Daily Roshni News

مدافعتی نظام کیا ہے اور اسے کیسے مضبوط کیا جائے؟۔۔۔قسط نمبر1

مدافعتی نظام کیا ہے اور اسے کیسے مضبوط کیا جائے؟

قسط نمبر1

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ مدافعتی نظام کیا ہے اور اسے کیسے مضبوط کیا جائے؟)عمر میں اضافے کے ساتھ ساتھ مدافعتی نظام (Immune System) بتدریج کمزور ہو جاتا ہے۔ بہت سے لائف اسٹائل فیکٹر ز بھی اس انحطاط کو تیز یاست کر دیتے ہیں۔

بڑی عمر کئی طرح سے مدافعتی نظام کو متاثر کرتی ہے، انسان کے میں سال کی عمر کو پہنچنے کے بعد تھائس گلینڈ (Thymus Gland) یعنی غده تموسیہ ٹی سیلز بنانا تقریبا بند کر دیتا ہے۔ یہ مدافعتی نظام کے لیے بہت ضروری ہوتے ہیں۔ اس کا مطلب ہوتا ہے کہ اب جسم کو ان ٹی سیلز (T) (Cells پر انحصار کرنا پڑے گا جو پہلے سے ذخیرہ ہو چکے ہیں۔ جب یہ سیلز یا خلیے بتدریج تبدیل ہوں گے اور مر جائیں گے تو جسم کی اینٹی باڈیز بنانے کی صلاحیت بہت کم ہو جائے گی اور مدافعتی نظام سابقہ بیماریوں کو یاد نہیں رکھ سکے گا۔ (اس یاد داشت کی بدولت ہی ایسا ہوتا ہے کہ لوگ ایک قسم کے وائرس سے دوبارہ متاثر نہیں ہوتے۔) طبی جریدے ”نیور و امیونو ماڈیولیشن“ کی تحقیق میں دیکھا گیا ہے کہ جب لوگ بڑی عمر کو پہنچتے ہیں، تو ان کے مدافعتی خلیے ، خاص طور پر خون

کے سفید ذرات White Blood) (Cells کئی بیماریوں کے خلاف محدود و مقدار کے اینٹی آکسیڈنٹس کی مدد سے لڑتے ہیں۔ اپنے مدافعتی نظام کو خوش گوار لمحات، تفریح اور مثبت سوچ اور صحت مند سر گرمیوں سے توانا کیا جا سکتا ہے۔

ایک خوبصورت حکمت عملی اپنے پسندیدہ مشاغل (Hobbies) کو وقت دینا اپنا معمول بنالیں۔ جو لوگ تفریحی سر گرمیوں میں شرکت کرتے اور اپنا فارغ وقت بھر پور لطف اندوزی میں گزارتے ہیں، طبی جریدے ”سائیکو سومینک میڈیسن“ کی تحقیق کے مطابق، ایسے لوگوں کا کارٹی سول (دباؤ پیدا کرنے والے ہارمونز ) کا لیول ہمیشہ کم تر رہتا ہے۔ علاوہ ازیں دیگر علامات بھی ان کی اچھی صحت کی نشان دہی کرتی ہیں۔

جو لوگ روزانہ سیر کرتے ہیں یا پٹھے پھیلانے کی ورزش کرتے ہیں ان میں ذہنی دباؤ کم ہوتا ہے۔ طبی جریدے ” ہیلتھ ایجو کیشن اینڈ بی ہیویر“ کی تحقیق 2009ء کے مطابق مراقبہ تنفس(Meditative Breathing)اور پیچھےپھیلانے کی ورزش پر مشتمل روزانہ میں منٹ کا دورانیہ ذہنی دباؤ کم از کم دس فیصد کم کر دیتا ہے۔ معتدل ورزش بھی مدافعتی نظام Immune System کو توانا کر دیتی ہے۔

ذاتی نگہداشت کے چھوٹے چھوٹے اقدامات بھی ذہنی دباؤ کم کر سکتے ہیں۔ جن لوگوں کو دفتر یا گھر میں مسلسل بیٹھنا پڑتا ہے، انہیں اپنے ارد گرد خوشبو کا اہتمام کرنا چاہیے۔ پر سکون کرنے والا معطر ماحول ہارمونز کا توازن اعتدال پر رکھ کر مدافعتی نظام کو

طاقتور بناتا ہے۔

ہنسنا دباؤ کو کم کرتااور جوان رکھتا ہے۔قیقہ ناصرف خوشگوار احساس مہیا کرتا ہے بلکہ یہ مدافعتی نظام کو بھی تقویت دیتا ہے۔ ریسرچ کرنے والے متعدد ماہرین تصدیق کرتے ہیں کہ یہ ثبت نتیجہ کھل کر بننے سے برآمد ہوتا ہے۔

