معافی کس کے لئے؟
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل)ماں نے ایک بار بڑی نرمی سے کہا تھا”اگر کوئی آپ کو تکلیف دے تو اسے معاف کر دینا، مگر یہ کبھی نہ بھولنا کہ اس نے کیا کیا تھا۔”یہ جملہ برسوں میرے دل کے اندر ایک چراغ کی طرح جلتا رہا۔ نئے رشتے بنتے، دوستیاں پروان چڑھتیں، اور میں بار بار اس چراغ کے سائے میں چلتی۔ ابتدا میں یہ نصیحت آسان لگی۔ لیکن وقت کے ساتھ یہ بوجھ سا بن گئی۔ ہر بار نرمی دینے پر دھوکہ ملتا۔ کسی کو چاہنے کے بعد یہ جاننا کہ وہی میرے پیچھے میرا ذکر اچھا نہیں کرتا یہ دل کو کاٹ کر رکھ دیتا۔
ایک دن تھک کر میں نے ماں سے پوچھا
“کیا وہ لوگ واقعی معافی کے لائق ہیں؟”
ماں مسکرائیں۔ ہاتھ کپڑوں میں مصروف تھے، دل یقیناً کہیں اور۔ پھر کہا
“بیٹی، سب معافی کے لائق ہیں۔ ایک بار غلطی ہو تو معاف کر دو۔ دوبارہ تکلیف ملے تو بھی موقع دے دو۔ لیکن اگر تیسری بار دھوکہ ملے تو پھر وقت ہے کہ خود کو معاف کرو۔”
میں نے حیرانی سے دیکھا۔ ماں نے میرے ہاتھ تھام کر آہستہ کہا
“خود کو معاف کرو کہ تم نے ان پر یقین کیا۔ خود کو معاف کرو کہ تم نے جلدی بھروسہ کیا۔ خود کو معاف کرو کہ تم نے انہیں بار بار موقع دیا۔ اور سب سے بڑھ کر، خود کو اتنا معاف کرو کہ نفرت اور بدلے کا بوجھ دل پر نہ رکھو۔”
اگلی صبح ماں کو ایک پرانی تصویر کے سامنے آنسو بہاتے دیکھا۔ قریب ترین دوست نے، جس کے ساتھ برسوں کا ساتھ تھا، بھروسہ توڑ دیا تھا۔ میں نے پوچھا: “کیا آپ ناراض ہیں؟” ماں نے گہری سانس لی، مسکرائیں اور کہا
“میرے دل میں نفرت کے لیے جگہ نہیں۔ میں یہ بوجھ کیوں اٹھاؤں؟ معاف کر دیا ہے، مگر بھولی نہیں ہوں۔ اگلی بار جب وہ مجھے مسکراتے دیکھے گی، تو خود جان لے گی کہ اصل میں کس نے نقصان اٹھایا۔”
پھر رومال سے آنسو پونچھتے ہوئے کہا
“سب سے بڑا تحفہ یہ ہے کہ تم انہیں دکھا دو کہ تم آگے بڑھ گئے ہو۔ انہیں وہ زندگی دیکھنے دو جسے وہ کبھی توڑ نہ سکے۔ ہمیں زندگی صرف ایک بار ملتی ہے، دوسروں کے دیے زخم اٹھاتے نہ پھرو۔ انہیں دکھاؤ کہ وہ کیا کھو بیٹھے اور کیسے انہوں نے تمہیں اور مضبوط بنا دیا۔”
اُس دن مجھے سمجھ آ گیا۔ معافی صرف دوسروں کے لیے نہیں، خود کے لیے بھی ضروری ہے۔ ورنہ ہم بوجھ ڈھوتے رہتے ہیں جو اصل میں ہمارے تھے ہی نہیں۔
ترجمہ :✍️ روبینہ یاسمین
#drurooj #uroojilyas