیداری کو بھی متاثر کرتا ہے۔ جو لوگ دوسروں پر بھروسہ کرنے میں مشکل محسوس کرتے ہیں، وہ قریبی تعلقات قائم کرنے اور انہیں برقرار رکھنے میں دشواری کا شکار ہوتے ہیں۔

اعتماد کے بغیر اپنے خیالات، تجربات اور جذبات کا اظہار کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔۔۔ جو دونوں افراد کے درمیان دوری پیدا کر سکتا ہے اور دوستی کو گہرائی تک پہنچنے سے روک سکتا ہے۔

دوسروں پر بھروسہ کرنا وقت لے سکتا ہے، خاص طور پر اگر آپ کو ماضی میں تکلیف دہ تجربات ہوئے ہوں۔ لیکن اپنے آپ دل کو کھولنے کے لیے چھوٹے چھوٹے قدم اُٹھانے سے آپ کے تعلقات میں حقیقی فرق پڑ سکتا ہے۔

4)۔ وہ حد سے زیادہ تنقید کرتے ہیں۔

بہت زیادہ تنقید کرنا بھی ایک ایسی عادت ہو سکتی ہے، جو قریبی دوستی کے نہ ہونے کا باعث بنتی ہے۔ زیادہ تر لوگ مثبتیت اور حوصلہ افزائی کی طرف مائل ہوتے ہیں، نہ کہ مستقل تنقید یا منفی رویے کی طرف۔

تعمیری رائے دینا ایک بات ہے۔۔۔ لیکن اگر آپ ہمیشہ دوسروں کی خامیاں نکال رہے ہیں، ان کی غلطیوں کی نشاندہی کر رہے ہیں یا ان کے فیصلوں اور اعمال پر تنقید کر رہے ہیں تو یہ دوسرے شخص کے لیے تھکا دینے والا ہو سکتا ہے۔

کوئی بھی شخص مکمل نہیں ہوتا اور دوسروں سے کمال کی توقع رکھنا نہ صرف غیر حقیقی ہے، بلکہ تعلقات کے لیے نقصان دہ بھی ہے۔ یہ ضروری ہے کہ لوگوں کو ان کی خوبیوں کے ساتھ قبول کریں اور ان کے کمزور پہلوؤں کو بھی سمجھیں۔

5)۔ وہ دوسروں کا ساتھ نہیں دیتے۔

کسی بھی تعلق کے لیے باہمی تعاون ضروری ہے۔ یہ ایک دوسرے کو سمجھنے اور ایک دوسرے کا ساتھ دینے کا نام ہے۔ جن لوگوں کے قریبی دوست نہیں ہوتے، وہ اکثر دوسروں کے ساتھ اپنی بات چیت میں تعاون نہ کرنے کا رجحان رکھتے ہیں۔

یہ اتنا آسان ہو سکتا ہے۔۔۔ جیسے کال یا میسج کا جواب نہ دینا، دوسرے شخص کی زندگی میں دلچسپی نہ لینا، یا ہمیشہ ان سے کچھ فائدہ لینا اور کبھی دینا نہیں۔ اگر ایک شخص مستقل طور پر زیادہ کوشش کر رہا ہو اور دوسرا کم، تو یہ تعلق میں ناہمواری اور ناگواری پیدا کر سکتا ہے۔

دوستی دو طرفہ راستہ ہے۔ اسے برقرار رکھنے اور بڑھانے کے لیے دونوں طرف سے محنت درکار ہوتی ہے۔ اگر آپ ہمیشہ لینے والے ہیں اور کبھی دینے والے نہیں تو اس عادت کا جائزہ لینا ضروری ہے کہ یہ آپ کی قریبی دوستی پر کیسے اَثر ڈال رہی ہے۔

6)۔ وہ کمزور نظر آنے کے خوف میں مبتلاء ہوتے ہیں۔

اپنی تمام کمزوریوں کے ساتھ اپنا حقیقی روپ دکھانا کسی کو بھی خوف میں مبتلاء کر سکتا ہے۔  یہ ایک رِسک ہے، لیکن یہ گہرے اور بامعنی تعلقات بنانے کا راستہ بھی ہے۔

جن لوگوں کے قریبی دوست نہیں ہوتے، وہ اکثر کمزوری کے خوف کا شکار ہوتے ہیں۔ وہ فکر کرتے ہیں کہ کہیں انہیں جج نہ کِیا جائے، کہیں انہیں کمتر نہ سمجھا جائے، یا کہیں انہیں تکلیف نہ پہنچے۔ اس لیے وہ اپنی دیواریں کھڑی رکھتے ہیں، خود کو محفوظ رکھتے ہیں، لیکن دوسروں کو بھی دور رکھتے ہیں۔