الٹرنیٹو تھیرا پیز ان ہیلتھ اینڈ میڈیسن“ میں شائع شدہ ایک مطالعہ کے مطابق 52 صحت مند مردوں کو ایک کامیڈی ویڈیوز دیکھنے کے لے کہا گیا۔ ایک گھنٹے کے قہقہوں کے بعد مدافعتی کار کردگی کے متعد دا شاریئے اگلے بارہ گھنٹےتک بڑھے رہے۔

بڑی عمر میں پوری نیند لیں: گہری نیند کے دوران جسم اپنی مرمت میں مصروف ہوتا ہے۔ پوری نیند نہ لی جائے یا نیند گہری نہ ہو تو یہ مرمت کا کام ٹھیک طرح سرانجام نہیں پاتا۔ یہ خامی مدافعتی نظام کو مشکلات سے دوچار کر دیتی ہے اور انفیکشن اور بیماریوں کے شدید خطرےمیں مبتلا کر دیتی ہے۔

شفا بخش گہری نیند (Rem Sleep) تک پہنچنے کے لیے ایک رات میں کم از کم سات گھنٹوں کی ضرورت ہوتی ہے۔

بڑی عمر میں آکر بہت سے لوگ اس طرح گہری نیند نہیں ہو سکتے جس طرح وہ ماضی میں سویا کرتے تھے۔ اس کی وجہ ادویات، ہارمونز میں تبدیلی، معمولات میں رد و بدل اور دیگر کئی کیفیات ہوتی ہیں۔ مثلاً ہائی بلڈ پریشر کے لیے بیٹا بلا کرز جیسی عام ادویات اور جوڑوں کے درد کے لیے بعض ادویات میلاٹونین کی پیداوار کو کم کر دیتی ہیں اور بے خوابی کا مسئلہ پیدا ہو جاتا ہے۔ نیندکے مسائل دو ہفتوں سے زیادہ عرصہ تک چلیں، تو اس معاملے پر توجہ دینا اور اپنے ڈاکٹر سے بات کرنا ضروری ہے۔ معانقہ کریں بیماری بھگائیں: ملنے والوں سے مصافحہ کرنا، اپنے دوستوں سے معانقہ کرنا( بغل گیر ہونا) یہ لمس اعصاب کو پرسکون ہونے میں مد دیتا ہے۔ ذہنی تناؤ میں گردن کے عقبی حصہ کو نرمی سے دبانا بھی مفید ہوتا ہے۔ ڈپریشن ہو تو شریک حیات کے ہاتھوں کو تھپتھپائیں اور مساج کریں۔ لمس کی یہ تمام صورتیں نہ صرف تعلق کے احساسات کو گہرا کرتا ہے بلکہ بڑی عمر میں کم زور ہوتے ہوئے مدافعتی نظام کو توانا بھی بناتی ہیں۔ دوسرے فرد کو چھونے کے مختلف طریقوں کے ذریعے چاہے یہ لمس مختصر ساہی کیوں نہ ہو، دباؤ کم کرتا ہے۔ مثلاً ہاتھوں میں ہاتھ لینا پریشان کن صورتحال میں اضطراب دور کرتا ہے۔ (رپورٹ: جرمن آف ایڈوانسڈ نرسنگ۔ تحقیق 2001)

مدافعتی نظام کو انحطاط سے بچانے کے لیے روشن پہلو دیکھیں: ایک مثبت نکتہ نظر بہت سے صحت مندانہ فوائد کا سبب بنتا ہے جن میں بلڈ پریشر اور سرجری

سے تیز تر بحالی شامل ہیں۔

ریسر چ بتاتی ہے کہ مثبت سوچ مدافعتی نظام کو بھی بہتر بناتی ہے، دباؤ کو دور کرنا معمر افراد کے مدافعتی نظام کے قدرتی انحطاط کو روک دیتا ہے۔

عمومی طور پر رجائیت پسند ہونا اور پر امید رہنا، مدافعتی نظام پر دباؤ کے اثرات کے سامنے رکاوٹ بن جاتا ہے۔ مثلاً جو لوگ مضطرب، برہم اور مایوس رہتے ہیں۔ وہ خوش باش اور زندہ دل افراد کے مقابلہ میں وائرس کا سامنا ہونے پر زکام اور فلو میں مبتلا ہونے کا امکان تین گنا زیادہ رکھتے ہیں۔ رپورٹ سائیکو سو میٹک میڈیسن، تحقیق 2006ء۔ مضبوط مدافعتی نظام کے لیےخوش رہنا ضروری ہے۔

قنوطیت یا اداسی ایک متعدی مرض کی طرح۔۔۔جاری ہے۔

بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ نومبر2021

Loading