معدے/پیٹ کے دائمی مریضوں کے لیے پرہیز (Prevention)
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ معدے/پیٹ کے دائمی مریضوں کے لیے پرہیز ۔۔۔تحریر۔۔۔ڈاکٹر اختر ملک ) بدقسمتی سے ہمارے ہاں زیادہ تر مریض اچھی طرح سے پرہیز نہیں کرتے ، جتنا ان کو کرنا چاہیے ، بس میڈیسن لے کے یہ سوچتے ہیں کہ اب سارا کام میڈیسن نے ہی کرنا ہے، اور غذائی پرہیز پر عمل نہیں کرتے ، حالانکہ کسی بیماری کے علاج کے لیے میڈیسن لینے کے ساتھ ساتھ پرہیز بھی بہت ضروری ہوتی ہے ، اور اگر کوئی مریض اچھی طرح سے پرہیز نہیں کرے گا پھر اس کو میڈیسن لینے کے باوجود بھی شاید خاطر خواہ فائدا نہیں ہو گا۔۔۔۔۔۔ اور اچھی پرہیز کرنے سے میڈیسن کی مقدار بھی کم ہو سکتی ہے ، اور بد پرہیزی سے میڈیسن کی مقدار زیادہ ہو سکتی ہے صاف ظاہر ہے ڈاکٹر نے تو بیماری کی علامتوں پر کابو پانے کے لیے میڈیسن کی مقدار زیادہ کرے گا ، تاکہ مرض کو کنٹرول کیا جا سکے۔
معدے کے مسلئہ کے لیے پرہیز
مریض کو ہر اس چیز یا ٹریگر سے مکمل پرہیز کرنی چاہیے، جس سے معدے کے مسائل میں اضافہ ہوتا ہے۔ خصوصاً تمام بوتلوں سے، سموسے پکوڑوں سے ، کھٹی اور زیادہ مرچ مسالے والی چیزوں سے پرہیز کرنی چاہیے،
اور گرڈ یا ایسڈ ریفلیکس کے مریضوں کو سوتے وقت موٹا تکیہ استعمال کرنا چاہیے ، اور کھانے کے 2 گھنٹے بعد سونا چاہیے ، بہت زیادہ پیٹ بھر کے کھانا کھانے سے پرہیز کرنا چاہیے باقی دن میں 3 سے 4 دفعہ کھانا کھا سکتے ہیں،
آئی بی ایس یا لیکٹوز انٹولیرینس کے مریضوں کو دیگر غذائی پرہیز کے ساتھ دودھ سے بنی ہوئی ہر چیز سے پرہیز کرنا چاہیے جیسے چائے ،کافی، مٹھائی وغیرہ سے ،
قبض کے لیے پرہیز
قبض پیٹ کا ایک عام مسلئہ ہے, دائمی ﻗﺒﺾ ﺍﯾﮏ ﺍﯾﺴﯽ ﺧﻄﺮﻧﺎﮎ ﺑﯿﻤﺎﺭﯼ ﮨﮯ ,ﺟﺲ ﮐﻮ ﺍُﻡ ﺍﻻﻣﺮﺍﺽ ﯾﻌﻨﯽ ﺑﯿﻤﺎﺭﯾﻮﮞ ﮐﯽ ﻣﺎﮞ ﮐﮩﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ ، لہذا قبض سے بچنے کے لیے فاٸبر سے بھرپور خوراک کھانی چاہیے جیسے گرما خربوزہ ، آم ، خوبانی تربوز شلجم کچی سبزیاں اور سلاد وغیرہ کے استعمال سے قبض سے بچ سکتے ہیں، اور قبض کے لیے اسپغول کا چھلکا بھی کافی فائدا مند ہوتا ہے ، اسپغول کے چھلکے کو صبح و شام کسی چیز جیسے داہی یا پانی میں مکس کر کے لیں سکتے ہیں، اسپغول کے چھلکے کو رات سونے سے پہلے اور صبح ناشتے سے پہلے لیا جا سکتا ہے۔
اور روزانہ 2 سے 3 لیٹر پانی استعمال کریں، اور پاخانے کی حاجت ہونے پر بروقت واشروم جائیں،تاخیر نہیں کرنی چاہیے۔ اور اگر زیادہ وزن ہو تو پھر وزن کم کریں اور روزانہ آدھا گھنٹہ واک یا ورزش بھی کریں۔
سٹریس ، تنائو کو کم کرنا
آجکے کے دور میں سٹریس، انزائٹی ڈیپریشن بھی معدے کے مسلئے ،اور آئی بی ایس یا سنگرہنی کی بڑی وجہ مانی جاتی ہے، لہذا سٹریس کو بھی کم کرنا چاہیے ، اور خود کو جتنا ہو سکے مصروف رکھنا چاہیے، اور زیادہ ڈیپریشن ، سٹریس کی صورت میں میڈیکل علاج کروانا چاہئے یا پھر سائیکالوجسٹ سے سیشن بھی لیے جا سکتے ہیں۔
وزن کو کم کرنا
موٹاپا پیٹ اور معدے کی بیماریوں کے ساتھ ساتھ دیگر بہت سی بیماریوں کا سبب بن سکتا ہے ، لہذا موٹاپا سے بچنا چاہیے ، اور اپنے وزن کو غذائی پرہیز اور ورزش سے آہستہ آہستہ کم کرنا چاہیے ، اصل میں خوراک کی کم کیلوریز لینے سے ہی وزن کم ہوتا ہے ، مثال کے طور پر ایک بندے کو روازنہ 2 ہزار کیلوریز کی ضرورت ہوتی ہے پھر اس کو وزن کم کرنے کے لیے روزانہ ہزار یا 15 سو کیلوریز لینا چاہیے ،
باقی منہیے میں 2 یا 3 کلو وزن کم کرنا بھی اچھا مانا جاتا ہے ، کیونکہ ایک دم سے زیادہ وزن کم کرنے سے انسان کو الٹا کمزوری اور دیگر جسمانی مسائل ہو سکتے ہیں ، باقی وزن کم کرنے کے لیے 3 چیزوں کا استعمال بہت کم کرنا چاہیے جیسے چاول ، چینی اور میدہ سے بنی اشیاء سے پرہیز کرنا چاہیے ، اور روٹی کی بجائے کم کیلوریز والی اشیاء کا زیادہ استعمال کرنا چاہیے جیسے کہ سلاد ، فروٹس ، کچی سبزیاں وغیرہ
نوٹ: یہ غذائی پرہیز کی پوسٹ اس لیے لکھی ہے ، کیونکہ ہمارے ہاں کافی ڈاکٹر بھی مریضوں کو غذائی پرہیز کا اچھی طرح سے نہیں بتاتے ، اور اگر کچھ ڈاکٹر اچھی طرح سے بتاتے بھی ہیں پھر زیادہ تر مریض بھی غذائی پرہیز پر عمل نہیں کرتے، بہرحال ہر مریض کو غذائی پرہیز پر بھی عمل کرنا چاہیے ، اور مزید جس کو شوگر , بلڈ پریشر ، کولیسٹرول یا دل وغیرہ کا مسلئہ ہو تو پھر ایسے لوگوں کو Dietitian یعنی ماہر غذائیت سے مدد لینی چاہیے۔ باقی کسی بھی بیماری کی تشخیص و علاج کے لیے کسی ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے ، اور ڈاکٹر کے مشورے پر عمل کرنا چاہیے ، میڈیسن کا کورس پورا کرنا چاہیے۔ شکریہ
Regards Dr Akhtar Malik
Follow me Akhtar Rasheed