Daily Roshni News

ماورائی مخلوق سے ملاقات۔۔۔)قسط نمبر(3

ماورائی مخلوق سے ملاقات

)قسط نمبر(3

بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ  مارچ 2021

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ ماورائی مخلوق سے ملاقات) لائن کے دوسری جانب ایک بڑی شاہراہ ہے۔ شاہراہ کی دوسری جانب گنجان آبادی اور بازار وغیرہ ہے۔
ہمیں دن میں کئی مرتبہ ریلوے لائن کراس کرنی پڑتی ہے۔ یہاں پر بیشتر اوقات مال گاڑیاں بھی آکر رُکتی ہیں اور کئی کئی دن کھڑی رہتی ہیں۔
ریلوے لائن کراس کرتے وقت اگر کبھی وہاں مال گاڑی کھڑی ہوتی ہے تو بعض عجلت پسند لوگ لمبا راستہ کاٹ کر جانے کے بجائے کھڑی ہوئی مال گاڑی کے نیچے سے بھی نکل جاتے ہیں ۔
یہ1980ء کے اوائل کا واقعہ ہے۔ ایک دن مجھے بھی جلدی میں نہ جانے کیا سوجھی کہ سوچا دوسروں کی طرح ہم بھی مال گاڑی کے نیچے سے گزر جائیں گے۔
اس خیال کے ساتھ ہی میں مال گاڑی کے نیچے سے گزرنے کے لئے جیسے ہی اس کے نیچے پہنچا مال گاڑی چل پڑی۔
خوف کی وجہ سے میرے اندر سے ہلنے جلنے کی قوت ہی گویا کہ دم توڑ گئی۔ اچانک مجھے ایسا لگا کہ کسی نے مجھے پشت سے پکڑ کر اس طرح پھینک دیا کہ میں پٹریوں کی دوسری جانب جاگرا۔
وہاں ایک عام سی صورت کے بزرگ کھڑے تھے۔ وہ مجھ سے بولے ’’بچے!اﷲ نے بچالیا‘‘۔
میں ہاتھ پیر جھاڑ کر کھڑا ہوا اور مُڑ کر دیکھا تو میرے آس پاس کوئی بھی موجود نہیں تھا۔ میں آج بھی حیران ہوتا ہوں کہ آخر کون سی قوت نے میری جان بچائی؟….

