Daily Roshni News

معروف دانشور اور روحانی شخصیت اشفاق احمد کی یاد میں

معروف دانشور اور روحانی شخصیت

اشفاق احمد کی یاد میں۔۔۔۔۔

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل۔۔۔۔ معروف دانشور اور روحانی شخصیت اشفاق احمد کی یاد میں)اپنے میٹھے الفاظ سے عوام الناس کی اصلاح کرنےوالی نابغہ روزگار شخصیت اشفاق احمد ایک دانشور، ادیب، ڈرامہ نویس، تجزیہ نگار، سفر نامہ نگار، براڈ کاسٹر ہونے کیساتھ ساتھ ایک عظیم صوفی بھی تھے۔ آپ 2 اگست 1925 ء کو ہندوستان کے شہر ہوشیار پور کے یک چھوٹے سے گاؤں میں پیدا ہوئے۔ گورنمنٹ کالج اہور سے ایم اے اردو کیا اور ستی کی روم یونیورسٹی ۔ طالوی اور فرانس کی توہے کرے یونیورسٹی سے رانسیسی زبان کا ڈپلومہ حاصل کیا اور نیویارک نیورسٹی سے براڈ کاسٹنگ کی خصوصی تربیت حاصل کی۔ اس عظیم سخن طراز کا شمار ن ادیبوں میں ہوتا ہے تو توقیام پاکستان کے بعد ادبی وئے ۔ اردو ادب میں اشفاق احمد جیسی کہانی لکھنے کا ان کسی دوسرے شخص کو حاصل نہیں ہو سکا ۔ یہی وجہ سے کہ جب 1953 میں انہوں نے افسانہ گڈریا لکھا نوشہرت کی بلندیوں تک پہنچ گئے ۔ ایک محبت سو فسانے ” اور ” اجلے پھول” ان کے ابتدائی افسانے تھے۔ 1965ء میں جب ریڈیو پر فیچر پروگرام افق پر نمایاں و تلقین شاہ“ کرنا شروع کیا تو اپنی دو معنی گفتگو اور طرز مزاح کی وجہ سے عوام میں اپنا منفرد مقام حاصل کرنے میں انہیں زیادہ جدو جہد نہ کرنا پڑی۔ جب ان کے ڈرامے ” تو تا کہانی ” اور ” تیرے من چلے کا سودا‘ نشر ہوئے تو تصوف کے رحجان کی وجہ سے انہیں تنقید کا نشانہ بنایا گیا،

مگر یہ صوفی منش بابا کوئی پروا کئے بغیر قلم کو اپنے اشارہ ابرو پر چلاتا رہا۔ اگر ان کی قصہ گوئی کی بات کی جائے تو کوئی ٹی وی پروگرام ان کے “زاویہ” کی برابری نہیں کر سکتا۔ 7 ستمبر 2004 ء کو جب یہ قلمکار اس دنیا سے رخصت ہوا تو قوم کو ایک ذات نہیں بلکہ ایک انجمن سے محروم کرنے کیساتھ ساتھ ڈرامہ انڈسٹری کو بھی یتیم کر گیا۔ اشفاق احمد کو آج رخصت ہوئے بارہ برس ہو چکے ہیں مگر ان کے جانے کے بعد اس قوم کو کوئی ایسا ” داستان گو نصیب نہیں ہو سکا جو اپنے قصے، کہانیوں سے علم و حکمت، عقل و دانش اور فکر و حیرت کے موتی بکھیر سکے۔ دعا ہے کہ خدا آپ کی قبر کو نور سے منور کرے اور ہمیں آپ کے قول پر چلتے ہوئے آسانیاں تقسیم کرنے کا شرف عطا فرمائے۔

Loading