Daily Roshni News

مائنڈ سائنس۔۔۔ تحریر۔۔۔ ڈاکٹر وقاریوسف عظیمی۔۔۔قسط نمبر1

مائنڈ سائنس
انسان کو قدرت سے ملنے والی بے شمار صلاحیتوں کا علم
تحریر۔۔۔ ڈاکٹر وقاریوسف عظیمی
قسط نمبر1
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ مائنڈ سائنس۔۔۔ تحریر۔۔۔ ڈاکٹر وقاریوسف عظیمی)آپ کو کچھ اندازہ ہے کہ قدرت نے آپ کو کتنی بڑی تعداد میں صلاحیتوں سے نوازا ہوا ہے ؟…. کیا آپ یقین کریں گے کہ محض چند ماہ کی کوششوں سے آپ چار یا پانچ زبانیں بول سکتے ہیں۔ یعنی اپنی مادری زبان کے ساتھ ساتھ انگلش، عربی، چائنیز ، جرمن زبانیں بھی آپ بآسانی سیکھ سکتے ہیں۔ آپ اُردو، پنجابی، سندھی، سرائیکی، پشتو و غیرہ کے ہزاروں اشعار یاد کر سکتے ہیں۔ آپ امریکی، برطانوی لہجہ کی انگلش اور عربوں کے لہجے کی عربی بول سکتے ہیں۔ آپ Mathematics کے مشکل سوالات، فنر کس کی مساوات اور کیمسٹری کے قوانین پر مبنی سوالات با آسانی حل کر سکتے ہیں۔ سینکڑوں لوگوں کے نام اور اُن کے ساتھ ہونے والی گفتگو یا درکھ سکتے ہیں۔ کیا آپ کو معلوم ہے کہ اپنے جسم پر بڑھتی ہوئی عمر کے اثرات (Ageing) کو روک کر کم عمر اور چاق و چوبند نظر آیا جا سکتا ہے۔ اپنی ذہنی صلاحیتوں سے کام لے کر کاروبار یا ملازمت میں تیز رفتار کامیابیاں حاصل کی جاسکتی ہیں۔
کیا آپ کو معلوم ہے کہ آپ میں کئی باطنی صلاحیتیں بھی موجود ہیں۔ مثلاً سچے خواب دیکھنے کی صلاحیت، دوسروں کے خیالات محسوس کر لینے اور اپنے خیالات سے کسی کو آگاہ کرنے کی صلاحیت ۔ ان باطنی صلاحیتوں کو بھی کچھ عرصے میں بروئے کار لایا جا سکتا ہے۔
دنیا میں ایسے بہت سے لوگ گزرے ہیں جنہوں نے اپنی ذہنی قوت (Mind Power) کے ذریعہ اپنی صلاحیتوں کو نمایاں کیا اور زندگی میں تیز رفتار اور مسلسل کامیابیاں حاصل کیں۔ مائنڈ پاور کے ذریعہ کامیابی حاصل کرنے والوں کے تذکروں پر مبنی کئی کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ زیادہ تر انگریزی زبان میں یہ کتابیں ہیں۔ بالعموم امریکہ ، کینیڈا، برطانیہ اور یورپی ممالک کے افراد کے تذکروں پر مبنی ہوتی ہیں۔ ان کتابوں یار سالوں میں شائع ہونے والے مضامین پڑھ کر جہاں انسانی صلاحیتوں پر حیرت ہوتی ہے وہیں اکثر یہ خیال بھی آتا ہے کہ ان صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانے والے امریکی یا یورپی افراد
ہی ہوتے ہیں۔
ایسا سوچنا درست نہیں کیونکہ قدرت کا فیضان تو سب پر عام ہے۔ اس میں مغرب یا مشرق، کالے گورے، مرد یا عورت کی کوئی تخصیص نہیں۔
مشرقی لوگ بھی قدرت کی عطا کردہ بے شمار صلاحیتوں سے بھر پور فائدے اُٹھا سکتے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ کوئی بھی شخص خواہ اس کا تعلق کسی نسل، کسی خطے سے ہو کوشش کرے تو اس کے لیے قدرت کی مہربانیاں بے پناہ ہیں۔ انسانی دماغ قدرت کا ایک حیرت انگیز اور پر اسرار عجوبہ ہے۔ آپ جو کچھ بھی ہیں اس کا سبب آپ کا دماغ ہی ہے۔ آپ کا دماغ ہر لمحہ بیدار و متحرک رہتا ہے۔ ایک طرف تو جسم کے تمام نظام دماغ کی طرف سے مسلسل حکم ملتے رہنے پر متحرک و فعال رہتے ہیں۔ دوسری طرف خیالات و نظریات، جذبات و احساسات، پسند ناپسند، محبت، نفرت، غصہ، تحمل مزاجی، علم و ذہانت اور بصیرت و دانش مندی ان سب کا مرکز و منبع بھی دماغ ہی ہے۔ دماغ ٹھیک طرح کام نہ کر رہا ہو تو جسم اور روح پر مبنی یہ جیتا جاگتا وجود کسی کام کا نہیں رہتا۔
