Daily Roshni News

لوح قلم۔۔۔تحریر۔۔۔خواجہ شمس الدین عظیمی ؒ۔

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔لوح قلم۔۔۔تحریر۔۔۔خواجہ شمس الدین عظیمی ؒ)عظیم روحانی سائنس دان حامل علم لدنی واقف اسرار کن فیکون حضور قلندر بابا اولیاء رحمتہ اللہ علیہ اپنی تخلیقی فارمولوں سے بھر پور کتاب لوح قلم میں ارشاد فرماتے ہے

جس طرح کوئی شخص  مصور کاتب  یا فلسفی ہوتا ہے اسی طرح بالطبع اپنی روح کے اندر ایک عارف ایک روحانی انسان ایک ولی ایک خدا شناس ہوتا ہے۔حاصل تفکرحضور قلندر بابا اولیاء نے اس خوبصورت پیراگراف میں نوع انسانی کو اس کی صلاحیت کی طرف متوجہ کیا ہےلباس میں زندگی ہے جس میں زندگی رواں دواں ہےجو حرکت ہے جس حرکت کے تابع لباس کی حرکت ہے وہ اصل انسان ہے نوع انسانی لباس کو زندگی سمجھ کر اس صلاحیت سے غافل ہے جو اصل زندگی ہے

اصل انسان کی تلاش یا کھوج کے لئے ہمیں اپنے اندر میں تفکر کرنا پڑے گا جسم اصل انسان کا لباس ہے یہ لباس ذہن کے تابع ہے اور ذہن اصل انسان کے تابع ہے

اصل۔انسان دراصل اللہ کی صفات کا ۔مجموعہ ہے

جیسے روح کہا جاتا ہے روح امر ربی ہے روح بنیادی طور پر زندگی کے خالق کا خیال ہے یہ وہ ہی خیال ہے جس کا تعلق لمحہ کن سے ہے لمحہ کن میں جو کچھ ہے زندگی کے خالق کا پروگرام ہے جو درحقیقت زندگی کے خالق کے تصورات ہے

تصورات میں امر کی لا شمار تصویریں ہے ان تصویروں میں ایک تصویر اپ اور میں بھی ہو

کیا تصویر یہ نہیں جاننا چاہتی اسے کس مصور نے تصور سے تصویر کا روپ دیں کر اس تصویر میں خوبصورت رنگوں سے حسین جمیل پرکشش جازب نظر میرے وجود میں زندگی کے رنگ بھر دیے

روح کا تعلق تجلی سے قائم ہے تجلی دراصل زندگی کی اصل بنیاد ہے تجلی سے زندگی تخلیق ہو کر مختلف مراحل سے گزار کر مظہر بنتی ہے

تجلی جیسے تجلی کا نقطہ نقطہ وحدانی سیاہ نقطہ اور نقطہ ذات بھی کہیتے ہے اسی نقطے سے زندگی تخلیق ہو کر اپنے سفر کا آغاز کرتی ہے اور واپس اسی نقطے کی طرف پلٹ جاتی ہے

نقطہ ذات  عمیق گہرائیوں میں واقع ہے

اسی نقطے میں جب داخل ہوتے ہے اسی نقطے میں پوری کائنات اور کائنات کا خالق اللہ بستا ہے

زندگی اسی نقطے میں تخلیق ہو کر شئے میں سرائیت کر جاتی ہے اور شئے یعنی لباس زندگی کے تابع ہو کر حرکت کرتا ہے جب  نظر شئے یا لباس کا مشاہدہ کرتی ہے یہ سمجھتے ہے شئے یا لباس حرکت کر رہا ہے ذہن شئے میں جو حرکت زندگی ہے اس طرف متوجہ نہیں ہوتا

زندگی پردوں کے پیجے سے حرکت کرتی ہے اگر زندگی کی تخلیق کو سمجھنا ہے تو  اپنی روح کو تلاش کرنا ہو گا جس نے ازل میں خالق کی اواز سن کر دیکھ کر اس کی ربوبیت کا اقرار کیا ہے

Loading