Daily Roshni News

قلم کاروں کی آپ بیتیاں تحریر ۔۔۔عیشا صائمہ

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹر نیشنل ۔۔۔ تحریر ۔۔۔عیشا صائمہ )ابچپن سے ہی جن لوگوں کو میری طرح بچوں کی کہانیاں پڑھنے کا شوق رہا. اور شعور کی منازل طے کرنے کے بعد جب رسائل اور ناول پڑھنے کی طرف راغب ہوئی. تو ہمیشہ یہ خیال ضرور آتا تھا. کہ جو لوگ اتنی اچھی کہانیاں لکھتے ہیں.وہ کیسے ہونگے.؟ “ان کی شخصیت کیسی ہو گی؟” میری طرح بہت سے لوگ یہ محسوس کرتے ہونگے. ان تمام ادیبوں اور شاعروں کی زندگی کے بارے میں جانا جائے.ان شخصیات کے مختصر انٹرویو سننے یا کسی رسالے میں مل جانے   سے ان کی شخصیت کے سارے پہلوؤں کا احاطہ نہیں ہو سکتا تھا.

اور نہ ان لوگوں کی راہ میں حائل مشکلات کا ادراک ہوتا تھا.

اسی لئے1999 ء میں معروف ادب اطفال کے ادیب نوشاد عادل کے ذہن میں یہ خیال آیا. کہ کیوں نہ پرانے اور نئے ادیبوں کے حالات زندگی کو الفاظ کی شکل دی جائے. اس سلسلے میں انہوں نے  رائٹرز اور ایڈیٹرز کی آپ بیتیاں شائع کرنے کا فیصلہ کیا.   اور اسی سلسلے میں انہوں نے ہر ماہ کسی ایک قلم کار کی آپ بیتی رسالے میں شائع کرنے کی تجویز کو عملی جامعہ پہنانے کی تگ ودو شروع کی.

 نوشاد عادل پہلی آپ بیتی مسعود احمد برکاتی صاحب کی شائع کرنا چاہتے تھے،لیکن جب  دو سال گزر جانے کے بعد بھی اس پر کام نہ ہوا.  تو ماہ نامہ ”نٹ کھٹ‘‘ حیدرآباد کے مدیر محمد وسیم خان نے نوشاد عادل کو اپنی آپ بیتی لکھنے کا کہا. یوں نوشاد عادل نے اپنی آپ بیتی سے اس سلسلے کا آغاز کیا.جو پاکستانی بچوں کے ادب میں، میگزین میں شائع ہونے والی سب سے پہلی آپ بیتی ثابت ہوئی. اس کے بعد یہ سلسلہ چل نکلا.

اور ماہ نامہ ”نٹ کھٹ‘‘ کے بعد نوشاد عادل نے  ماہ نامہ ”انوکھی کہانیاں‘‘،کے مدیر اعلیٰ سے بات کی.  یوں ادیبوں کی آپ بیتیاں ماہنامہ انوکھی کہانیاں میں شائع ہونے لگیں. اور   2012 ء سے آپ بیتیوں کے سلسلے کے سیزن 2 کا آغاز ہوا، جو اب تک جاری وساری ہے.

 اس کے ساتھ ساتھ ”آپ بیتیاں‘‘ کے عنوان سے کتابی شکل میں ایک حصہ2015 ء شائع بھی ہوچکا ہے. جو  ایک تاریخی دستاویز بن چکی ہے.

جن ادیبوں اور نئے قلم کاروں کی آپ بیتیاں شائع ہو چکی ہیں. انہوں نے اپنے حالات زندگی کو تفصیل سے بیان کیا ہے.  قارئین کو ان تمام شخصیات کی زندگی کے تمام پہلوؤں کو جاننے کا بھرپور موقع ملے گا.

آپ بیتیاں کتاب  میں اب تک جن معروف ادبی شخصیات کی آپ بیتیاں شائع ہو چکی ہیں ان کے نام یہ ہیں.

پروفیسر ظریف خان،

مسعود احمد برکاتی،

ڈاکٹرظفر احمد خان،

غلام حسین میمن، مشتاق حسین قادری، رضوان بھٹی،

ببرک کارمل، خلیل جبار،

 محبوب الہٰی مخمور،

سید صفدر رضا رضوی،

 پیر نوید شاہ ہاشمی،

پروفیسر مجیب ظفر انوار حمیدی، یاسمین حفیظ،

عبدالرشید فاروقی،

طاہرعمیر، حنیف سحر، ڈاکٹرطارق ریاض خان (سائنسی بابو)،

 رانا محمد شاہد،

ندیم اختر، صالحہ صدیقی،

 حکیم محمد سعید شہید،

عبداللہ نظامی، آصف جاوید نقوی، احمدعدنان طارق،

نذیر انبالوی،.

 عبدالصمد مظفر پھول بھائی، رابعہ حسن، عبداللہ ادیب،

نورمحمد جمالی، علی اکمل تصور،

افق دہلوی، اخترعباس،

نوشادعادل، شیخ فرید،

ضرغام محمود، ارشد سلیم،

غلام محی الدین ترک، رابنسن سیموئل گل، حاجی لطیف کھوکھر،

 امجد جاوید، رضیہ خانم،

 شاہانہ جمال، عاطر شاہین، عمران یوسف زئی، خادم حسین مجاہد، ظہورالدین بٹ، ڈاکٹرعبدالرب بھٹی، شہریاربھروانہ، غلام رضا جعفری،

 نعیم ادیب، جاوید بسام، جدون ادیب، راحت عائشہ، علی عمران ممتاز،

حافظ نعیم احمد سیال، شہبازاکبراُلفت، مظہرمشتاق، محمود شام،

محمد ناصر زیدی،

نشید آفاقی، امان اللہ نیرشوکت، ساجد کمبوہ، یاسین صدیق،

 نسیم حجازی، فرخ شہباز وڑائچ، ڈاکٹرمحمد شعیب خان،

ظفرمحمدخان ظفر، محمد توصیف ملک اور عاطف حسین شاہ.

