Daily Roshni News

مارننگ واک۔۔۔ادویات کا نعم البدل سستا اور دیر پا علاج

مارننگ واک

ادویات کا نعم البدل سستا اور دیر پا علاج

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )پیدل چلیں! تن درست و تو انار ہیں۔ بہت سے لوگ ورزش بالکل نہیں کرتے۔ ماہرین صحت کے مطابق خود کو فٹ رکھنے کے لیے انسان کو روزانہ کم از کم آدھے گھنٹے کے لیے ورزش سر گرمیوں میں ضرور حصہ لینا چاہیے۔ اس سے جسمانی قوت کا زیادہ استعمال ہوتا ہے اور اضافی چربی کام میں آتی ہے۔ جسم میں چربی کی زیادتی سے خون کی روانی میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے۔

خود کو صحت مند اور فٹ رکھنے کے لیے کوشش کرنا ایک بہت اچھا عمل ہے۔ صبح کی سیر یعنی مار سنگ واک“ ایک بہت موثر ورزشی عمل ہے۔ ماہرین صحت کا خیال ہے کہ طلوع آفتاب کے ساتھ شروع ہونے والی واک زیادہ مفید ہوتی ہے کیونکہ اسی ساعتوں میں پودوں میں آکسیجن کے اخراج کی رفتار بڑھ جاتی ہے۔ آنکھوں کی تراوٹ اور ذہن کی تازگی کے لیے صبح کے مناظر بڑی اہمیت رکھتے ہیں۔ علی الصبح پرندوں کی چہچہاہٹ، نسیم سحری، گرد و غبار سے پاک ماحول، بے ہنگام ٹریفک اور اس کے شور کی عدم موجودگی ایسے محرکات ہیں جو کہ جسم کو فٹنس حاصل کرنے میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔ باقاعدگی سے چہل قدمی انسانی صحت پر خوش گوار اثرات مرتب کرتی ہے۔ جاپانی معاشرے میں یہ تصور پایا جاتا ہے کہ روزانہ ایک ہزار قدم چلنے سے نہ صرف وزن میں کمی ہوتی ہے بلکہ اس سے انسانی صحت پر بھی مثبت اثرات پڑتے ہیں۔ انسانی صحت اور مزاج پر پیدل چلنے کے مثبت اور خوش گوار اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اس سے تھکن اور کمزوری دوری ہوتی ہے۔

اچھی صحت کے لیے روزانہ ایک ہزار قدم چلنا چاہیے۔ اس نکتے پر ماہرین نے کچھ تحقیقات کی ہیں۔ ان کے مطابق چہل قدمی ناصرف دماغی اور جسمانی صحت کو بہتر بناتی ہے بلکہ یہ نفسیاتی اثرات بھی مرتب کرتی ہے۔ پیدل چلنے سے ڈپریشن کم ہونے کے ساتھ ساتھ موڈ بھی خوش گوار ہوتا ہے۔

ماہرین کے مطابق ڈپریشن کو ختم کرنے کا آسان حل یہ ہے کہ زیادہ سے زیادہ پیدل چلا جائے۔ اس طرح کرنے سے توجہ ارد گرد ماحول میں بٹ جاتی ہے اور آدمی سوچ کا دائرہ تبدیل ہونے لگتا ہے جس کی وجہ سے اپریشن یاز بنی دباؤ آہستہ آہستہ کم ہونے لگتا ہے اور موڈ پر خوش گوار اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ بعض لوگ ڈپریشن کے دوران یا اس سے نجات کے لیے سگریٹ نوشی یا کوئی نشہ آور اشیاء استعمال کرتے ہیں۔ یہ دونوں ہی مضر صحت ہیں۔ ڈپریشن میں مضر صحت ان عادات کو اختیار کرنے کے بجائے چہل قدمی کرنا چاہیے۔

پیدل چلنے کے کئی فوائد سامنے آرہے ہیں۔ مثلاً پیدل چلنے سے دل کی بیماریوں اور ذیا بیٹس پر کافی حد تک کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔ ماہرین بتاتے ہیں کہ اگر ذیا بیلیس ابتدائی مرحلے میں ہے تو شروع میں دوا کے استعمال کے بجائے پیدل چلنا چاہیے کیونکہ زیادہ پیدل چلنے سے شوگر لیول کنٹرول میں آجاتا ہے۔

