Daily Roshni News

لہجے کی چبھن۔۔۔انتخاب۔۔۔محمد آفتاب سیفی عظیمی (آسٹریا)

لہجے کی چبھن

انتخاب۔۔۔محمد آفتاب سیفی عظیمی (آسٹریا)

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔انتخاب۔۔۔محمد آفتاب سیفی عظیمی )اس کی بیوی چائے کا کپ ہاتھ میں لئیے دروازے سے اندر آتی ہوئی بولی مجھے آپ سے کچھ کہنا ہے. عینک کتاب پر رکھتے ہوئے اس نے پلٹ کر کہا ہاں! ہاں! کیوں نہیں بولو کیا بات ہے؟ وہ آہستہ سے چلتی ہوئی قریب والی کرسی پر آ بیٹھی اور چائے میز پر رکھتے ہوئے بولی چائے پی کر دیکھئیے نا کیسی بنی ہے؟

( اس سے پہلے کہ وہ چائے پی کر بتاتا کہ کیسی بنی ہے اس نے اس بات کا جاننا زیادہ ضروری سمجھا جو وہ کہنا چاہتی تھی) کیا بات ہے پہلے وہ تو بتا دو؟ ارے! پہلے چائے چکھ کر بتائیے کیسی بنی ہے، بات بھی بتا دونگی کونسا میں کہیں بھاگی جا رہی ہوں. (اس نے یہ بات سن کر مسکرانے کی کوشش کی) کپ کی طرف ہاتھ بڑھایا اور چائے کا کپ اٹھا کر گھونٹ بھرا لیکن چائے میں کڑواہٹ اس قدر تھی کہ اسے واپس تھوکنا پڑا اور چلاتے ہوئے پوچھا یہ کیا ہے؟

چائے بنانی نہیں آتی تمہیں؟ یہ کیسی چائے بنائی ہے اتنی کڑوی؟ وہ مسکراتی ہوئی کرسی سے اٹھ کر کھڑکی میں جا کھڑی ہوئی (اس کا مسکرانا غصے میں اضافہ کر رہا تھا لیکن وہ رک گیا) ایک تو چائے ایسی بنائی اوپر سے ہنس رہی ہے. آخر! چاہتی کیا ہو تم؟ وہ مسکراتی ہوئی پلٹی اور بولی کچھ نہیں بس اتنا بتانا تھا کہ آپ کا لہجہ اس چائے سے زیادہ کڑوہ ہے اگر آپ اس کڑوی چائے کا ایک گھونٹ حلق سے نہیں اتار سکے تو سوچیں کہ آپ کے لہجے کے ہزاروں کڑوے گھونٹ ایک نازک لڑکی کیسے روز سہہ لیتی ہے؟

کمرے کی سنسان خاموشی میں گھڑی کی ٹک ٹک کے علاوہ کچھ نہیں تھا. وہ چائے کا کپ لے کر دروازے سے نکل گئی. اور وہ ایک زندہ لاش کی مانند نہ جانے رات کے کس پہر تک یہی سوچ رہا تھا. اتنا کڑوا! اتنی کڑواہٹ؟ کیا سچ میں؟

Loading