Daily Roshni News

مراقبہ کیا ہے؟۔۔۔تحریر۔۔۔ڈاکٹر وقار یوسف عظیمی۔۔قسط نمبر2

مراقبہ کیا ہے۔

تحریر۔۔۔ڈاکٹر وقار یوسف عظیمی

قسط نمبر2
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل۔۔۔مراقبہ کیا ہے) و تمدن کے قدیمی گڑھ ہیں، ہزاروں سال قبل لوگ مراقبہ اور اس کے فوائد سے واقف تھے۔
کئی مذاہب میں بھی مراقبہ کے مختلف طریقے رائج تھے لیکن مراقبہ صرف مذہبی شعائر کی حیثیت سے نہیں جانا گیا بلکہ اسے عام انسانوں کے عمومی فائدے کی مشق سمجھ کر بلا امتیانہ مذ ہب فروغ ملا۔
مراقبہ کے اثرات:ہزاروں سال سے رائج مراقبہ نے بیسویں اور اکیسوی صدی میں سائنس دانوں کی توجہ بھی اپنی جانب مبذول کروائی ہے اور اب سائنس دان مراقبہ کے اثرات کو علمی اور تحقیقی انداز سے جانچ رہے ہیں۔ جدید سائنسی معیارات پر کی گئی تحقیق کے مطابق مراقبہ سے طبیعی طور پر مثبت اثر مرتب ہوتا ہے۔ محققین نے پابندی سے مراقبہ کرنے والے افراد کے مختلف امتحانات Tests سے جو نتائج اخذ کئے ان کے مطابق انسانی دماغ کے ان حصوں پر نمایاں سر گرمی نوٹ کی گئی جو ثبت جذبات مثلا خوشی و شادمانی Happiness جوش و جذبه ، لطف واند بساطJoy اور خود پر کنٹرول سے متعلق ہیں۔
انسانی دماغ کے ان حصوں میں سر گرمیاں ماند پڑنے لگیں جو منفی جذبات مثلا ڈ پریشن، خود غرضی Self Centeredness، اور خوشی یا تشفی سے محرومی سے متعلق ہیں۔
دماغ کے اس حصے میں ایک مہر اؤ نوٹ کیا گیا جو خوف یا غصہ کو بڑھادیتا ہے۔
داخلی طور پر اطمینان کی حالت میں اضافہ نوٹ کیاگیا خصوصاً انتہائی پریشان کن حالت میں بھی داخلی سکون متاثر نہیں ہوا۔
مراقبہ کی وجہ سے دوسرے لوگوں کے ساتھ موافقت و تعلق خاطر Attunement & Empathy کی استعداد میں اضافہ ہوا۔
ایک خاص قسم کے مراقبہ کے دوران دماغ کے وہ ھے متحرک ہوئے جو منصوبہ بندی کے تحت تحریک Planned Activity کے ذمہ دار ہیں۔ یہ سوال انتہائی اہم ہے کہ مراقبہ کے ذریعہ انسانی شخصیت میں اعلیٰ جذبات کا متحرک ہونا اور منفی جذبات کا مغلوب یا کم از کم ہو جانا کس طرح ہو سکتا ہے……؟
مراقبہ کے بارے میں سائنسی تحقیقات سے جن کے دوران EEG یعنی Electro Encephalo Gram اور MRIیعنی Magnetic Resonance Imagingاور دیگر جدید ذرائع سے بھی مدد لی گئی یہ معلوم ہوا کہ پابندی سے مراقبہ کرتے رہنے سے انسانی ذہن میں خاص طرح کی تحریکات ہوتی ہیں۔ مسلسل مراقبہ کی وجہ سے انسانی دماغ کے بعض حصے زیادہ متحرک ہوتے ہیں جبکہ بعض حصوں کی تحریکات ست پڑ جاتی ہیں۔ مخصوص دماغی حصوں کی ان تحریکات کی زیادتی یا کمی کی وجہ سے انسان کی صحت اس کی سوچ اور اس کے جذبات پر خوشگوار اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ اعلیٰ یا مثبت جذبات کو کنٹرول کرنے والے دماغی حصوں کی تحریکات مراقبہ کی وجہ سے بڑھ جاتی ہیں اور منفی جذبات کو کنڑول کرنے والے دماغی حصوں کی تحریکات مراقبہ کی وجہ سے ماند پڑتی نوٹ کی گئیں۔