لیکن حقیقت یہ ہے کہ کمزوری کمزوری نہیں ہوتی، یہ ہمت ہے۔

یہ ہمت ہے کہ آپ اپنے آپ کو جیسا ہیں، ویسا دکھائیں۔ اپنے جذبات کا کُھل کر ظاہر کریں، تسلیم کریں کہ آپ غلط تھے یا آپ کو مدد کی ضرورت ہے۔

کمزوری سے ڈرنا فطری ہے، ہم سب کسی نہ کسی حد تک ڈرتے ہیں۔ لیکن یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ سب سے زیادہ بامعنی دوستی اعتماد اور کھلے پَن پر مبنی ہوتی ہے۔

تو ایک بار اعتماد کی یہ چھلانگ لگائیں، اپنی حفاظت کی دیواریں نیچے کریں۔ آپ نتائج سے خوشگوار طور پر حیران ہو سکتے ہیں۔

7)۔ وہ تنازعات سے بچتے ہیں۔

تنازعہ زندگی کا حصّہ ہے، یہ قدرتی اور ناگزیر ہے۔ خاص طور پر قریبی تعلقات میں جہاں لوگوں کی زندگیاں ایک دوسرے سے جُڑی ہوتی ہیں۔ لیکن ہم تنازعات کو کیسے سنبھالتے ہیں، اس کا ہمارے تعلقات کی کامیابی یا ناکامی پر بڑا اَثر پڑتا ہے۔

تنازعے سے بچنا اسے ختم نہیں کرتا، یہ صرف اسے دبا دیتا ہے اور وقت کے ساتھ یہ شدت اختیار کر لیتا ہے۔

تنازعے سے بچنے کے بجائے بہتر یہ ہے کہ اسے احترام اور تعمیری طریقے سے نمٹنے کا طریقہ سیکھیں۔ اپنے جذبات اور ضروریات کو واضح طور پر بیان کرنا، دوسرے شخص کے نقطہ نظر کو سُننا اور دونوں کے لیے کام کرنے والے حل تلاش کرنا ایک صحت مند طریقہ ہے۔

8)۔ وہ خود آگاہی میں کمی رکھتے ہیں۔

خود آگاہی وہ صلاحیت ہے۔۔۔ جس کے ذریعے ہم اپنی شخصیت، جذبات، محرکات اور خواہشات کو پہچانتے اور سمجھتے ہیں۔ اس کے بغیر، یہ سمجھنا مشکل ہوتا ہے کہ ہمارے اعمال اور رویے دوسروں پر کیسے اَثر ڈال رہے ہیں۔

جن لوگوں کو قریبی دوستی قائم رکھنے میں مشکل پیش آتی ہے، وہ اکثر اس خود آگاہی کی کمی کا شکار ہوتے ہیں۔ وہ یہ نہیں سمجھ پاتے کہ کچھ عادتیں یا رویے دوسروں کو ان سے دور کر رہے ہیں یا ان کے تعلقات میں تنازعہ پیدا کر رہے ہیں۔

خود آگاہی پیدا کرنا وقت اور غور و فکر کا تقاضا کرتا ہے۔ اس میں اپنے مضبوط اور کمزور پہلوؤں کا ایمانداری سے جائزہ لینا، اپنے جذباتی محرکات کو سمجھنا، اور یہ جاننا شامل ہے کہ آپ کے اعمال دوسروں کو کیسے متاثر کر رہے ہیں۔

9)۔ وہ محنت نہیں کرتے۔

ہر تعلق کو قائم رکھنے اور بڑھانے کے لیے محنت درکار ہوتی ہے۔ یہ دوسروں سے رابطہ کرنے، ان میں دلچسپی دکھانے، اور تعلقات میں وقت اور توانائی لگانے کے بارے میں ہے۔

بدقسمتی سے جن لوگوں کے قریبی دوست نہیں ہوتے، وہ اکثر اس فعال شمولیت کی کمی کا شکار ہوتے ہیں۔ وہ دوسروں سے رابطہ کرنے کے بجائے، انتظار کرتے ہیں کہ لوگ پہلے ان سے رابطہ کریں یا یہ توقع رکھتے ہیں کہ دوستی بغیر کسی محنت کے خود ہی قائم ہو جائے گی۔

لیکن دوستی، کسی بھی تعلق کی طرح دونوں طرف سے کوشش چاہتی ہے۔ دوستی ایک دوسرے کے لیے موجود ہونے اور مشکل وقت میں بھی ساتھ دینے کے بارے میں ہے۔

یاد رکھیں! کوئی بھی شخص کامل نہیں ہوتا۔ ہم سب کے پاس بہتر ہونے اور ترقی کرنے کی گنجائش ہے۔ اگر آپ ان عادتوں میں سے کسی کو اپنے اندر پاتے ہیں تو یہ مایوسی کی بات نہیں۔۔۔ بلکہ یہ بہتری کا ایک موقع ہے، خود ایک اچھا دوست اور بہتر انسان بننے کا موقع ہے تو اس موقعے کو استعمال کریں۔

خوش رہیں اور خوش رکھیں۔۔۔! ❤️

Loading