مرنے کے بعد کی زندگی
کتاب ، قدرت کی اسپیس
تحریر ۔ حضور قلندر بابا اولیاءء رحمت اللہ علیہ
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ مرنے کے بعد کی زندگی۔۔۔ تحریر ۔ حضور قلندر بابا اولیاءؒ)حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کا یہ ارشاد ہے:موتو قبل انت موتو۔مر جاؤ مرنے سے پہلے
” جب کوئی شخص مر جاتا ہے تو اس کی حیثیت آخر میں ایک مائکروفلم کی سی ہو جاتی ہے اور اس شخص کی جو مائکروفلم ہوتی ہے اسے ہم دیکھ نہیں سکتے۔ اس شخص کے سب احساسات قائم رہتے ہیں اور جو کچھ ہم کہتے ہیں وہ سنتا ہے اور جواب بھی دیتا ہے اور دیکھتا بھی ہے مگر بولنے‘ سننے اور دیکھنے کی وہ (WAVE LENGTH) طول موج ہماری فہم تک نہیں پہنچتی۔
ہمارے فہم کے تناسب سے اس کے خیال‘ سامعہ یا باصرہ کی طول موج (WAVE LENGTH) کی فریکوئنسی یا تو بیس (۲۰) سائیکل فی سیکنڈ سے کم ہوتی ہے یا پھر اس کی فریکوئنسی بیس ہزار (۲۰۰۰۰) سائیکل فی سیکنڈ سے زیادہ ہوتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ کوئی چیز ایک جگہ رکتی نہیں ہے یا تو وہ چیز اتنی چھوٹی ہو جاتی ہے کہ ہم اسے دیکھ نہیں سکتے اور ہماری نظر کی (WAVE LENGTH) سے باہر نکل جاتی ہے یا پھر وہ اتنی بڑی ہو جاتی ہے کہ ہماری نظر کے طول موج میں وہ سما نہیں سکتی یا داخل نہیں ہو سکتی۔ طول موج برقی رو کا وہ حصہ ہے جسے ہماری عقل سمجھ سکتی ہے اور جس حصے کو ہماری عقل نہیں سمجھ سکتی اس کی طول موج الگ ہوتی ہے اور وہ بدل جاتی ہے۔ طول موج کے بارے میں ایک بات قابل ذکر ہے کہ فرعون نے مصر میں پیرامڈ (PYRAMID) بنائے ہیں وہ انہوں نے پہاڑوں کو کاٹ کر ایک‘ دو، تین، چار، دس‘ بیس کمروں کی شکل میں بنائے ہیں مگر ان کو بنانے میں اس بات کا خاص خیال رکھا گیا ہے کہ کمرے کی جیومیٹریکل (GEOMETRICAL) شکل ایک جیسی رہے۔ اگر آج بھی کوئی ایسا مکان بنائے جس میں ویولینتھ کی فریکوئنسی ایک جیسی ہو تو اس میں پچاس ہزار سال، ایک لاکھ سال اور دس لاکھ سال تک لاش خراب نہیں ہوتی نہ تو وہ سڑتی ہے اور نہ تو چمڑی سوکھتی ہے بلکہ وہ ویسی ہی رہے گی “