Daily Roshni News

مسیح الدجال۔۔۔ تحریر۔۔۔ڈاکٹر عبدالرؤف۔۔۔قسط 4

تحریر: ڈاکٹر عبدالرؤف
مسیح الدجال
دجال کون ھے ؟
اسلام :
ہالینڈ(ڈیلی روشنی  نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ مسیح الدجال۔۔۔ تحریر۔۔۔ڈاکٹر عبدالرؤف) فتنہ دجال کے پھیلاؤ کے راستے میں دوسری بڑی مشکل

فطرت انسانی کے بعد دجالی شکنجے کو پھیلانے اور اس کی گرفت کو مضبوط کرنے کے راستے میں شیطان کے سامنے دوسری بڑی مشکل اسلام ھے ۔
اسلام وہی دین ھے جو اس سے پہلے تمام انبیاء کرام لائے ۔ یہ دین صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی نہیں لے کر آئے بلکہ یہ وہی دین ھے جو حضرت نوح ، حضرت موسیٰ ، حضرت عیسیٰ لے کر آئے ۔
قرآن حکیم فرماتا ھے ۔

شَرَعَ لَكُمْ مِّنَ الدِّیْنِ مَا وَصّٰى بِهٖ نُوْحًا وَّ الَّذِیْۤ اَوْحَیْنَاۤ اِلَیْكَ وَ مَا وَصَّیْنَا بِهٖۤ اِبْرٰهِیْمَ وَ مُوْسٰى وَ عِیْسٰۤى اَنْ اَقِیْمُوا الدِّیْنَ وَ لَا تَتَفَرَّقُوْا فِیْهِؕ-كَبُرَ عَلَى الْمُشْرِكِیْنَ مَا تَدْعُوْهُمْ اِلَیْهِؕ-اَللّٰهُ یَجْتَبِیْۤ اِلَیْهِ مَنْ یَّشَآءُ وَ یَهْدِیْۤ اِلَیْهِ مَنْ یُّنِیْبُ(۱۳) الشوریٰ
ترجمہ:
تمہارے لیے اسی دین میں سےمشروع کیا گیا ھے جس کا حکم اس نے نوح علیہ السلام کو دیا تھا اور جو ہم نے تمہاری طرف وحی کی اور جس کا حکم ہم نے ابراہیم اور موسیٰ اور عیسٰی علیہم السلام کو دیا تھا کہ وہ دین کو قائم کریں ۔ اور تم لوگ اس دین میں اپھوٹ نہ ڈالو۔ وہ دین مشرکوں پر بہت ہی بھاری ہے جس کی طرف تم انہیں بلاتے ہو اور اللہ جسے چاہتا ھے اپنے قرب کے لیے چن لیتا ہے ۔اور ہر اس شخص کو اپنی راہ دکھاتا ہے جو اس کی طرف رجوع کرے ۔
سورہ الشوری آیت 13
گویا یہی اسلام یہودیت کا بھی دین تھا اور عیسائیت کا بھی۔ پھر یہ لوگ ضد اور ہٹ دھرمی کی بنیاد اسلام کو چھوڑ کر الگ ھوئے اور تعصب کے خیموں میں جا گھسے ۔ لیکن یہ اسلام کی مبادیات اور طرز زندگی سے خوب واقف ھیں ۔ وہ جانتے ہیں کہ اسلام محض ایک مذہب ہی نہیں بلکہ ایک دین ھے ۔ ایک مکمل طریق زندگی ہے۔ جو اپنے ماننے والوں کو صرف عقائد ہی نہیں دیتا بلکہ چوبیس گھنٹے کی روزمرہ زندگی میں اعمال کے ذریعے مسلسل اپنی بنیاد سے جوڑے رکھتا ھے ۔ اس کی بنیادیں عقائد کے علاؤہ ہمہ وقت کلام الٰہی، سنت نبوی، عمل پیہم اور تذکیر باہمی (یعنی امر بالمعروف اورنہی عن المنکر) سے جڑی ھیں ۔ اور ان بنیادوں کو ہلانا کوئی آسان کام نہیں ۔ گویا شیطان کے دجالی فتنے کی سب سے بڑی جنگ مذہب سے ہے ۔ اس دجالی فتنے کے سامنے اگر کوئی چیز مضبوط ترین سد راہ بن سکتی ھے تو وہ مسلمان ھیں ۔ یاد رہے کہ مسلمان دراصل اسلام نہیں ۔ مسلمان ایک مخصوص مذہب سے تعلق رکھنے والا ایک شخص ھے ۔ جبکہ اسلام ایک طریق زندگی ھے جو اللہ اور اس کے رسول کی تعلیمات پر مشتمل ہے اگر مسلمان کہلوانے والا شخص ااسلام کی ان تعلیمات پر پورا اترتا ھے تو وہ اپنے دعوے میں سچا ہے ورنہ جھوٹا ۔
اسلام کے غلبے کی اللہ نے ایک ہی شرط رکھی ہے۔ اللہ تعالی کا ارشاد ہے۔

