Daily Roshni News

مرد سرپرست کے بغیر عورت کو گاڑی میں نہ لیکر جائیں، افغان طالبان کی ڈرائیورز کو ہدایت

کابل: افغانستان کی طالبان حکومت نے ملک میں اخلاقیات کے حوالے سے نئے ضابطے جاری کردیے۔

غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق گزشتہ روز جاری کیے گئے ضابطوں میں خواتین کے لیے چہرہ چھپانا اور مردوں کے لیے داڑھی رکھنے کو لازمی قرار دیا گیا ہے جبکہ ڈرائیورز کو گاڑیوں میں موسیقی چلانے سے منع کیا گیا ہے۔

طالبان کی وزارت امر بالمعروف، نہی عن المنکر پہلے سے ہی اس قسم کے قوانین پر عمل درآمد کروارہی اور وزارت کا کہنا ہے کہ اب تک اخلاقیات کے حوالے سے قوانین کی خلاف ورزی پر ہزاروں افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔

نئے قوانین کے مطابق خواتین کے لیے ایسا لباس پہنا لازمی ہے جو ان کے چہرے اور جسم کو مکمل طور پر ڈھانپتا ہو، ساتھ ہی مردوں کو داڑھی منڈوانے اور نماز اور روزے چھوڑنے سے منع کیا گیا ہے۔

قوانین میں گاڑیوں کے ڈرائیوروں کو یہ بھی ہدایت کی گئی ہے کہ وہ خواتین کو مرد سرپرست کے بغیر نہ لے جائیں، میڈیا سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ شرعی قانون کی پابندی کرے اور جانداروں کی تصاویر کی اشاعت سے گریز کرے۔

وزارت انصاف کے مطابق خلاف ورزیوں کی صورت میں دی جانے والی سزاؤں  میں تنبیہ کرنا، عذاب الٰہی کا خوف دلانا، زبانی دھمکی دینا، جائیداد ضبط کرنا، ایک گھنٹے سے لے کر تین دن تک دورانیے کے لیے جیل میں حراست میں رکھنا اور مناسب سمجھی جانے والی کوئی دوسری سزا شامل ہوسکتی ہے۔

وزارت  کے بیان کے مطابق اگر ان اقدامات سے کسی فرد کے طرز عمل میں بہتری نہ آئے تو مزید کارروائی کے لیے عدالت سے رجوع کیا جائے گا۔

غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق یہ بات واضح نہیں کہ آیا نئے ضابطوں کے جاری ہونے کے بعد  ان کا نفاذ مزید سخت ہوگا یا نہیں۔

وزارت انصاف کے ترجمان کے مطابق طالبان سربراہ ہیبت اللہ اخوندزادہ کی توثیق کے بعد   35  دفعات پر مشتمل اس قانون کو باضابطہ طور پر گزشتہ روز جاری اور نافذ کیا گیا ہے۔

وزارت انصاف نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اس قانون کے تحت وزارت امر بالمعروف، نہی عن المنکر کی ذمہ داری ہے کہ وہ اسلامی شریعت کے مطابق اچھائی کو فروغ دے اور برائی سے روکے۔

خیال رہے کہ طالبان نے 2021 میں اقتدار میں آنے کے بعد افغانستان کے گزشتہ آئین کو منسوخ کردیا تھا اور ملک کو شرعی قوانین کے تحت چلانے کا اعلان کیا تھا۔

Loading