آج جو ہم رات میں ستاروں بھرا آسمان دیکھتے ہیں لیکن مستقبل قریب میں ایسا ممکن نہ ہو سکے گا اس حوالے سے سائنسدانوں نے خبردار کر دیا ہے۔
تاروں بھری رات، یا آسمان کے تارے گننا مستقبل قریب میں ممکن نہیں رہے گا کیونکہ اس حوالے سے سائنسدانوں نے خبردار کر دیا ہے کہ انسان بالخصوص شہری آبادی آئندہ دو عشروں میں ستاروں بھرے آسمان کے دلفریب نظارے سے محروم ہو جائے گی جس کی وجہ وہ روشنی کی آلودگی کو قرار دے رہے ہیں۔
اس حوالے سے ممتاز برطانوی سائنسداں سر مارٹِن ریس نے کہا ہے کہ اگلی نسل انسانی ستاروں بھرے آسمان کا نظارہ نہیں کر سکے گی اور یہ ایسا ہی ہے کہ جیسے درختوں کے پرندے غائب ہوجائیں اور گھونسلے فنا ہو جائیں۔
دوسری جانب جرمن مرکز برائے ارضی طبعیات کے ماہر کرسٹوفر کائبہ نے کہا اگر آج پیدا ہونے والا کوئی بچہ رات 250 ستارے دیکھ سکتا ہے تو 18 برس کی عمر میں آسمان پر نظرآنے والے ستاروں کی تعداد کم ہوکر صرف 100 تک ہوجائے گی۔
اگر انسان چاہتا ہے کہ جس طرح آج وہ ستاروں بھرے آسمان کا نظارہ کر رہا ہے یہ دلفریب مناظر اس کے بچے اور ان کے بچے بھی دیکھیں تو اس کے لیے ماہرین نے چند پیشگی اور فوری اقدامات کرنے پر زور دیا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ چند اقدامات سے روشنی کی آلودگی (لائٹ پلیوشن) کم کی جاسکتی ہے۔ روشنی کے اوپر چھتری نما رکاوٹ رکھی جائے یا اس کا رخ زمین کی جانب رکھا جائے۔ اسی طرح روشنیاں مدھم رکھی جائیں اور سفید یا نیلی روشنیوں کی جگہ سرخ یا نارنجی روشنیاں ہی استعمال کی جائیں۔ ان اقدامات پر عمل کرکے بہت سے فوائد حاصل کیے جا سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ چند برسوں میں دنیا بھر کے شہروں میں طرح طرح کی طاقتور روشنیاں بڑھتی جا رہی ہیں جس سے رات کی تاریکی ختم ہو رہی ہے اور روشنی کی اس دھند میں ستارے بھی تیزی سے غائب ہو رہے ہیں۔ 2016 کے بعد سے اب تک کرہ ارض کی ایک تہائی آبادی رات کو ملکی وے کے شاندار نظارے سے محروم ہو چکی ہے۔