 میں نے کسے دیکھا تھا؟:یہ 27 دسمبر 1995ء کی بات ہے۔ میری عادت ہے کہ رات کو جب بھی میری آنکھ کھلتی ہے ، میں وضو کرکے جتنی بھی اﷲ توفیق دیتا ہےنفل نماز پڑھ لیتی ہوں ۔ اسی طرح 27 دسمبر کو میں تقریباً رات کے تین بجے اُٹھی پھر وضو کیا اور نماز پڑھنے کے بعد (یہ بھی میری عادت کا حصّہ ہے) اپنے کھڑکی کے پردے ہٹاکر باہر دیکھنے لگی۔
ان دنوں جس گھر میں ، میں مقیم تھی اس کا بہت بڑا لان تھا۔ ہماری کار لان کے ساتھ جو ڈرائیو وے تھا اس پر کھڑی تھی۔ مجھے ایسا لگا کوئی آدمی گاڑی میں بیٹھا ہے اور دروازہ کھول کر اُتر رہا ہے۔ وہ آدمی دروازہ کھول کر پوری گاڑی کا چکر لگاکر دوبارہ گاڑی میں بیٹھ گیا۔ جب اس شخص نے دروازہ کھولا تو مجھے ایسا لگا کہ یہ میرے ابو ہیں۔
اس وقت میرے ابّو پاکستان میں ہوتے تھے اور میں امریکہ میں …. میں بار بار آنکھیں پھاڑ پھاڑ کر دیکھتی رہی، ہربار مجھے صاف محسوس ہو رہا تھا کہ ابّو ہیں اور میری طرف دیکھ بھی رہے ہیں ۔ میں بہت دیر تک کھڑکی سے لگی دیکھتی رہی۔
بار بار ذہن میں یہ بات آتی کہ میں کوئی خواب تو نہیں دیکھ رہی ہوں ، لیکن ایسا نہیں تھا…. تھوڑی دیر بعد یہ منظر ختم ہوگیا اور میں حیرت اور پریشانی سے پوری رات نہیں سوسکی۔
ابّو مجھے یہاں کس طرح نظر آئے اور اگر یہ میرا وہم تھا تو پھر یہ کون تھا جو بالکل ہوبہو میرے ابّو کی طرح ہے۔
صبح اُٹھ کر اس واقعہ کا ذکر میں نے اپنے شوہر سے کیا۔ اُنہوں نے کہا اصل میں تمہارا دل اپنے ابو کی طرف مرکوز ہے اور تم انہیں یاد کر رہی ہو۔
اس لئے رات غنودگی میں تمہیں ایسا محسوس ہوا ہوگا۔
میں خاموش ہوگئی کہ شاید واقعی میرا وہم ہو۔اسی دن پاکستان سے فون آیا کہ ابّو کا انتقال ہوگیا ہے اور جس وقت پاکستان میں ابّو کا انتقال ہوا تھا یہاں امریکہ میں یہ وہی وقت تھا جب میں کھڑکی میں کھڑی ابو کو دیکھ رہی تھی۔
دوسرا واقعہ جو میرے ساتھ اِس واقعے کے تقریباً چھ سال بعد 2001ء میں پیش آیا۔ ہم لوگ ہائی وے پر سفر کر رہے تھے۔ اس روز ہائی وے پر بڑا رش تھا۔ پتہ چلا کہ دوسری طرف سڑک پر کوئی ایکسیڈنٹ ہوگیا ہے اور پولیس نے چاروں طرف سے حادثے کی جگہ کو گھیرا ہوا ہے۔ خیر! بہت سست رفتاری کے ساتھ گاڑیاں آگے بڑھ رہی تھیں ۔ تقریباً ایک گھنٹے میں ہم لوگ اس جگہ پہنچ سکے جہاں ایکسیڈنٹ ہوا تھا۔
امریکہ میں جب کوئی حادثہ ہوجاتا ہے تو پولیس کے اہلکار ساری کاروائی ختم کرنے کے بعد حادثے کا شکار ہونے والی گاڑی کے چاروں طرف ہلکی سی لائٹ جلادیتے ہیں کہ یہاں پر ایکسیڈنٹ والی گاڑی کھڑی ہے، پھر جس محکمہ کا کام گاڑی اُٹھانا ہے، اس کے کارندے گاڑی اُٹھاکر لے جاتے ہیں ۔ جب ہماری گاڑی جائے حادثہ کے قریب سے آہستہ آہستہ گزر رہی تھی تو میں نے دیکھا تین لوگ گاڑی کے اندر ہیں اور ایسا لگا جیسے مدد کے لئے بلا رہے ہیں ۔ میں نے ساتھ بیٹھے ہوئے اپنے شوہر سے کہا ‘‘دیکھو یہ لوگ جو گاڑی میں بیٹھے ہیں ہمیں کیا اشارہ کر رہے ہیں ’’….
میرے شوہر نے پیچھے مڑ کر دیکھا اور کہنے لگے یہ کار تو حادثے سے تباہ ہوچکی ہے اور اب تو اس حادثہ کو تقریباً ڈیڑھ دو گھنٹے ہونے والے ہیں اور تمہیں پتہ ہے ایمبولینس اور پولیس والے بہت پہلے ہی زخمیوں اور مرنے والوں کو ہسپتال لے جاچکے ہیں ، یہاں پر کیسے کوئی ہوگا؟…. میں پھر خاموش ہوگئی…. لیکن جب بھی میں گاڑی کی طرف پلٹ کر دیکھتی مجھے پھر وہ تینوں ہاتھ ہلاتے اور ان کی آنکھوں میں حسرت نظر آرہی تھی۔ وہ مجھے مدد کے لئے بلارہے تھے۔
جب تک وہ ایکسیڈنٹ والی گاڑی نظروں سے اوجھل نہیں ہوگئی میں پلٹ پلٹ کر انہیں دیکھتی رہی۔ لیکن گاڑی میں بیٹھے میرے بچوں اور میاں کو کوئی بھی وہاں نظر نہیں آرہا تھا۔ آج بھی جب میں ان دونوں واقعات کو یاد کرتی ہوں تو عجیب پریشان ہوجاتی ہوں کہ یہ سب کچھ کیا تھا؟

بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ  مارچ 2021

Loading