Daily Roshni News

مشکلات ہمیشہ آتی ہیں، لیکن انسان کا حوصلہ اور عزم اسے کامیابی کی طرف لے جاتے ہیں

مشکلات ہمیشہ آتی ہیں، لیکن انسان کا حوصلہ اور عزم اسے کامیابی کی طرف لے جاتے ہیں

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )زبیدہ کی زندگی میں آنے والی قیامت ابھی ختم نہیں ہوئی تھی۔ جب وہ جیل کے کمرے میں داخل ہو رہی تھی، اس کی نظریں فضل دین کی غیر موجودگی میں ایک خلا محسوس کر رہی تھیں۔ جیل کا سنگین دروازہ اور اس کے شوہر کی جیل میں موجودگی، دونوں نے اس کے دل کو ایک افسردہ اور اکیلا کر دیا تھا۔ زندگی کا یہ سچ کہ اب اسے ہی سب کچھ کرنا تھا، دل کی گہرائیوں میں ایک طوفان کی طرح گونج رہا تھا۔

زبیدہ کو یاد آیا جب فضل دین اور وہ دونوں مل کر اپنے چھوٹے سے ہوٹل میں دن رات کام کرتے تھے، کمرہ بھر کے مسکراہٹوں سے ان کی زندگی روشن تھی۔ وہ اکٹھے کھانا پکاتے، رات کو تھک کر سوتے، اور صبح صبح نئے ارادوں کے ساتھ اٹھ کر اپنے کاروبار کو چلانے کی کوشش کرتے۔ لیکن آج، اس سب کا کمرہ، اس کا خواب، سب کچھ بدل چکا تھا۔

اب اس کی زندگی نے ایک اور راستہ اختیار کیا تھا۔ وہ روزگار کے لیے سر گردان تھی، اور اس کے لیے یہ کام کرنا، اپنے بچوں کی خاطر کچھ نیا اور مختلف کرنا ضروری تھا۔ اس نے اپنے دل میں ایک عہد کیا تھا کہ وہ اپنے بچوں کے لیے کوئی کمی نہیں ہونے دے گی، چاہے وہ کتنی بھی مشکلات کا سامنا کرے۔

ایک دن، جب وہ اپنے کام کا آغاز کرنے کی تیاری کر رہی تھی، اس کے پاس اچانک ایک پرانا دوست آیا۔ وہ دوست جو بچپن سے اس کے ساتھ تھا، جو ہمیشہ اس کے قریب رہ کر اس کی حمایت کرتا تھا۔ “زبیدہ، میں جانتا ہوں تمہارے حالات، اور تمہیں اس وقت مدد کی ضرورت ہے۔ تمہیں ایک موقع مل سکتا ہے، جو تمہارے اور تمہارے بچوں کے لیے بہتر ہو گا۔” وہ کاروباری دوست چھوٹے پیمانے پر ہوٹل کے مالک تھے اور انہوں نے زبیدہ کو اپنے ساتھ کام کرنے کی پیشکش کی۔

زبیدہ نے اس کی باتوں کو غور سے سنا۔ اس کے دماغ میں مختلف خیالات آ رہے تھے، لیکن اس کا دل جانتا تھا کہ اب اس کا راستہ خود بنانا ہے۔ اس نے اس کی پیشکش کو شکریہ کے ساتھ رد کیا، کیونکہ وہ نہیں چاہتی تھی کہ کوئی اس کے حالات کا فائدہ اٹھائے۔

چند دن بعد، زبیدہ نے اپنے بچوں کے ساتھ چھوٹا سا کاروبار شروع کیا۔ اس کی زندگی میں محدود وسائل تھے، لیکن اس کی محنت اور عزم نے اسے کامیابی کی راہ پر ڈال دیا۔ اس نے بازار میں ہاتھ سے بنی چیزیں بیچنا شروع کیں، اور کچھ ہی مہینوں میں اس کا کاروبار خوب پھلا پھولا۔ اس نے اپنے بچوں کے لیے نہ صرف ایک بہتر زندگی کی بنیاد رکھی، بلکہ خود کو ایک نئی پہچان بھی دی۔

فضل دین جب جیل سے باہر آیا تو وہ اپنی آنکھوں پر یقین نہ کر سکا۔ زبیدہ، جسے اس نے ہمیشہ ایک کمزور خاتون سمجھا تھا، نے دکھایا تھا کہ وہ کس طرح ایک مضبوط ستون بن سکتی ہے۔ جب اس نے زبیدہ کو کامیاب کاروبار چلانے کے ساتھ ساتھ اپنے بچوں کو بہترین تعلیم دلانے کی حالت میں دیکھا، تو اس کی آنکھوں میں حیرانی اور فخر کے ملے جلے جذبات تھے۔

“زبیدہ، تم نے ایسا کیا کر دکھایا؟” فضل دین نے سوال کیا، آنکھوں میں حیرت اور محبت کی جھرمٹ۔

زبیدہ نے مسکراتے ہوئے جواب دیا، “کیا تمہیں لگتا تھا کہ میں ہار جاؤں گی؟ یہ سب میں نے اپنے بچوں کی مسکراہٹوں کے لیے کیا ہے، اور اس میں کوئی کمزوری نہیں آ سکتی۔”

یہ کہانی ایک نئی امید کی علامت بن گئی۔ زبیدہ نے اپنے حوصلے اور عزم سے نہ صرف اپنے خاندان کو بچایا بلکہ اپنے بچوں کے لیے ایک بہتر مستقبل بھی بنایا۔ اس کی کہانی ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ زندگی میں جتنی بڑی مشکلات آئیں، اگر انسان میں عزم ہو تو وہ اپنی تقدیر خود بدل سکتا ہے۔ وہ اپنی زندگی کے ہر لمحے میں کام کرتی رہی، چیلنجز کا مقابلہ کیا، اور اپنے اندر کے خوف کو شکست دی۔

زبیدہ کی یہ کہانی ہمیں بتاتی ہے کہ مشکلات ہمیشہ آتی ہیں، لیکن انسان کا حوصلہ اور عزم اسے کامیابی کی طرف لے جاتے ہیں۔ اس کے قدموں میں چلتے ہوئے، اس نے ایک نئی حقیقت کو جنم دیا اور ثابت کر دیا کہ جو دل میں چاہے، وہی حاصل کیا جا سکتا ہے۔

Loading