مصنوعی ذہانت (AI) صرف ایک ٹول نہیں بلکہ ایک ایجنٹ ہے۔
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل)میرے خیال میں سب سے اہم بات یہ سمجھنا ہے کہ مصنوعی ذہانت (AI) صرف ایک ٹول نہیں بلکہ ایک ایجنٹ ہے۔ یہ تاریخ کی پہلی ایسی ٹیکنالوجی ہے جو خود فیصلے کر سکتی ہے اور نئے آئیڈیاز تخلیق کر سکتی ہے۔ حتیٰ کہ ایٹم بم جیسی طاقتور ایجاد بھی خود سے کوئی فیصلہ نہیں کر سکتی تھی۔ تمام فیصلے انسانوں کے تھے-
اب ہم نے ایسی چیز تخلیق کی ہے جو ممکنہ طور پر ہم سے اختیارات چھین سکتی ہے۔ فی الحال، یہ بہت چھوٹی چیزوں سے شروع ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر، دو سال پہلے OpenAI نے GPT-4 جیسا ایک ماڈل بنایا اور اس کا تجربہ کیا کہ یہ کیا کر سکتا ہے۔ انہوں نے اسے کیپچا (Captcha) کے معمے حل کرنے کا کام دیا۔ کیپچا وہ معمے ہوتے ہیں جو آپ آن لائن کسی بینک یا کسی بھی ویب سائٹ تک رسائی حاصل کرنے کے لیے حل کیے جاتے ہیں، جیسے مڑے ہوئے حروف یا الفاظ کو پہچاننا تاکہ یہ ثابت ہو کہ آپ انسان ہیں، روبوٹ نہیں۔
یہ کیپچا جیسا مسئلہ حل کرنا GPT-4 کے لیے واقعی مشکل تھا، اور وہ اسے حل نہ کر سکا۔ لیکن جو GPT-4 نے کیا، وہ حیران کن تھا۔ اس نے “ٹاسک ریبٹ” نامی ویب سائٹ تک رسائی حاصل کی، جہاں آپ لوگوں کو مختلف کاموں کے لیے ہائر کر سکتے ہیں، اور وہاں ایک بندے سے درخواست کی کہ وہ کیپچا حل کر دے۔
اب وہ بندہ مشکوک ہو گیا اور اس نے پوچھا، “تمہیں کیپچا حل کرنے کے لیے کسی کی مدد کیوں چاہیے؟ کیا تم روبوٹ ہو؟”
جی پی ٹی-4 نے جواب دیا، “نہیں، میں روبوٹ نہیں ہوں۔ میں بصارت کی کمزوری کا شکار ہوں، اس لیے کیپچا حل نہیں کر سکتا۔ مجھے آپ کی مدد کی ضرورت ہے۔”