لَا تَهِنُوْا وَ لَا تَحْزَنُوْا وَ اَنْتُمُ الْاَعْلَوْنَ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ(۱۳۹)
ترجمہ:
اور تم ہمت نہ ہارو (نہ ڈرو)اور غم نہ کھاؤ، (اورمستقبل کی فکر نہ کرو ) اگر تم (حقیقی اور سچے ) ایمان والے ہو تو تم ہی غالب آؤ گے ۔ (آل عمران 129)
دجال آج کے بے عمل اور زبانی دعوے دار مسلمان کو تو تاراج کر سکتا ھے ۔ لیکن حقیقی اسلام پر کاربند سچا مسلمان دجال کے مقابلہ کر سکتا ھے ۔ اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے ہاتھوں دجال کے مارے جانے کی خوشخبری کے پیچھے بھی یہی فلسفہ ہے ۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ اگر دجال کا فتنہ میرے زمانے میں آیا تو میں اکیلا اس کے لیے کافی ہوں ۔ اور اگر میرے بعد آیا تو میرے بھائی عیسیٰ علیہ السلام اسے ختم کریں گے ۔
اس اعتبار سے شیطان کے دجالی فتنوں اور حملوں کا اصل ہدف اسلام ہے ۔ کیوں کہ ملت اسلامیہ کی بنیادیں بہت گہری اور مستحکم ہیں ۔
بقول اقبال:
اپنی مِلّت پر قیاس اقوامِ مغرب سے نہ کر
خاص ہے ترکیب میں قومِ رُسولِ ہاشمی
اُن کی جمعیّت کا ہے مُلک و نسَب پر انحصار
قوّتِ مذہب سے مستحکم ہے جمعیّت تری
دامنِ دیں ہاتھ سے چھُوٹا تو جمعیّت کہاں
اور جمعیّت ہوئی رُخصت تو مِلّت بھی گئی
شیطان کے سامنے دجالی فتنہ پھیلانے میں فطرت انسانی اور اسلام جیسی ان دو بڑی رکاوٹوں کے علاؤہ انسانی نفسیات، عقلِ اجتماعی ، دلیل ِقطعی، تاریخی حقائق ، پچھلی قوموں کے عروج و زوال کے متعلق انسانی یاداشت اوران کی الہامی تصدیق ، انسانی تہذیبوں کی کشمکش وغیرہ وہ عوامل ہیں جو شیطان کے دجالی فتنے کے پھیلاؤ میں کافی مزاحم قوتیں ہیں ۔ ان سب کو پاٹ کر اور مذھبی روایات کو سبو تاژ کر کہ انسانیت پر مکمل شیطانی کنٹرول کا حاصل ہونا یقینا ایک مشکل اور دیرپا کام ھے ۔ جس کے لیے یہود نے دجال کے حواری بن کر صدیوں محنت کی ہے اور انہیں اس چالوں کو بہت خفیہ رکھنے کی ضرورت پڑی ۔

Loading