لحاف میں لپٹا ستارہ
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )زمین سے صرف 400 نوری سال کے فاصلے پر برج اسد کے علاقے میں CW Leonis نام کا ایک ایسا پراسرار ستارہ موجود جسے دیکھ کر لگتا ہے کہ قدرت نے اسے کسی دبیز لحاف میں بڑی نرمی سے چھپا کر رکھا ہوا ہے۔ اس ستارے کے گرد کاربن کی گرد و غبار بکھری ہوئی ہے جو اس کے اندر کاربن کے پیدا ہونے کی نشانی ہے اور اسی وجہ سے اسے “کاربن ستارہ” بھی پکارا جاتا ہے۔ یہ ستارہ بظاہر کاربن کے لحاف میں لپٹا نظر آتا ہے لیکن اس کی اندرونی سرگرمیاں پوری کائنات کے لیے زندگی کے بیج بو رہی ہیں۔
یہ دراصل ایک Asymptotic Giant Branch (AGB) ستارہ ہے جو کہ ستاروں کی زندگی میں ایک ایسا مرحلہ ہے کہ جس میں سورج جیسے درمیانے درجے کے ستارے اپنی زندگی کے اختتام کے قریب ہوتے ہیں۔ اس کیفیت میں ستارے کے اندرونی حصے میں ہیلیم اور ہائیڈروجن تہہ در تہہ فیوژن کے عمل سے گزر رہی ہوتی ہیں اور اس کے نتیجے میں ستارہ پھیل کر ایک دیو ہیکل سرخ دیو (red giant) بن جاتا ہے۔ لیکن کہانی یہیں ختم نہیں ہوتی کیونکہ جیسے جیسے یہ ستارہ عمر رسیدہ ہوتا ہے، ویسے ویسے اس کی بیرونی تہیں آہستہ آہستہ خلا میں بکھرنے لگتی ہیں۔
لیونس ستارے کی سب سے خاص بات یہ ہے کہ اس کا جسم بڑی مقدار میں کاربن (carbon) خارج کر رہا ہے اور یہ مقدار اتنی زیادہ ہے کہ وہ ستارے کے گرد ایک گھنی گرد کی شکل میں جمع ہو چکی اور یہی گرد اس کی روشنی کے پورے زور و شور سے پھیلنے میں بھی رکاوٹ بن رہی ہے۔ یہ وہی کاربن ہے جو آگے چل کر خلا میں نئی دنیاؤں کے بیج بوتا ہے اور زندگی کی بنیاد بننے والے نامیاتی مالیکیولز کی تیاری کے لئے اہم ترین خام مال فراہم کرتا ہے۔
ماہرینِ فلکیات نے اس ستارے کا مشاہدہ Hubble Space Telescope کے جدید ترین کیمرہ Wide Field Camera 3 کے ذریعے کیا جس نے تین مختلف فلٹرز F606W، F814W، اور F098M استعمال کرتے ہوئے اس راز میں جھانکنے کی کوشش کی۔ ان فلٹرز سے حاصل شدہ تصویریں ہمیں ستارے کے گرد موجود عجیب و غریب ہالے یا بادل دکھاتی ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ سبز، نارنجی اور فیروزی روشنی میں یہ تصویر صرف ایک جمالیاتی مظہر نہیں بلکہ ایک دقیق سائنسی داستان ہے۔ ایک ایسی داستان جس میں ایک ستارہ مر رہا ہے لیکن ساتھ ہی ساتھ نئی دنیاؤں اور زندگی کو راستہ دے رہا ہے۔
ایک اور دلچسپ پہلو یہ ہے کہ CW Leonis کی چمک میں پچھلے صرف 15 سالوں کے دوران نہایت غیر معمولی تبدیلی دیکھی گئی ہے۔ کبھی یہ روشنی تیز ہو جاتی ہے تو کبھی مدھم لیکن اس کا کوئی واضح سبب ابھی تک سامنے نہیں آ سکا۔ کچھ سائنس دانوں کا خیال ہے کہ اس کے مقناطیسی میدان میں تغیرات اس کا باعث ہو سکتے ہیں مگر یہ صرف ایک مفروضہ ہے اور حقیقت ابھی پردۂ راز میں ہے۔
اس ستارے کا سطحی درجہ حرارت صرف 1530 کیلون ہے جو کہ ہماری توقعات سے کہیں کم ہے اور اسی لیے یہ سرخی مائل نارنجی دکھائی دیتا ہے۔ اس کی روشنی کا بیشتر حصہ انفرا ریڈ لہروں میں خارج ہوتا ہے جو انسانی آنکھ سے دکھائی نہیں دیتیں مگر جدید دوربینیں اس کی جھلک کو محسوس کر سکتی ہیں۔
اگر ہم غور کریں تو CW Leonis صرف ایک ستارہ نہیں بلکہ زندگی، موت اور تخلیق کے اسرار سے بھرپور ایک کردار ہے اور یوں لگتا ہے جیسے قدرت نے اس ستارے کو کاربن کی لحاف میں لپیٹ کر خاموشی سے کسی ایسے وقت کے لئے رکھ چھوڑا ہے کہ جب کائنات کو جاننے کی سچی لگن رکھنے والے انسان اس جانب متوجہ ہو کر آخری حد تک جدوجہد کریں گے اور اس راز سے پردہ اٹھائیں گے۔
(ڈاکٹر احمد نعیم)
Image Credits: ESA/Hubble & NASA, T. Ueta, H. Kim