مراقبہ کے فوائد :محققین کی ان دریافتوں کے ذریعہ اس حقیقت تک رسائی ہوئی کہ ذہن کو مراقبہ کے ذریعہ تربیت (Training) مل سکتی ہے اور ذہن کی اس تربیت سے دماغ پر نہایت اہم اثرات مرتب کئے جاسکتے ہیں۔ ان تحقیقات سے یہ واضح ہوا کہ انسان اپنے جذبات، رجحانات پر قابو پاسکتا ہے۔ جذبات میں تبدیلیاں لائی جاسکتی ہیں اور تخیر ہی یا منفی رجحانات کو کم سے کم کیا جاسکتا ہے۔ ان مقاصد کے حصول کے لیے مراقبہ ایک بڑا مددگار ہے۔ مراقبہ کے ذریعہ عاجزی وانکساری ، شفقت، اخلاص و خیر خواہی، نیک نیتی اور محبت کے اعلیٰ جذبات بیدار و متحرک کئے جاسکتے ہیں۔ مراقبہ کے ذریعہ تکبر، غصہ، فیض و غضب ، نفرت ، کینہ، طمع، حسد جیسے منفی جذبات سے بڑی حد تک چھٹکارا حاصل کیا جا سکتا ہے۔ پابندی سے مراقبہ کرنے والے افراد میں اپنے جذبات پر کنڑول کی صلاحیت میں بہت اضافہ ہو جاتا ہے۔ واضح رہے کہ موجودہ دور میں اپنے جذبات پر کنٹرول کی صلاحیت بہت اہم سمجھی جاتی ہے۔ یہ انسان کی وہ خوبی ہے جسے اختیار کرنے کے لیے پیغمبر آخرالزمان حضرت محمد علی ای ایم نے اپنی تعلیمات میں تاکید ور ہنمائی فرمائی ہے۔
حضرت محمد رسول اللہ مال کا نام نے غصہ نہ کرنے یا فصہ کے وقت اپنے آپ پر قابو پانے کی تلقین فرمائی ہے۔ ارشاد نبوی ہے پہلوان وہ نہیں جو لوگوں کو پچھاڑ دے بلکہ بہادر (پہلوان ) وہ ہے جو غصے کے وقت اپنے نفس پر قابور رکھتا ہے ۔ ( صحیح مسلم] قران پاک نے صبر کرنے اور درگزر کرنے کی صفت کو بہت بڑا مقام دیا ہے۔ ارشاد باری تعالی ہے۔ صبر کرنا اور معاف کر دینا بڑی ہمت کے کام(عزم الامور ) ہیں۔ [ سورہ الشوری]
صدیوں پہلے انسان معاشی ضروریات کے لیے زیادہ تر زراعت اور کئی دوسرے جسمانی مشقت طلب کاموں پر انحصار کرتا تھا۔ اس دور میں جسمانی منت کیااہمیت بہت زیادہ تھی صنعتی انقلاب اور سائنسی تحقیقات کے بعد جسمانی مشقت کی اہمیت کم ہونے لگی اور معاشی ، معاشرتی اور دفاعی امور میں ذہانت کو زیادہ اہمیت ملنے لگی۔گویا چند صدیوں پہلے Physical Quotient P Q کا دور تھا ، اس کے بعد Intelligent Quotient یعنی 1.0کا دور آیا۔ موجودہ دور میں جسمانی طاقت اور ذہانت سے آگے بڑھ کر جذبات کے کنڑول کو اہمیت دی جارہی ہے اور اس کے لیے E.Q Emotional Quotient Level کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔ دور حاضر کے معیارات کے مطابق جس شخص کا E.Q Level نا بہتر ہے وہ اتنا ہی زیادہ متوازن اور بہتر شخص سمجھا جاتا ہے۔
یہ بات سائنسی تجربات سے ثابت ہو چکی ہے کہ مراقبہ کے ذریعہ جذبات پر کنڑول کی استعداد میں بہت زیادہ اضافہ ہو جاتا ہے۔ کوئی ایسا شخص ہے معمولی باتوں پر بہت زیادہ غصہ آجاتا ہو یا کوئی شخص کاموں میں رکاوٹ یا ناکامی پر شدید افسردگی اور مایوسی میں مبتلا ہو جاتا ہو یہ دونوں ہی مراقبہ کے ذریعہ اپنےشدید جارحانہ پالایو سانہ رد عمل پر قابو پاسکتے ہیں۔ مختلف جسمانی نظاموں کی کار کردگی بہتر بنانا ہو، جسم کے مدافعتی نظام کو تقویت دینا ہو، ذہنی صلاحیتیوں میں اضافہ کرنا ہو، نفسیاتی طور پر مضبوط و مستحکم بنا ہو، بی کیو، آئی کیو کی سطح میں اضافے کے ساتھ ساتھ E.Q Level کو بھی بہتر بنانا ہو تو مراقبہ سے استفادہ کرتے ہوئے اللہ کی نشانیوں میں غور کیجئے۔ سائنس دانوں کے تحقیقی نتائج کے مطابق مراقبہ نہ صرف ذہنی سکون اور یکسوئی حاصل کرنے کے لیے بہت مفید ہے بل کہ یہ صحت اور حسن کا محافظ بھی ہے۔ یہ بات نوٹ کی گئی ہے کہ پابندی سے اور ٹھیک طریقے سے مراقبہ کرنے والوں میں کشش بہت بڑھ جاتی ہے۔ مراقبہ کرنے والے نوجوانوں میں قوت عمل میں اضافہ ہوتا ہے۔ چالیس سال سے زیادہ عمر کے افراد میں بڑھتی عمر (Agcing) کے اثرات بہت ست (Slow) ہو جاتے ہیں اور وہ دیر
تک جوان رہتے ہیں۔ مختلف تعلیمی و تحقیقی اداروں میں ہونے والی ریسرچ سے واضح ہوا ہے کہ مراقبہ کا عمل انسانی دماغ کے کئی حصوں میں مختلف تبدیلیوں کا ذریعہ بنتا ہے۔ مراقبے کی وجہ سے دماغ کے بعض حصوں کی تحریکات بڑھ جاتی ہیں اور بعض کی مدہم پڑ جاتی ہیں۔ دماغ کے جن حصوں کا تعلق سیکھنے، سمجھنے، ذہانت اور بصیرت جیسے معاملات سے ہے۔ ان کی تحریکات مراقبے کے دوران بڑھ جاتی ہیں۔ جن حصوں کا تعلق بعض منفی کیفیات سے ہے ان حصوں کی حرکات میں دورانِ مراقبہ کمی نوٹ کی گئی ہے۔ ایک خاص بات یہ نوٹ کی گئی کہ مراقبہ کی وجہ سے قصہ، جذباتی ہیجان جیسے منفی
جذبات میں کمی آئی۔ ان تحقیقی نتائج سے اس امر کی تصدیق ہوئی کہ جذبات پر کنٹرول Emotional) (Control کے لیے مراقبہ ایک بہت مفید و موثر ایکسر سائز ہے۔ مراقبے کی وجہ سے بیماریوں کے خلاف جسم کے مدافعتی نظام Immune)
(System کو تقویت ملتی ہے۔ مراقبہ سے جلد کی nحساسیت (Skin Sensitivity) میں کی بھی نوٹ کی گئی ہے۔ مراقبے سے آدمی کی تخلیقی صلاحیت (Creativity) بھی بیدار ہوتی ہے۔ اس کے علاوه وجدان (Intuition) کی صلاحیتیں پروان چڑھتی ہیں۔
انسانی ذہن بے شمار صلاحیتوں اور ان صلاحیتوں سے کام لینے کے لیے نہایت اعلی استعداد کا حامل ہے تاہم یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ اکثر لوگ اپنی کئی صلاحیتوں سے واقف ہی نہیں۔ ایک بڑی تعداد ایسے لوگوں کی ہے جو اپنی صلاحیتوں سے تو واقف ہیں لیکن وہ ان سے کام لینے کی استعداد کو متحرک (Activate) نہیں کر پاتے۔ مراقبہ کا ایک بہت بڑا فائدہ یہ ہے کہ اس کی وجہ سے آدمی اپنی صلاحیتوں سے زیادہ سے زیادہ کام لینے کے قابل ہو سکتا ہے۔ مراقبہ ذہن کے ان حصوں کو متحرک کرتا ہے جن کا تعلق سوچ بچار، یاد داشت، ترتیب و توازن، فهم و فراست ، متخلیقی امور ، حرکت وغیرہ سے ہے۔ ان مفید اثرات کے پیش نظر طالب علم بہتر گریڈ کے حصول کے لیے مراقبہ سے فائدہ اُٹھا سکتے ہیں۔ خواتین خانہ اپنی تخلیقی سوچ (Creativity) کو اجا گر کر کے اپنے گھر کی آرائش و زیبائش کے ساتھ گھر کے ماحول کو پر سکون بنانے کے لیے مراقبہ سے۔۔۔جاری ہے۔
بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ جون2022

Loading