Daily Roshni News

مزدوروں کے بچوں کو انتہائی آسودہ حال۔۔۔

مزدوروں کے بچوں کو انتہائی آسودہ حال

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل)میں نے اپنی زندگی میں مزدوروں کے بچوں کو انتہائی آسودہ حال بنتے دیکھا ہے اور جاگیر داروں اور سرمایہ داروں کے بچوں کو کوڑی کوڑی کا محتاج ہوتے دیکھا ہے-

آج بھی پاکستان میں ہمارے اردگرد ہزاروں نہیں لاکھوں مثالیں موجود ہیں کہ دو وقت کی روٹی سے محروم خاندانوں کے نوجوانوں نے تعلیم، ہنر یا چھوٹے سے کاروبار سے اپنے حالات بدلنے کا ارادہ کیا اور اپنی محنت، دیانت اور لگن سے کروڑ پتی یا ارب پتی بن گئے-

میرے جاننے والوں میں سے کوڑا اٹھانے والے ایک مسیحی شخص کا ایک بیٹا کامیاب ترین سپشلسٹ ڈاکٹر بنا اور دوسرا بیٹا انجینئیر بن کر گریڈ 20 کے سرکاری عہدے تک پہنچا-

میرا ایک کلاس فیلو 9 سال کی عمر میں یتیم ہو گیا تو تعلیم کے حصول کے ساتھ ساتھ اپنے ہی سکول میں تفریح (Recess) کے دوران ٹافیاں بیچتا تھا اور آج ایک کامیاب تاجر ہے-

میرے پڑوس میں ساڑھے سات کروڑ روپے کی رہائش خریدنے والے جواں سال کپڑے کے تاجر نے بتایا کہ وہ نوعمری میں ہی یتیم ہو گئے تو انہوں نے کپڑے کی ایک دوکان پر سیل مین کی جاب شروع کر دی، پھر خود محدود پیمانے پر کپڑے کی تجارت شروع کر دی اور آج ان کا شمار اعظم کلاتھ مارکیٹ کے چند بڑے ہول سیل ٹریڈرز میں ہوتا ہے-

میں ایسے جاگیرداروں اور سرمایہ داروں کو بھی جانتا ہوں جن کی اولاد منہ میں سونے کا چمچ لئے پیدا ہوئی لیکن دولت کی فراوانی اور تربیت کے فقدان کے باعث تکبر، رعونت، تن آسانی، عیاشی اور بداخلاقی کا شکار ہو کر بگڑ گئی- تعلیم اور ہنر کے حصول کی طرف توجہ نہ دی- پرتعیش زندگی کے سامنے وسائل کم پڑنے لگے تو ایزی منی (Easy Money) کے چکر میں سودی قرضوں، جوئے اور بددیانتی جیسی برائیاں بھی اختیار کرتے گئے- بالآخر جاگیریں اور فیکٹریاں بھی بک گئیں اور کوڑی کوڑی کے محتاج ہو گئے-

میرا مشاہدہ ہے کہ پاکستان میں غریب یا سفید پوش خاندانوں کے لئے ہمیشہ سے ترقی اور آسودگی کے امکانات روشن ہیں- اپنے بچوں کو اچھا انسان بنائیں، اللہ سے ڈرنے والا مسلمان بنائیں، اچھے اخلاقیات سے مزین کریں، سچ، دیانت اور ایفائے عہد سکھائیں- تکبر، رعونت، تن آسانی، وقت کے ضیاع، بددیانتی، جھوٹ اور بداخلاقی سے بچائیں- بچوں کو اعلیٰ سے اعلیٰ تعلیم دلوایں- اگر کوئی بچہ بھرپور کوشش کے باوجود تعلیمی میدان میں پیچھے رہ جائے تو اسے آسان مضامین کے ساتھ کچھ ضروری تعلیم مکمل کروا کے کاروبار پر لگا دیں، بھلے کاروبار کا آغاز چھابڑی یا ریہڑی سے ہی کیوں نہ ہو-

کاروبار اگر جائز اور حلال ہے تو کوئی کاروبار معیوب نہیں- جو لوگ کسی کاروبار کو اپنے شایان شان نہیں سمجھتے وہ ہمیشہ ناکام رہتے ہیں- کاروبار میں تدریج کے ساتھ آگے بڑھیں، اپنے ذاتی سرمایہ اور تجربہ کے بغیر لمبی چھلانگ لگا کر اپنی اور اپنے کاروبار کی کمر نہ تڑوا بیٹھیں- کاروبار چھوٹا ہو یا بڑا، اس کا درست حساب کتاب رکھنا اور کچھ بچت نکال کر دوبارہ کاروبار میں لگانا یعنی Re-invest کرنا بہت ضروری ہے- کاروبار کی ہر سال بڑھوتری (improve) کرنے کی کوشش کی جائے- معیار، جدت، دیانت، ایفائے عہد اور خوش اخلاقی سے کاروباری ساکھ بہتر بنائیں کیونکہ اس کے بغیر کاروبار میں استحکام اور ترقی ممکن نہیں- یہی آسودگی کے راستے ہیں-

زیر نظر تصویر ایک کشتی پر غیر قانونی طریقے سے یورپ میں داخل ہونے کی کوشش کرنے والوں کی ہے جو ایجنٹوں کو لاکھوں روپے دے کر یورپ جانا چاہتے ہیں- ڈنکی کے نام سے معروف اس خطرناک طریقہ میں مال کے ساتھ ساتھ جان کا بھی انتہائی خطرہ ہے- نوجوان اگر یورپ جانا ہی چاہتے ہیں تو ویزہ لگوا کر قانونی طریقے سے یورپ، امریکہ یا آسٹریلیا وغیرہ جائیں- اگر ویزہ نہ ملے تو جو 25 یا 30 لاکھ روپے ایجنٹ کو دینے ہیں، اسی سے پاکستان میں کاروبار شروع کر دیں- انشاءاللہ 8 یا 10 سال میں یورپ جا کر بسنے والوں سے زیادہ خوشحال ہوں گے-

Loading