اس تاریخی ”آپ بیتیاں‘‘ کتاب کا دوسرا حصہ اگست2021 ء میں منظر عام پر آچکا ہے. جس میں ادیبوں کی حقیقی زندگی کے حالات زندگی کو بہت خوب صورت انداز میں پیش کیا گیا ہے. جو یقیناً قارئین کی توجہ اور دلچسپی کا باعث بنیں گی.

اس کتاب کے دوسرے حصے میں جن ادیبوں کی سرگزشت پیش کی جا رہی ہیں ان میں…

  1. 1. نسیم حجازی
  2. 2. محمود شام
  3. 3. نذیر انبالوی
  4. 4. ڈاکٹرافضل حمید
  5. 5. نوشاد عادل
  6. 6. ڈاکٹر عبدالرّب بھٹی
  7. 7. امجد جاوید
  8. 8. خلیل جبّار
  9. 9. یاسمین حفیظ
  10. 10. عبداللہ ادیب
  11. 11. جاوید بسّام
  12. 12. عارف مجید عارف
  13. 13. ناصر زیدی
  14. 14. عبدالصمد مظفّر
  15. 15. نورمحمد جمالی
  16. 16. صالحہ صدیقی
  17. 17. روبنسن سیموئل گل
  18. 18. ظہورالدین بٹ
  19. 19. حاجی عبدالطیف کھوکھر
  20. 20. سیدمظہر مشتاق
  21. 21. رؤف اسلم آرائیں
  22. 22. تسنیم جعفری
  23. 23. سیدآصف جاوید نقوی
  24. 24. محمد اکمل معروف
  25. 25. علی عمران ممتاز
  26. 26. راحت عائشہ
  27. 27. فہیم زیدی
  28. 28. غلام زادہ نعمان صابری
  29. 29. رضیہ خانم
  30. 30. ذوالفقار علی بخاری

 اس کتاب کی اشاعت کے سلسلے میں محبوب الہٰی مخمورؔ، مدیر اعلیٰ ماہ نامہ ”انوکھی کہانیاں‘‘، مدیر منتظم ”کتاب نامہ‘‘ اورمعروف ادیب نوشاد عادل ہیں جن کی خواہش تھی کہ ادیبوں کے حالات زندگی کو ایک کتاب کی شکل میں محفوظ کیا جائے. اور وہ اس میں بہت حد تک کامیاب ہو چکے ہیں.

اس تاریخ ساز کتاب کے پہلے حصے کی طرح  دوسرا حصہ بھی پاکستانی اور بین الاقوامی لائبریریوں، اہم ادبی اورسرکاری شخصیات کو ارسال کیا  جائے گا۔ اس ”آپ بیتیاں‘‘ کی کتاب کے پہلے حصے پر اخبارات میں تبصروں کے علاوہ پاکستان ٹیلی وژن پر خصوصی پروگرام بھی نشر کیا گیا تھا.

اس معلوماتی اور دل چسپ کتاب کو درج ذیل پتے سے براہ راست منگوا یا جا سکتا ہے:

الہٰی پبلی کیشنز

95۔R. سیکٹرB۔ 15، بفرزون، نارتھ کراچی۔پاکستان

واٹس ایپ نمبر: 0333.2172372

ای میل: melahi1963@yahoo.com

یہ اپنی نوعیت کی پہلی منفرد اور دلچسپ کتاب ہے. جس کو ہر قاری کو پڑھنا چائیے. اور اسے اپنی لائبریری کی زینت بنانا چاہیے. تاکہ ان ادیبوں اور نئے قلم کاروں کے حالات زندگی پڑھ کر نہ صرف آپ ان کی شخصیت کے تمام پہلوؤں سے آشنا ہو سکیں. بلکہ ایک مثبت سوچ اور انداز فکر کو اپنا سکیں.

اس کتاب کے علاوہ ذوالفقار علی بخاری جو  کسی تعارف کے محتاج نہیں ہیں۔ کالم نگار کے ساتھ ساتھ ایک ادیب بھی ہیں. جنہوں نے بچوں اور معاشرتی حوالے سے بہت کچھ لکھا. وہ خود لکھنے کے ساتھ  نئے قلم کاروں کو آگے لانے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں.

حال ہی میں ذوالفقار علی بخاری نے مختصر آپ بیتیوں کا ایک سلسلہ شروع کیا. جس میں 50 لوگوں نے اپنی آپ بیتیاں بھیجیں. جو عنقریب انوکھی کہانیاں رسالے میں شائع کی جائیں گی.

ان کی یہ کاوش یقیناً آپ کو پسند آئے گی. اور بہت سے نئے لکھنے والوں کے لئے یہ سینئر ادیب مشعل راہ کا کام کر رہے ہیں. جن کی ذاتی زندگی اور ان کی کاوشوں سے نئے لوگوں کے لئے راہ ہموار ہو گی. وہ نہ صرف اچھا لکھ سکیں گے. بلکہ اپنی کمیوں  کو دور کر کے اپنی صلاحیتوں کو بہتر طور پر منوا سکیں گے.

Loading