Daily Roshni News

“لہو کی گواہی: ماڈل ٹاؤن کے شہداء کی استقامت اور وفا کا ناقابلِ فراموش باب”تحریر۔۔۔انصر اقبال بسراء

“لہو کی گواہی: ماڈل ٹاؤن کے شہداء کی استقامت اور وفا کا ناقابلِ فراموش باب”

تحریر۔۔۔انصر اقبال بسراء

یورپ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔تحریر۔۔۔انصر اقبال بسراء) سترہ جون 2014 کا سورج لاہور کے ایک پرسکون علاقے، ماڈل ٹاؤن، پر خون کی لالی لیے طلوع ہوا۔ وہ دن جب ریاستی طاقت نے نہتے شہریوں پر ظلم کی انتہا کر دی۔ گولیاں صرف جسموں کو نہیں چیر رہی تھیں بلکہ انسانی حقوق، آئین، عدل، اور انصاف کا سینہ بھی چاک کر رہی تھیں۔ مگر اس ظلم کی کوکھ سے ایک ایسا باب جنم لے رہا تھا جو شجاعت، وفا، قربانی اور استقامت کی ایک نئی تاریخ رقم کر رہا تھا۔

ماڈل ٹاؤن میں جنہوں نے جانیں دیں، وہ صرف لاشیں نہیں تھیں، وہ چراغ تھے جو اندھیروں میں بھی جلتے رہے۔ مرد و زن، بوڑھے اور جوان، سب نے جس پامردی سے ظلم کا سامنا کیا، وہ ہمیں کربلا کے جانثاروں کی یاد دلاتا ہے۔ ایک طرف وردیوں میں ملبوس جابر تھے، دوسری طرف ہاتھوں میں قرآن، زبانوں پر درود اور دلوں میں وفا کا جذبہ لیے پرامن کارکن۔

یہ صرف ایک واقعہ نہیں تھا، بلکہ ایک امتحان تھا وفا کا، حوصلے کا، یقین کا۔ شہداء نے بندوقوں کے سامنے سینے کھول کر یہ بتا دیا کہ اگر مقصد حق ہو، نیت پاک ہو، تو ظلم جتنا بھی طاقتور ہو، شکست اسی کا مقدر بنتی ہے۔

شہداء کی مائیں آج بھی اپنے بیٹوں پر فخر کرتی ہیں، بیویاں وفا کی تصویر بنی بیٹھی ہیں، یتیم بچے حق کے وارث بنے کھڑے ہیں۔ ان کے چہروں پر کوئی ملال نہیں، بس ایک سوال ہے: انصاف کب ملے گا؟ اور اس سوال کا جواب قوم کی غیرت پر ہے، عدل کے ایوانوں پر ہے۔

ماڈل ٹاؤن کا سانحہ صرف انصاف کا مطالبہ نہیں، بلکہ آنے والی نسلوں کو سکھانے والا سبق ہے کہ ظلم کے سامنے سر نہ جھکانا، حق کے لیے ڈٹ جانا، اور اپنی جان تک قربان کر دینا ہی حقیقی آزادی کی روح ہے۔

آج جب ہم ماڈل ٹاؤن کے شہداء کو یاد کرتے ہیں تو صرف ان کے نام نہیں لیتے، ان کے جذبے کو سلام پیش کرتے ہیں۔ ان کی استقامت کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں۔ ان کی قربانیوں کو زندہ رکھنے کا واحد طریقہ یہ ہے کہ ہم حق اور سچ کے ساتھ کھڑے رہیں، چاہے دنیا کچھ بھی کہے۔

Loading