جسم میں خون کی گردش کو بڑھانے، دل اور شریانوں کی صحیح کار کردگی کے لیے بھی پیدل چلنا ضروری ہے۔

پیدل چلنے سے دل کی دھڑکن بھی نارمل رہتی ہے۔ روزانہ کم سے کم پندرہ منٹ پیدل چلنے سے جسمانی توانائی میں بھر پور اضافہ ہوتا ہے اور چہل قدمی کے ایک گھنٹے بعد ہی اس کے اثرات ظاہر ہونے لگتے ہیں۔ اگر چہل قدمی کا دورانیہ بڑھا دیا جائے تو انرجی لیول بھی اسی رفتار سے بڑھتا ہے۔ اس کی وجہ سے جم تر و تازہ اور چاق و چوبند ہو جاتا ہے۔

ماہرین بتاتے ہیں کہ دماغ میں Nor epinephrine اور Serotonin نامی کیمیائی مارے موجود ہوتے ہیں۔ پیدل چلنے سے ان کے ارتکاز میں اضافہ ہوتا ہے۔ جس کی وجہ سے توانائی کی مقدار میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ جتنا زیادہ پیدل چلیں گے ان مادوں کا ارتکاز بڑھتا جائے گا جو اضافی توانائی کی صورت میں جسم پر خوشگوار اثرات مرتب کرنے کے ساتھ ساتھ غصے کے جذبات کو بھی کم کرتا ہے۔ پیدل چلنے سے انسانی نفسیات پر بھی اچھا اثر پڑتا ہے مثلاً موڈ خوش گوار ہوتا ہے۔ خوشی اور خود انکساری کا جذبہ پیدا ہوتا ہے۔ باقاعدگی سے پیدل چلنے والے لوگوں میں مشاہدے کی جس بھی تیز ہوتی ہے۔ وہ اطراف کے لوگوں اور چیزوں کے بارے میں زیادہ اندازے لگاتے ہیں۔ ان کے بارے میں معلومات حاصل کرتے ہیں وغیرہ۔

چہل قدمی کی ایک اہم خوبی یہ ہے کہ اس سے وزن میں کمی ہوتی ہے۔ جو لوگ اپنا بڑھا ہوا وزن کم کرنا چاہتے ہیں انہیں چاہیے کہ وہ روزانہ کم از کم چالیس منٹ پیدل چلیں۔

احتیاط: چہل قدمی کرتے وقت چند باتوں کا خیال رکھیں۔ مثلاً چہل قدمی کے لیے صبح یا شام کا وقت مقرر کریں۔ اس وقت سورج کی تپش کم ہوتی ہے۔ ایسی جگہ انتخاب کریں جہاں زیادہ رش نہ ہو بلکہ ماحول پر سکون ہو۔ جگہ بھی کھلی ہوتا کہ زیادہ دور تک

پیدل آسانی کے ساتھ چلا جا سکے۔

ابتدائی دنوں میں پیدل چلنے کا دورانیہ مختصر رکھیں اور اس وقت میں آہستہ آہستہ اضافہ کرتے جائیں تا کہ تھکن کا احساس نہ ہو ۔ چلنے کی رفتار نہ بہت تیز ہو اور نہ ہی ست ہو ۔ درمیانی رفتار سے چلیں تاکہ زیادہ سے زیادہ فاصلہ آسانی سے طے کر سکیں۔ پیدل چلنے کے لیے آرام دہ جوتوں کا انتخاب کریں۔ لباس بھی ایسا زیب تن کریں جس میں آپ خود کو پر سکون محسوس کریں۔ چہل قدمی سے پہلے جوس یا پانی کا استعمال کریں۔ زیادہ مرغن کھانے نہ کھائیں۔ چہل قدمی کے فوراً بعد کچھ نہ کھائیں بلکہ تھوڑی دیر کے بعد ہلکی پھلکی غذا کھائیں۔

پیدل چلنے سے پہلے پانی ضرور پئیں تاکہ پسینے کی صورت میں جسم سے جو نمکیات خارج ہوئے ہیں ان کی کمی کو پورا کیا جاسکے۔ چہل قدمی کے فوراً بعد کام کا آغاز نہ کریں بلکہ کچھ دیر آرام کے بعد کام کریں۔

بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ ستمبر 2022

Loading