Daily Roshni News

محبت اور  محبت  تحریر۔۔۔ حضرت واصف علی واصف ؒ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔  محبت اور  محبت  ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

تحریر۔۔۔ حضرت واصف علی واصف رحمۃ اللّٰہ علیہ

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔ محبت اور  محبت  تحریر۔۔۔ حضرت واصف علی واصف ؒ)وال :-سرا میں اسم “اللہ” اور اسم اللہ العالمین” کا ذکر کرتا ہوں اور کیفیت پیدا کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔ کیا مجھے ورد بھی کرنا چاہئے؟

جواب :-اللہ کریم ایک ذات ہے اور باقی اس کی صفات ہیں ذات کا اسم “اللہ” ہے

 اور صفات یہ ہیں کہ وہ رازق ہے، رحیم ہے، کریم ہے اور الہ ” بھی ایک صفت ہے ،،،،،لیکن ذات کا اسم “اللہ” ہے۔

 جب کبھی آپ اللہ کے کسی اسم کا ورد کرتے ہیں، تو اس سے کسی کیفیت کا مرتب ہونا ضروری ہے،

      لیکن یہ خیال رہے کہ آپ خود کوئی کیفیت منسوب نہ کریں، یہ نہیں ہوتا۔ کیفیات کے پیدا کرنے کا عمل کبھی بھی آپ کا نہیں ہو سکتا۔

محبت کرنا جو ہے وہ محبت ہو جانے کی نفی ہے، جس طرح آپ خود اپنے رشتوں اور اولاد سے محبت کرتے ہیں، تو محبت کرنے کا عمل آپ کے اختیار میں نہیں ہے کیونکہ یہ عمل فطری اور قدرتی ہے۔

 اس طرح اللہ کریم کے ساتھ وابستگی کی کیفیت کا آنا بھی آپ کی طرف سےنہیں ہو سکتا۔ اس کیفیت کو اسی کے ساتھ رہنے دو، وہ جب چاہے کیفیت عطا فرمائے۔

کبھی آپ اپنے پاس سے کیفیت نہ بنانا کہ اب میں اللہ کی کیفیت میں ہوں اور اب میں اس کے خوف میں ہوں، ایسا نقلی خوف کبھی پیدا برا نہ نہ کرنا کہ اب میں اللہ کے سامنے کانپ رہا ہوں۔ اگر اللہ تعالی اپنا خوف عطا فرمائے تو پھر ٹھیک ہے۔

آپ لوگ اللہ کے ساتھ کیفیت کا پیدا ہونا صداقت پر مبنی کر لو۔ اگر خوف پیدا ہوتا ہے تو خوف میں رہو اور اگر خوف پیدا نہیں ہو رہا تو آپ خوف میں نہ رہو۔ جو آپ کی Genuine کیفیت ہو اس کے مطابق چلو۔ اگر شوق پیدا ہوتا ہے تو آپ شوق میں رہو۔

اس سوال کا جو دوسرا ضروری حصہ ہے کہ کسی صفت کو ورد بنانا چاہئے یا ورد کرنا چاہئے،

یہ بغیر کسی سے پوچھے یا بغیر کسی کے حکم کے نہیں کرنا چاہئے۔ مثلا” آپ اللہ کے ایک اسم کا ورد شروع کر دو مثلا” یا قہار ” بھی تو اللہ کا اسم ہے۔

 اگر آپ یہ ورد کرو گے تو اس کا نتیجہ کچھ اور ہی مرتب ہو گا کیونکہ یہ اسم جلالی ہے۔ کچھ اسم جلالی ہیں اور کچھ جمالی ہیں۔ اس لئے آپ یہ ورد از خود شروع کرنے کی بجائے کسی سے پوچھ لیا کریں۔

سرکار امام حضرت واصف علی واصف رحمۃ اللّٰہ علیہ

گفتگو 6 صفحہ نمبر 215,216

Loading