ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )موکل علوی وہ مؤکلا ت کہلاتے ہیں جو آسمانوں پر رہتے ہیں یہ مؤکلات صحیح العقیدہ مسلمان کی ریاضت پر بوقت وردگردانی حاضر ہوتے ہیں اور بحکم الہٰی حل مشکلات و حاجت کا کام سرانجام دیتے ہیں ۔
♦️مؤکل علوی کی دو قسمیں ہیں :
( 1 )جلالی اگراسم الہٰی جلالی ہوتوموکل کبھی جلالی ہوتا ہےجو ظالموں اور بدخو وبدکردار دشمنوں کی سرکوبی کرتے ہیں ۔
جب کہ موکل جمالی محبت و دوستی اور ترقی وغیرہ کے بھی کام سرانجام دیتے ہیں ۔
♦️مؤکل سفلی :مذکورہ مؤکل کا اطلاق ایسے مؤکلات پر ہوتاہےجوزمین پرقیام کرتے ہیں۔ یہ مؤکلات ہرطرح فردمثل صحیح العقیدہ مسلمان بدکردار افراد وغیرہ کی ریاضت پر بوقت منتر یا وردگروانی کےحاضر ہوتے ہیں
اور عامل کے تصور یا اظهارکلمات کے موافق کام کرتے ہیں ۔ سفلی موکل میں عام طورپرعامل ناجائزامور کی طرف مائل رہتاہےاورمؤکل سےبھی خلاف شریعت واخلاق کام لیتا ہے لیکن یہ صرف وقتی طور پرہوتاہے ۔
انجام کار اس کا بھیانک ہوتا ہے کیونکہ ناجائز امور پر کام لینے سے بالآخرعقل ختم ہوجاتی ہے اور بسا اوقات جانی نقصان بھی ہوتا ہے ۔
اگر عامل کی نیت صحیح ہو تو وہ امور خیر کی طرف مائل ہوتاہے حتی کہ موکل مانوس ہوکر اتباع کرتا ہے بہتر یہی ہے کہ عامل موکل کوسامنےحاضرکرنےکی نیت سےتابع نہ کرے بلکہ یہ نیت ہو کہ ہمارا فلاں کام پڑھے جانے والے ورد کی برکت سے ہو جائے ۔
چنانچہ اس طرح عمل کرنے سے عامل نقصان سے محفوظ رہتا ہے کیونکہ صدق نیت اور مؤکل کوسامنے حاضروتابع نہ کرنے پر بھی مؤکل نیت اور تصور کاپابند ہوتا ہے ۔ صرف وردکی برکت سے عامل کے تصور یا زبان پر دعائیہ کلمات کے پیش نظر بحکم الہی کام کو بخوبی سرانجام دینے پر کار بند رہتا ہے ۔
مؤکل سفلی بھی جلالی وجمالی پرمبنی دوقسمیں رکھتے ہیں ۔
اگر عامل مؤکل سفلی جلالی و جمالی سے امور خیر پر بھی کام لے تو ہر قسم کے نقصان اور رجعت اور موکلوں کی ایذاء رسانی سے محفوظ رہے گا نیز یہ کہ مؤکل سفلی کے بارے میں بعض عامل حضرات کاقول ہےکہ یہ صالح جنات ہیں جیسا کہ آیت قرآنی ہے
⚜️وَأَنَّا مِنَّا الصَّالِحُونَ وَمِنَّا دُونَ ذَلِكَ كُنَّا طَرَائِقَ قِدَدًا⚜️
ترجمہ : اوربلا شہ ہم میں سےکچھ لوگ نیک ہیں اور کچھ اس سے بدتر ہیں ہم مختلف طریقوں میں منقسم ہیں ۔
وَأَنَّا مِنَّا الْمُسْلِمُونَ وَمِنَّا الْقَاسِطُونَ ۖ فَمَنْ أَسْلَمَ فَأُولَٰئِكَ تَحَرَّوْا رَشَدًا (سورہ الجن 14)
ترجمہ : اور بلاشبہ ہم میں سے کچھ مسلمان ہیں اور پھر راہ حق سے منحرف ہیں ۔ اس سے معلوم ہوا کہ جنات میں مسلمان نیک و بد ہیں اور کافر بھی ہیں ۔
چنانچہ نیک صالح جنات پر موکل سفلی کا اثبات ممکن ہے لیکن زیادہ صحیح قول یہ ہے کہ زمین پر رہنے والے فرشتے دراصل مؤکلات سفلی ہیں کیونکہ سفل کا اطلاق پستی پر ہوتا ہے اور علوکا اطلاق بلندی پر ہوتا ہے ۔
چنانچہ آسمانوں پر رہنے والے فرشتے موکل علوی ہوں گے اور زمین پر براجمان فرشتوں کا تحقق ( ثبوت ) موکل سفلی پر ہوگا ۔
الغرض کہ موکل علوی نیک صالح عاملین سے مانوس ہوکر دینی و دنیوی کام سرانجام دیتے ہیں جبکہ عام صحیح العقیدہ مسلمان عاملوں سے موکل سفلی مانوس ہوتے ہیں اور بدعقیدکلمہ گو عامل پر شیاطین کااثر ہوتا ہے
جونہ صرف گناه کبیر کامرتکب ہوتا ہےبلکہ کالے علم میں بھی مہارت رکھتا ہے ۔
یہی وجہ ہے کہ عام طور پر سفلیات کاعامل ناجائز امور کی طرف زیادہ مائل رہتا ہے ۔
پس عمل کرنےکا بہترین طریقہ یہی ہے کہ عامل میں پرہیز جلالی و جمالی پرمبنی شرائط کوبروئےکارلانے کی صلاحیت اور قابلیت موجود ہونے کے باوجود موکل کو تابع یا سامنے حاضر ہونے کی نیت نہ کی جائے
بلکہ مقصد کوسامنےرکھ کرعمل کیاجائےتو دنیوی اور دینی اغراض پر مبنی مقاصد مثل اضافہ رزق ، قرض سے نجات ، مقدمہ میں کامیابی ، حصول ملازمت ، دشمن پرفتح زوجین میں محبت وغیرہ تمام امور موکل کی حاضری واتباع کے بغیر ہی سرانجام پائیں گے ۔ یوں عمل ٹوٹنے یا رجعت ہونے کی وجہ سے نقصان و تکلیف سے تحفظ رہتا ہے ۔
واللہ اعلم بالصواب
![]()

