قسمت اور عقل
تحریر۔۔۔جاوید چوہدری
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ قسمت اور عقل۔۔۔ تحریر۔۔۔جاوید چوہدری)میرے کچھ پلے نہیں پڑتا، میں دنیا جہاں کی کتابیں خریدتا ہوں، دنیا کے تمام بڑے رسائل، میگزینز اور اخبارات منگواتا ہوں، میں نے گھر اور دفتر میں لائبریریاں بنا رکھی ہیں، میں سفر پرنکلتا ہوں تو میری گاڑی اور میرے جہاز میں بھی کتابیں ہوتی ہیں، میرے ہاتھ میں ہر وقت کوئی نہ کوئی کتاب، کوئی نہ کوئی رسالہ ہوتا ہے لیکن کسی کتاب، کسی میگزین اور کسی اخبار کا کوئی لفظ میرے پلے نہیں پڑتا، میں لوگوں کی گفتگو سے بھی اچھے فقرے، اچھی سوچ اور اچھے خیالات اچک لیتاہوں، مجھے ٹیلی ویژن سے بھی اکثر اوقات اچھی خبریں اور اچھی معلومات مل جاتی ہیں لیکن میں ٹھیک دس منٹ بعد تمام چیزیں بھول جاتا ہوں، میں نے نیویارک اور لندن میں پانچ پانچ ہفتوں کے کورس بھی کیے۔
میں نے پاکستان میں بھی ٹیوٹر رکھے لیکن میں علم نہیں سیکھ سکا، مجھے عقل نہیں آئی ،کیوں؟” وہ مجھے اس وقت ایک بے بس اور معصوم سا شخص دکھائی دیا، اس وقت اگرکوئی شخص اس کی گفتگو سن لیتا تو وہ کبھی یقین نہ کرتا، صوفے پر بیٹھا وہ شخص پاکستان کے امیر ترین لوگوں میں شمار ہوتا ہے، اس کے پاس کتنی دولت ہے، اس کی کتنی کمپنیاں ہیں، اس کی کتنی فیکٹریاں ہیں، اس کے کتنے پلازے ہیں اور دنیا کے کس کس ملک میں اس کی کتنی جائیداد یں ہیں؟وہ حقیقتاً مٹی کو سونا بنانے کا فن جانتا ہے، وہ جب اسٹاک ایکس چینج میں داخل ہوتا ہے تو شیئرز کی قیمتیں چڑھنے لگتی ہیں اور وہ جب کسی بنجر، ویران اور غیر آباد فیکٹری میں قدم رکھ دیتا ہے تو وہ دیکھتے ہی دیکھتے پھل دینے لگتی ہے لیکن وہ اس کے باوجود پریشان تھا، اس کی پریشانی بجا بھی تھی ، انسان جب سماجی سطح پر ترقی کرتا ہے تو اس کی اگلی کوشش عقل، علم اور ذہانت ہوتی ہے ، دولت انسان کو ہمیشہ مکار بناتی ہے اور مکاری علم اور ذہانت کی دشمن ہوتی ہے، آپ دنیا کے تمام دولت مند لوگوں کو چالاک، مکار اور مفاد پرست پائیں گے۔
ان لوگوں میں ایک عجیب قسم کی حس ہوتی ہے، یہ لوگ زمین کی سات تہوں میں چھپی دولت سونگھ لیتے ہیں، یہ نشے کی انتہائی سطح اور غنودگی کے گہرے عالم میں بھی سودا ہمیشہ ٹھونک بجا کر کرتے ہیں لیکن یہ لوگ جونہی کاروبار سے باہر قدم رکھتے ہیں ان کی عقل، ذہانت اور علم کا دائرہ ختم ہو جاتاہے اور یہ خود کو انتہا درجے کے بے وقوف، بے علم اور سادہ پاتے ہیں اور یہاں سے ان کی فرسٹریشن شروع ہو جاتی ہے جس کے بعد ان کے اندر خواہش پیدا ہوتی ہے ،یہ بھی دوسرے لوگوں کی طرح علم، دانش اور ذہانت کی باتیں کریں۔
لوگ فلسفیوں کی طرح ان کے خیالات بھی۔۔۔جاری ہے۔
بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ اگست2016