ماضی اور مستقبل: ہمارے دماغ میں اربوں خلیات موجود ہیں۔ ان دماغی خلیات کے ذریعہ ہر شخص زمانہ حال میں رہتے ہوئے بیک وقت اپنے ماضی اور مستقبل سے بھی جُڑا ہوا ہے۔ ان خلیات کے ذریعہ اس دنیا میں انسان کے مادی اور روحانی تقاضوں کی تکمیل کے سامان بھی فراہم ہو رہے ہیں۔ وجدان اور عقل کی مختلف کیفیات کا اظہار بھی ان ہی خلیات کا مرہونِ منت ہے۔ بیداری اور نیند کے وقفوں میں کار فرما مختلف حواس بھی خلیات کی وجہ سے متحرک رہتے ہیں۔
اگر ہم اپنے دماغی خلیات کا بہت تھوڑ اسا استعمال بڑھا دیں تو ہمار اشمار بھی نہایت ذہین لوگوں میں ہونے لگے گا۔ اس ذہانت کو ٹھیک طرح استعمال کرنا سیکھ لیا جائے تو اپنا شمار دنیا کے کامیاب افراد میں کروایا جاسکتا ہے۔
خیال کیا ہے….؟
اپنی ذہنی صلاحیتوں کو سمجھنے اور ان سے بہتر طور پر کام لینے کے لیے ہمیں سب سے پہلے یہ سمجھنا ہو گا کہ خیال کیا ہے۔ یہ کہاں سے آتا ہے اور کسی بھی فرد کے دماغ تک پہنچنے کے لیے کن کن مراحل سے
گزرتا ہے۔ خیال اطلاع کا نام ہے۔ زندگی کی تمام سرگرمیاں مختلف اطلاعات یا خیالات پر ہی منحصر ہیں۔ بھوک، پیاس، اپنا تحفظ، بقائے نسل، محبت نفرت وغیرہ یہ سب خیال“
کی وجہ سے ہی ہیں۔
خیالات کی انسان کو ترسیل کا ذریعہ روشنی ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ روشنی اپنا سفر لہروں میں طے کرتی ہے۔ ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ عام روشنی کی رفتار ایک لاکھ چھیاسی ہزار میل فی سیکنڈ ہے۔
باطنی علوم کے حاملین کے مطابق خیال کی رفتار عام روشنی کی رفتار سے بھی زیادہ ہے۔ ہر انسان کو قدرت کی جانب سے یہ سکت فراہم کی گئی ہے کہ اس کا دماغ خیالات کو نہایت تیز رفتاری سے قبول کر سکے۔ انسان عموماً اپنی اس سکت یا صلاحیت سے آگاہ نہیں ہوتا۔ خیالات کی ترسیل کا یہ تیز رفتار عمل ایک غیر محسوس طریقہ سے جاری رہتا ہے۔ لوگوں کی بڑی تعداد اس عمل سے آگہی نہ رکھنے کی وجہ سے ان قیمتی اور اہم اطلاعات کے ایک وسیع حصے کو مسلسل ضائع کر رہی ہوتی ہے۔ باطنی علوم کے حاملین بتاتے ہیں کہ ساری کائنات میں ایک ہی شعور کار فرما ہے یہ کائناتی شعور وہ شعور نہیں جسے ہم اپنا ذاتی شعور کہتے ہیں۔ ہمارے ذاتی شعور کی مثال کا ئناتی شعور کے مقابلہ میں ایسی ہے جسے ایک بہت بڑے صحرا کے مقابلہ میں ریت کا ایک ذرہ یا سمندر کے مقابلہ میں پانی کا ایک قطرہ لیکن یہ ذرہ یا قطرہ بھی اپنے اندر صلاحیتوں کا بہت بڑا خزانہ اور امکانات کی ایک وسیع و عریض دنیار کھتا ہے۔۔۔جاری ہے۔
بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ اپریل 2024 ء

Loading