Daily Roshni News

ماحول دوست کارواں۔۔ تحریر۔۔۔۔عیشا صائمہ

ماحول دوست کارواں۔۔

تحریر۔۔۔۔عیشا صائمہ

ہالینڈ(ڈیلی روشنی  نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ ماحول دوست کارواں۔۔ تحریر۔۔۔۔عیشا صائمہ )صفائی نصف ایمان ہےاس حدیث کی روشنی میں ہمیں اپنے اردگرد نظر دوڑانے کی ضرورت ہے-کہ جس ماحول میں ہم رہ رہے ہیں وہ کیسا ہے؟ اور ہم اس میں کس حد تک ایک مثبت کردار ادا کر رہے ہیں-

 صاف ستھرا ماحول اور آب وہوا ،  چونکہ صحت مند اور مہذب معاشرے کی پہچان ہے لیکن ہم میں سے بہت سے لوگوں کو اس بات کا احساس تک نہیں ہے کہ ان کی بے احتیاطی اور لا پروائی  کی وجہ سے قدرتی ماحول اور آب وہوا کس حد تک متاثر ہو رہے ہیں

اس لیے ہمیں چاہیے کہ ہم ماحول کو آلودہ ہونے سے بچائیں-

اس کے لئے ہمیں خود کو پابند کرنا ہے اور اسے فرض سمجھ کر ماحول کو خوب صورت اور صاف ستھرا بنانے میں اپنا کردار ادا کرنا ہے –  اپنے گھروں کا کوڑا کرکٹ گلیوں میں نہ پھینکیں بلکہ اسے کسی کھیت  میں ایک گھڑا کھود کر  دبا دیں تاکہ وہ کوڑا تلف ہو کر کھاد کے طور پر استعمال ہو سکے –

دوسرا اہم نکتہ جس پر ہم سب کو توجہ دینے کی ضرورت ہے وہ پلاسٹک بیگز ہیں جن کا استعمال ترک کرنے سے ہی  ہم ماحول کو صاف ستھرا رکھ سکتے ہیں یہ بیگز ماحول میں آلودگی کی سب سے بڑی وجہ بنتے جا رہے ہیں

ان کی جگہ کاغذ کے بیگز کا استعمال کریں جو آسانی سے تلف ہو جاتے ہیں-

تیسری اہم وجہ جس سے ماحولیاتی اور فضائی آلودگی جنم لیتی ہے-

وہ جنگلات اور درختوں کا بے دریغ کٹاؤ ہے ان کے کٹاؤ کی وجہ سے ماحولیاتی آلودگی بڑھ رہی ہے اور بہت سے علاقوں کی خوبصورتی بھی ماند پڑ رہی ہےصنعتی ترقی کا انحصار بھی درختوں کی لکڑی پر ہے یہ  درخت ہی ہیں جو ہمیں سایہ دیتے ہیں اور ہمارے ماحول، ہماری فضا کو صاف رکھنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں اور ہماری بہت سی ضروریات بھی پوری کرتے ہیں-

اس  لئے ہمیں چاہیے کہ ہم سب ماحول دوست بن کر زیادہ سے زیادہ پودے لگائیں اور ان پودوں کو پروان چڑھائیں ان کی حفاظت کریں تاکہ یہ درخت بڑے ہو کر ہمارے اردگرد کی آلودگی کو ختم کر کے ہمیں صاف ستھرا ماحول  مہیا کریں   ہم زیادہ سے زیادہ درخت لگا کر  آب وہوا کو خوشگوار بنانے کے ساتھ ساتھ بہت سے علاقوں کی خوبصورتی اور تازگی کو تروتازہ رکھنے میں اہم کردار ادا کر سکیں-

یہ  ہم سب کا قومی اور معاشرتی فریضہ ہےکہ ماحول کو صاف ستھرا  اور خوب صورت رکھنے کے لئے

اپنا کردار  ادا کریں تاکہ نہ صرف ہم خود  ایک صاف ستھرے ماحول میں سانس لے سکیں بلکہ  اپنی آنے والی نسلوں کو صاف ستھرا اور صحت مند ماحول مہیا کرسکیں-

شجرکاری مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیںتاکہ ہمارے اردگرد کا ماحول بھی صاف ستھرا ہو اور ہم زیادہ آکسیجن بھی حاصل کر سکیں جو ہمیں قدرت نے درختوں کے ذریعے مہیا کی-

 شجرکاری کے ذریعے زیادہ سے زیادہ پودے لگا کر قدرتی آفات، مثلاً سیلاب وغیرہ سے محفوظ رہا جا سکے اس سے نہ صرف  بارشیں وقت پر ہوں گی بلکہ  زیادہ درخت لگانے سے جہاں ماحولیاتی آلودگی کا خاتمہ ہو گا وہاں بہت سے علاقوں کی خوبصورتی بھی برقرار رہے گی سب سے اہم بات یہ کہ ہم اللّٰہ تعالی کی باقی نعمتوں کا تذکرہ تو کرتے ہیں لیکن شجر کا سایہ جس سے ہر جاندار فائدہ اٹھاتا ہے  جو بہت بڑی نعمت ہے اس کا تذکرہ بھول جاتے ہیں یہ  صدقہ جاریہ بھی ہے کیونکہ ہمارے دین اسلام میں بھی پودوں اور درختوں سے محبت کرنے کا کہا گیا ہے-

 پودے اور درخت فطرت کا ایک بہترین تحفہ ہیں اور انسان کو ہمیشہ فطرت سے قریب رہ کر ہی سکون ملتا ہے

اس لئے ماحول دوست کارواں میں نہ صرف خود  حصہ لیا جائےبلکہ اپنے بچوں اور جوانوں کو اس کا حصہ بنایا جائےکیونکہ اسی ماحول دوست کارواں سے سیاحت کو  بھی فروغ ملے گا اور ہم خوبصورت علاقوں کی خوبصورتی کا لطف لینے  کے ساتھ ساتھ اپنی اور آنے والی نسلوں کو صاف ماحول بھی فراہم کر سکیں گے یہ  ماحول دوست کارواں یوں ہی چلتا رہے جس کا مقصد

ماحول کو صاف ستھرا بنا کر اپنی زندگیوں میں خوشگوار تبدیلی کا اضافہ بھی ہواور کائنات کی خوبصورتی اور مظاہر فطرت پر غور و فکر کرنے کا موقع بھی ملے-

Loading